وَبَشَّرْنَاهُ بِإِسْحَاقَ نَبِيًّا مِّنَ الصَّالِحِينَ
اور ہم نے اسے اسحاق کی بشارت دی، جو نبی ہوگا، صالح لوگوں سے (ہو گا)۔
فہم القرآن:(آیت112سے113) ربط کلام : حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کے بعد حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو حضرت اسحاق (علیہ السلام) کی خوشخبری۔ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے فرزند اکبر ہیں۔ اس حقیقت کا اعتراف تحریف ہونے کے باوجود تورات کتاب پیدائش (باب 17، 24، 25) میں موجود ہے۔ اس تصریح کے ساتھ کہ جس وقت اسماعیل (علیہ السلام) پیدا ہوئے تو خلیل (علیہ السلام) کی عمر 86سال کی تھی اور جب حضرت اسحق (علیہ السلام) پیدا ہوئے تو آپ ( علیہ السلام) کی عمر ننانوے یا سو سال تھی۔ تحقیق کے مطابق آپ کنعان میں پیدا ہوئے اور آپ ( علیہ السلام) نے مکہ معظمہ میں 137سال کی عمر میں وفات پائی۔ جناب اسحاق (علیہ السلام) حضرت اسماعیل (علیہ السلام) سے تیرہ یا چودہ سال چھوٹے ہیں۔ حضرت اسحاق حضرت سائرہ (رض) کے بطن مبارک سے پیدا ہوئے۔ جیسا کہ آپ پیچھے پڑھ آئے ہیں انہی کے بارے میں ارشاد فرمایا گیا کہ ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کو اسحاق (علیہ السلام) اور یعقوب (علیہ السلام) عطا کیے اور اس کی نسل کو کتاب اور نبوت سے سرفراز فرمایا۔ آپ ( علیہ السلام) کی وفات : حضرت اسحاق (علیہ السلام) نے 180سال کی عمر میں وفات پائی۔ آپ کو آپ کی والدہ ماجدہ حضرت سارہ کے پہلو میں دفن کیا گیا۔ جب آپ نے انتقال کیا تو حضرت یعقوب (علیہ السلام) جوان ہوچکے تھے۔ حضرت اسحاق (علیہ السلام) کے دوبیٹے تھے ایک کا نام عیسو اور لقب اودم تھا انہی کی نسل سے ایوب (علیہ السلام) کا تعلق ہے۔ دوسرے حضرت یعقوب (علیہ السلام) تھے اور ان کا لقب اسرائیل تھا ان کی اولاد سے حضرت یوسف، حضرت سلیمان، حضرت یحییٰ، حضرت موسیٰ، حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) ہوئے گویا کہ اکثریت انبیاء کی اسی خاندان سے تعلق رکھتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم کو اور حضرت اسحاق کی اولاد کو بڑی برکات سے سرفراز فرمایا۔ ان میں نیکوکار بھی ہوئے اور اپنے آپ پر ظلم کرنے والے بھی تھے۔ حضرت اسحاق (علیہ السلام) سے حضرت یعقوب (علیہ السلام) پیدا ہوئے جن کا اسرائیل لقب تھا۔ ان کی اولاد بنی اسرائیل کے نام سے مشہور ہوئی جو صدیوں تک مصر اور اس کے ملحقہ علاقوں میں برسر اقتدار رہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان میں ہزاروں انبیاء کو مبعوث فرمایا۔ ان کے مقابلے میں حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی نسل میں کوئی نبی پیدا نہیں ہوا تآنکہ اللہ تعالیٰ نے نبی آخر الزمان (ﷺ) کو مبعوث فرمایا اور قیامت تک کے لیے ختم المرسلین کے اعزاز سے سرفراز فرمایا۔ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو اسماعیل (علیہ السلام) کے بعد حضرت اسحاق (علیہ السلام) کی بشارت سے سرفراز فرمایا۔ 2۔ حضرت اسحاق (علیہ السلام) انبیاء کی جماعت میں سے ہیں۔ 3۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور حضرت اسحاق (علیہ السلام) کو بے شمار برکات سے ہمکنار کیا۔ 4۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور حضرت اسحاق (علیہ السلام) کی اولاد سے نیکوکار بھی ہوئے اور برے لوگ بھی پیدا ہوئے۔ تفسیر بالقرآن: حضرت اسحاق (علیہ السلام) کا تذکرہ : 1۔ ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور ان کی اولاد موسیٰ، عیسیٰ اور دوسرے انبیاء ( علیہ السلام)۔ (البقرۃ:136) 2۔ حضرت ابراہیم، لوط، اسحاق و یعقوب (علیہ السلام) کو زکوٰۃ کا حکم۔ (الانبیاء :73) 3۔ حضرت اسحاق و یعقوب (علیہ السلام) اللہ کے منتخب کردہ ہیں۔ (ص : 45تا47) 4۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو حضرت اسحاق (علیہ السلام) اور پوتے کی خوشخبری۔ (ھود :71) 5۔ ہم نے اسحاق اور یعقوب ( علیہ السلام) کو ہدایت سے نوازا۔ ( الانعام :84) 6۔ حضرت اسحاق اور یعقوب ( علیہ السلام) نیکوکار تھے۔ ( الانبیاء :72) 7۔ ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کو نیکوکار نبی اسحاق کی بشارت دی۔ (الصّٰفّٰت :112) حضرت ابراہیم اور حضرت یعقوب ( علیہ السلام) کی وصیّت : 1۔ ” ابراہیم اور یعقوب ( علیہ السلام) نے اپنی اولاد کو وصیت فرمائی کہ اے میرے بیٹو! اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے اس دین کو پسند فرمایا لیا ہے تمہیں موت مسلمان ہونے کی حالت میں آنی چاہیے۔“ (البقرۃ:132)