إِلَّا عِبَادَ اللَّهِ الْمُخْلَصِينَ
مگر اللہ کے خالص کیے ہوئے بندے۔
فہم القرآن:(آیت40سے47) ربط کلام : جہنمیوں کے مقابلے میں جنت میں داخل ہونے والوں کا مقام اور احترام۔ قرآن مجیدنے اپنے دلنشین اسلوب کے تحت یہاں بھی دو قسم کے افراد اور ان کے انجام کا تقابل پیش کیا ہے۔ جہنمیوں کے مقابلے میں جنتیوں کے لیے اللہ کے مخلص بندوں کی اصطلاح استعمال فرمائی ہے۔ مخلصین کے القاب سے یہ ثابت کیا ہے کہ جنت میں وہی لوگ داخل ہوپائیں گے جن کے عقیدہ اور کردار میں شرک کی ملاوٹ نہ ہوگی اور نہ ہی وہ نبی اکرم (ﷺ) کی گستاخی کے مرتکب ہوں گے بلکہ یہ لوگ انتہائی فرمانبردار اور آپ (ﷺ) سے محبت کرنے والے ہوں گے۔ ان کے لیے انواع و اقسام کا رزق ہوگا جو بڑے اہتمام اور تکریم کے ساتھ انہیں پیش کیا جائے گا۔ وہ نعمتوں بھری جنت میں ہوں گے اور اس میں بہترین صوفوں پر ایک دوسرے کے سامنے تشریف فرما ہو کر شراب کے جام لوٹا رہے ہوں گے۔ یہ شراب رنگت کے اعتبار سے دودھ سے زیادہ سفید اور انتہائی لذت دار ہوگی اس میں نہ نشہ ہوگا اور نہ کسی قسم کی تلخی پائی جائے گی۔ جب جنت کے پھل جنتیوں کے سامنے پیش کیے جائیں گے تو وہ ایک دم پکاراٹھیں گے کہ یہ تو وہی پھل ہیں جو ہمیں دنیا میں عطا کیے گئے تھے۔ شکل و صورت اور رنگت کے اعتبار سے جنت کے پھل اس لیے دنیا کے پھلوں کی مانند ہوں گے تاکہ جنتیوں کو پہچاننے میں کسی قسم کی پریشانی نہ اٹھانی پڑے۔ اس لیے ارشاد ہوا کہ جنتیوں کو دنیا کے پھلوں کے متشابہ پھل دیئے جائیں گے (البقرۃ :25) یاد رہے کہ جنت میں مشروبات کی چار قسم کی نہریں ہوں گی۔1 ۔صاف اور شفاف پانی نہ اس کا رنگ بدلے گا اور نہ اس میں بو ( SMELL)پیدا ہوگی۔2 ۔دودھ جس کا ذائقہ کبھی تبدیل نہیں ہوگا۔3 ۔شہد اتنا شفاف اور روشن ہوگا جس میں پینے والے کو اپنا چہرہ نظر آئے گا۔ 4 ۔شراب جس میں نشہ نہیں ہوگا۔ جنتیوں کے لیے ہرقسم کے میوہ جات ہوں گے اور ہمیشہ کے اللہ تعالیٰ کی رضا مندی ہوگی۔ مسائل: 1۔ جنت میں داخل ہونے والے لوگ عقیدہ اور کردار کے اعتبار سے خالص اور نہایت مخلص ہوں گے۔ 2۔ جنتیوں کو بڑی تکریم کے ساتھ ان کی چاہت کے مطابق پھل اور میوہ جات پیش کیے جائیں گے۔ 3۔ جنتی صوفوں پر بیٹھے ہوئے ایک دوسرے کے سامنے شراب کے جام اڑا رہے ہوں گے۔ 4۔ جنت کی شراب میں کسی قسم کی تلخی اور نشہ نہیں پایاجائے گا۔ تفسیر بالقرآن: جنت کی نعمتوں کی ایک جھلک : 1۔ ہم ان کے دلوں سے کینہ نکال دیں گے اور وہ ایک دوسرے کے سامنے تکیوں پر بیٹھے ہوں گے۔ انہیں کوئی تکلیف نہیں پہنچے گی اور نہ وہ اس سے نکالے جائیں گے۔ (الحجر : 47۔48) 2۔ جس جنت کا مومنوں کے ساتھ وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے نیچے سے نہریں جاری ہیں اور اس کے پھل اور سائے ہمیشہ کے لیے ہوں گے۔ (الرّعد :35) 3۔ جنت میں بے خار بیریاں، تہہ بہ تہہ کیلے، لمبا سایہ، چلتا ہوا پانی، اور کثرت سے میوے ہوں گے۔ (الواقعۃ : 28تا30) 4۔ جنت کے میوے ٹپک رہے ہوں گے۔ (الحاقۃ:23) 5 ۔جنت میں وہ سب کچھ ہوگا جس کی جنتی خواہش کرے گا۔ (حٰم السجدۃ:31) 6۔ ایمان والوں اور عمل صالح کرنے والوں کے لیے جنت الفردوس ہے۔ (الکہف :107) 7۔ یقیناً متقین سایوں اور چشموں اور پسندیدہ میوہ جات میں رہیں گے۔ (المرسلات : 41۔42)