وَمَا يَسْتَوِي الْبَحْرَانِ هَٰذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ سَائِغٌ شَرَابُهُ وَهَٰذَا مِلْحٌ أُجَاجٌ ۖ وَمِن كُلٍّ تَأْكُلُونَ لَحْمًا طَرِيًّا وَتَسْتَخْرِجُونَ حِلْيَةً تَلْبَسُونَهَا ۖ وَتَرَى الْفُلْكَ فِيهِ مَوَاخِرَ لِتَبْتَغُوا مِن فَضْلِهِ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
اور دو سمندر برابر نہیں ہوتے، یہ میٹھا پیاس بجھانے والا ہے، جس کا پانی آسانی سے گلے سے اترنے والا ہے اور یہ نمکین ہے کڑوا اور ہر ایک میں سے تم تازہ گوشت کھاتے ہو اور زینت کا سامان نکالتے ہو جو تم پہنتے ہو اور تو اس میں کشتیوں کو دیکھتا ہے پانی کو چیرتی ہوئی چلنے والی ہیں، تاکہ تم اس کے فضل میں سے (حصہ) تلاش کرو اور تاکہ تم شکر کرو۔
فہم القرآن: ربط کلام : سابقہ آیات میں اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کا تعارف کرواتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے کہ اللہ وہ ذات ہے جو ہوائیں چلاتا اور بارش برساتا ہے، وہی عزت کا مالک ہے اور اسی نے انسان کو مٹی سے پیدا کیا اور پھر ایک نطفے سے انسان کی تخلیق کا سلسلہ شروع فرمایا۔ اب ارشاد ہوتا ہے کہ اللہ ہی سمندر کے میٹھے اور کڑوے پانی کو اکٹھا چلانے والاہے۔ وہ اپنی قدرتوں اور نعمتوں کا اس لیے تذکرہ کرتا ہے تاکہ تم اس کا شکر ادا کرو۔ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا کہ کیا کفار نے غور نہیں کیا کہ زمین و آسمان باہم ملے ہوئے تھے اللہ تعالیٰ نے انہیں الگ الگ کیا اور اسی نے ہر زندہ چیز پانی سے پیدا فرمائی۔ کیا پھر بھی تم اللہ پر ایمان نہیں لاتے۔ (الانبیاء :30) جس پانی سے زندہ مخلوق کو پیدا کیا گیا ہے اس پانی کی بنیادی طور پر دو اقسام ہیں ایک میٹھا اور خوش ذائقہ ہے دوسرا اتنا کھاری ہے جو حلق کو زخمی کردیتا ہے۔ سورۃ الرحمن آیت 19تا 20میں یہ بھی وضاحت فرمائی ہے کہ دو سمندر ہیں ایک میٹھا اور دوسرا کھاری، دو نوں ایک ہی جگہ بہہ رہے ہیں۔ لیکن آپس میں خلط ملط نہیں ہوتے کیوں کہ رب رحمن نے دونوں کے درمیان نظر نہ آنے والا پردہ حائل کر رکھا ہے جو ایک دوسرے کو ملنے نہیں دیتا ؟ پردے سے مراد وہ اجزا بھی ہو سکتے ہیں جو دونوں پانیوں میں الگ الگ ہوتے ہیں جو دونوں پانیوں کو آپس میں ملنے نہیں دیتے۔ (اللہ اعلم) لوگو! تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کی نا قدری کرو گے۔ غور کرو ! کہ ایک سمندر کا پانی اتنانمکین اور کڑوا ہے کہ حلق سے گزر نہیں سکتا لیکن اسی پانی میں پیدا ہونے اور پلنے والی مچھلیاں جن کا تم گوشت کھاتے ہو ان میں کسی قسم کی کڑواہٹ نہیں پائی جاتی۔ آخر یہ کس کی قدرت کا نتیجہ ہے کہ عمر بھر کڑوے پانی میں رہنے والی مچھلی کا گوشت نہ صرف کڑواہٹ سے پاک ہے بلکہ خوراک کے اعتبار سے انتہائی مفید ہے جس میں دل کوتکلیف پہنچانے والی چکناہٹ نہیں پائی جاتی ہے۔ بے شک انسان نے تیز سے تیز رفتار ہوائی جہاز اور مواصلات کے ذرائع تیار کر لئے ہیں مگر آج بھی پوری دنیا کی تجارت کا بیشتر حصہ بحری جہازوں اور کشتیاں کا محتاج ہے۔ اسی طرح سب سے قیمتی ہیرے، جوہرات سمندر سے نکالے جاتے ہیں۔ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ نے سمندرکے پانی کو کھاری اور میٹھا بنایا۔ 2۔ اللہ تعالیٰ نے سمندر کی تہہ میں ہیرے جواہرات پیدا فرمائے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ نے ہی انسان کو سمندر کے سینے پر جہاز چلانے کی صلاحیت عطا فرمائی۔ تفسیر بالقرآن: پانی اور اس کے فوائد : 1۔ ہم نے ہر چیز کو پانی سے زندگی بخشی۔ (الانبیاء :30) 2۔ اللہ تعالیٰ پانی سے تمہارے لیے کھیتی، زیتون، کھجور اور انگور اگاتا ہے۔ (النحل :11) 3۔ اللہ تعالیٰ نے آسمان سے پانی نازل فرمایا تاکہ تم طہارت حاصل کرو۔ (الانفال :11) 4۔ اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کو پیدا کیا اور پھر آسمان سے پانی اتار کر باغات اگائے۔ (النمل :60) 5۔ اللہ تعالیٰ نے پانی سے ہر قسم کی نباتات کو پیدا کیا۔ (الانعام :99) 6۔ اللہ تعالیٰ نے آسمان سے پانی اتارا اور اس سے مختلف انواع کے پھل پیدا فرمائے۔ (فاطر :37) 7۔ اللہ تعالیٰ نے پانی کے ذریعے تمہیں پھلوں جیسا رزق عطا فرمایا : (البقرۃ:22) 8۔ اللہ تعالیٰ نے تمام نباتات کو پانی کے ذریعے پیدا کیا۔ ( طٰہٰ:53) 9۔ پانی کے ذریعے ہی بنجر زمین زرخیز ہوتی ہے۔ ( النحل :65) 10۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو پانی اور مٹی سے پیدا کیا۔ ( الطارق :6) 11۔ اللہ تعالیٰ نے آسمان سے برکت والا پانی نازل فرما کر اس کے ذریعے بہت سے باغات سرسبز وشاداب کر دئیے۔ ( ق :9)