وَإِنَّ مِنْهُمْ لَفَرِيقًا يَلْوُونَ أَلْسِنَتَهُم بِالْكِتَابِ لِتَحْسَبُوهُ مِنَ الْكِتَابِ وَمَا هُوَ مِنَ الْكِتَابِ وَيَقُولُونَ هُوَ مِنْ عِندِ اللَّهِ وَمَا هُوَ مِنْ عِندِ اللَّهِ وَيَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ وَهُمْ يَعْلَمُونَ
اور بے شک ان میں سے یقیناً کچھ لوگ ایسے ہیں جو کتاب (پڑھنے) کے ساتھ اپنی زبانیں مروڑتے ہیں، تاکہ تم اسے کتاب میں سے سمجھو، حالانکہ وہ کتاب میں سے نہیں اور کہتے ہیں یہ اللہ کی طرف سے ہے، حالانکہ وہ اللہ کی طرف سے نہیں اور اللہ پر جھوٹ کہتے ہیں، حالانکہ وہ جانتے ہیں۔
فہم القرآن : ربط کلام : اہل کتاب کے کردار کی مزید وضاحت کہ تاریخی حقائق بدلنے اور ان کا انکار کرنے کے ساتھ لسانی کرتب کے ذریعے باطل کو حق بنا کر پیش کر کے اس کو اللہ تعالیٰ کے ذمہ لگاتے ہیں۔ اہل کتاب نے اپنی طرف سے شریعت بنانا، حق وباطل کو خلط ملط کرنا، دنیا کی خاطر دین و ایمان فروخت کرنا اور حق چھپانا اپنے مذہب کا حصہ بنا لیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ان میں سے ایک گروہ تورات اور انجیل کو توڑ مروڑ کر پیش کرکے دعو ٰی کرتا ہے کہ یہ اللہ کی کتاب ہے تاکہ سننے والا اس پر ایمان لے آئے۔ انہوں نے اس میں بیشمار ترامیم و اضافے کیے اور لوگوں کو باور کروانے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ تورات اور انجیل اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ ہیں۔ اس طرح جان بوجھ کر اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولتے ہیں۔ افسوس ! آج امت محمدیہ کے بیشتر علماء اور فرقوں کا بھی یہی طرز عمل ہے کہ وہ اپنے گروہی نظریات، ذاتی خیالات اور فقہی مسائل کو متبادل دین کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ اپنے خطبات اور فتاویٰ میں قرآن وسنت کا حوالہ دینے کے بجائے فقہ کی کتب کا حوالہ دیتے ہیں۔ حتی کہ مدارس میں زیادہ وقت قرآن و حدیث پڑھانے کے بجائے کئی کئی سال اپنے فرقہ کی فقہ ہی پڑھائی جاتی ہے۔ مسائل : 1۔ اہل کتاب گروہی خیالات کو کتاب اللہ کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ 2۔ اہل کتاب دانستہ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھتے ہیں۔ تفسیربالقرآن : 1۔ اہل کتاب زبان کے ہیر پھیرسے کتاب کو بدلتے ہیں۔ (آل عمران :78) 2۔ زبان کے ہیر پھیر سے نبی (ﷺ) کی گستاخیاں کرتے ہیں۔ (البقرۃ:104) 3۔ اہل کتاب الفاظ کے ادل بدل سے کلام اللہ کا مفہوم بدلتے ہیں۔ (النساء :46)