بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
اللہ کے نام سے جو بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم سورۃالصّٰفّٰت کا تعارف: یہ مکی سورۃ ہے اس کے پانچ رکوع ہیں جن میں ایک سو بیاسی آیات پائی جاتی ہیں ۔ ربط سورۃ : سورۃ یس کا اختتام اس مضمون پر ہوا کہ ہر چیز اس اللہ کے قبضہ میں ہے جس نے سب کو پہلی مرتبہ پیدا کیا اور وہی دوبارہ پیدا کرے گا اور سب نے اس کے پاس حاضر ہونا ہے اس کے ’’ کن ‘‘ کہنے پر ہر کام ہو جا تا ہے۔سورۃ یس میں نبی آخر الزمان (ﷺ) کی رسالت اور قیامت قائم ہونے کے ثبوت دیئے گئے ہیں ۔سورۃ الصّٰفّٰت کا مرکزی مضمون توحید ہے ۔ ملائکہ کی قسم اٹھا کر فرمایا ہے کہ لوگوتمہارا معبود ایک ہی ہے اس نے زمین و آسمان اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اسے پیدا کیا ہے اس نے آسمان دنیا کو ستاروں سے مزین کیا اور شیاطین سے اس کی حفاظت فرمائی جولوگ قیامت کے قائم ہونے کا انکار کر تے ہیں انہیں اور ان کے ہم عقیدہ اہل وعیال کو جہنم کے قریب کھڑا کر کے پوچھا جائے گا کہ جن کو تم اللہ تعالی کے شریک بناتے تھے آج وہ کہاں ہیں وہ تمہاری مدد کیوں نہیں کرتے ؟ یہ بات سنتے ہی مرید اپنے پیروں ، ور کر اپنے لیڈروں ، عابد اپنے معبودوں سے جھگڑ نا شروع کر دیں گے وہ جہنم کے عذاب میں اکٹھے ہوں گے ان کے مقابلے میں جنتیوں کو’’ جنت نعیم‘‘ میں بڑی تکریم کے ساتھ رکھا جائے گا جنتی آپس میں بیٹھے ہوئے گفتگو کر رہے ہوں گے تو اچا تک ایک جنتی کہے گا کہ دنیا میں میرا ایک دوست ہوتا تھا جو قیامت کو تسلیم نہیں کرتا تھا ، اس پر اس سے پوچھا جائے گا کیا آپ اسے دیکھنا چاہتے ہیں وہ کہے گا ہاں میں اسے دیکھنا چاہتا ہوں کہ وہ کس حالت میں ہے اسے اس کا ساتھی جہنم میں دکھایا جائے گا جنتی اسے کہے گا اگر میں تیری بات مان لیتا تو میں بھی جہنم میں پڑا ہوتا ۔ اس سورۃ کے تیسرے رکوع میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اپنی قوم کے ساتھ گفتگو کا ایک حصہ بیان کیا گیا ہے جس میں ابراہیم علیہ السلام کے مقابلے میں قوم لا جواب ہوئی اور انہوں نے اسے جلا دینے کا فیصلہ کیا اس کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کی گفتگو کا ذکر ہے جس کے نتیجے میں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی پیش کی لیکن اللہ تعالی نے اسماعیل علیہ السلام کو بچالیا اور ایک دنبے کی قربانی قبول فرمائی ۔ سورۃ کے چوتھے رکوع میں حضرت موسی ،حضرت الیاس اور حضرت لوط علیہم السلام کا مختصر ذکر ہوا ہے اور آخری رکوع میں حضرت یونس علیہ السلام کا مچھلی کے پیٹ میں جانا اور صحیح سالم نکل کر اپنی قوم کے پاس واپس آنا بیان کیا گیا ہے۔ اس کے بعد اللہ تعالی نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اللہ تعالی کی نہ کوئی اولاد ہے اور نہ فرشتے اس کی بیٹیاں ہیں ۔