وَإِنَّ لُوطًا لَّمِنَ الْمُرْسَلِينَ
اور بلاشبہ لوط یقیناً رسولوں میں سے تھا۔
فہم القرآن:(آیت133سے138) ربط کلام : حضرت الیاس (علیہ السلام) کے بعد حضرت لوط (علیہ السلام) کا ذکر۔ حضرت لوط (علیہ السلام) بھی انبیائے کرام (علیہ السلام) میں شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں اور ان کے اہل کو ذلّت آمیز عذاب سے محفوظ رکھا البتہ ان کی بیوی اور دوسرے لوگوں کو ہلاک کردیا۔ اے عرب کے لوگو! تم سفر کے دوران صبح و شام قوم لوط (علیہ السلام) کی بستیوں کے کھنڈرات کے قریب سے گزرتے اور انہیں دیکھتے ہو۔ لیکن پھر بھی عقل سے کام لینے کے لیے تیار نہیں ہو ؟۔ حضرت لوط (علیہ السلام) اور ان کی قوم کے بارے میں قرآن مجید میں کئی مرتبہ ذکر ہوچکا ہے اس لیے یہاں اختصار کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے کہ حضرت لوط (علیہ السلام) مرسلین میں سے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں اور ان کے ایمان دار ساتھیوں کو عذاب سے محفوظ رکھا۔ لیکن ان کی بیوی اور ان کی قوم کو آسمان کے قریب لے جا کر الٹ دیا گیا اور پھر ان پر پتھروں کی بارش برسائی جو نشان زدہ تھے۔ تفسیر بالقرآن: حضرت لوط (علیہ السلام) کا تذکرہ : 1۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) پر حضرت لوط (علیہ السلام) ایمان لائے اور انہوں نے اللہ کی راہ میں ہجرت کی۔ (العنکبوت :26) 2۔ حضرت لوط (علیہ السلام) اللہ کے رسولوں میں سے تھے۔ (الصّٰفّٰت :133) 3۔ اللہ تعالیٰ نے اسماعیل، یسع، یونس اور لوط کو لوگوں پر فضیلت دی۔ (الانعام :86) 4۔ اللہ تعالیٰ نے لوط کو دانائی اور علم عطا فرمایا۔ (الانبیاء :74)