أَفَمَن زُيِّنَ لَهُ سُوءُ عَمَلِهِ فَرَآهُ حَسَنًا ۖ فَإِنَّ اللَّهَ يُضِلُّ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي مَن يَشَاءُ ۖ فَلَا تَذْهَبْ نَفْسُكَ عَلَيْهِمْ حَسَرَاتٍ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِمَا يَصْنَعُونَ
تو کیا وہ شخص جس کے لیے اس کا برا عمل مزین کردیا گیا تو اس نے اسے اچھا سمجھا (اس شخص کی طرح ہے جو ایسا نہیں؟) پس بے شک اللہ گمراہ کرتا ہے جسے چاہتا ہے اور ہدایت دیتا ہے جسے چاہتا ہے، سو تیری جان ان پر حسرتوں کی وجہ سے نہ جاتی رہے۔ بے شک اللہ اسے خوب جاننے والا ہے جو کچھ وہ کرتے ہیں۔
فہم القرآن: ربط کلام : لوگوں کے جہنم میں جانے کی بنیادی وجہ۔ قرآن مجید نے کئی مقامات پر یہ حقیقت واضح کی ہے کہ شیطان انسان کے سامنے برے اعمال کو خوبصورت بنا کرپیش کرتا ہے۔ جو لوگ فکری طور پر گمراہ ہوچکے ہوتے ہیں انہیں ایسے اعمال اور حرکات بہت اچھی لگتی ہیں۔ جیسا کہ ہمارے دور میں بے شمار نوجوان ہیں جو عورتوں کی طرح لمبے لمبے بال رکھتے ہیں اور الٹی سلائی والے لباس پہنتے ہیں۔ دیکھنے والے کو ان کی شکل وصورت اور لباس اس قدر مکروہ نظر آتے ہیں کہ شریف آدمی دوبارہ دیکھنا گوارا نہیں کرتا۔ لیکن ایسے نوجوانوں کو بالکل حیا نہیں آتی بلکہ وہ اس تہذیب پر فخر کرتے ہیں۔ اسی طرح ہر دور اور معاشرے میں فیشن کے نام پر نئے سے نئے ڈیزائن اپنائے جاتے ہیں جو دیکھنے میں انتہائی برے لگتے ہیں لیکن شیطان برے لوگوں کے لیے ایسے کاموں کو فیشن بنا دیتا ہے۔ ابتدا میں یہ باتیں کچھ لوگوں کے ضمیر پر بوجھ ہوتی ہیں لیکن آہستہ آہستہ شیطان ان کے ضمیر پر اس طرح مسلط ہوجاتا ہے کہ جوکام کل انہیں برے محسوس ہوتے تھے اگلے دن وہی کام ان کے لیے خوبصورت بن چکے ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو گمراہی میں کھلا چھوڑ دیتا ہے کیونکہ یہ ہدایت کے مقابلے میں گمراہی، اچھائی کے بدلے برائی پسند کرنے والے ہیں۔ کیونکہ ہدایت اور گمراہی اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے جو اس سے ہدایت چاہتا ہے اسے ہدایت مل جاتی ہے اور جو گمراہی کا طلبگار ہوتا ہے اسے کھلا چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اس اصول کے پیش نظر اللہ تعالیٰ گمراہی اور ہدایت کو اپنی طرف منسوب کرتا ہے۔ اے پیغمبر (ﷺ) ! ہدایت واضح ہونے کے باوجود ان لوگوں نے اپنے لیے گمراہی کو پسند کرلیا ہے تو آپ کو ان کی حالت پر حد سے زیادہ غمگین نہیں ہونا چاہیے۔ البتہ انہیں خبردار کرتے رہیں کہ جو کچھ یہ کہتے اور کرتے ہیں اللہ تعالیٰ اس سے پوری طرح آگاہ ہے۔ گویا کہ ان الفاظ میں ان کے لیے ایک انتباہ ہے تاکہ یہ لوگ اپنے افکار و اعمال پرنظر ثانی کریں۔ ﴿لَعَلَّکَ بَاخِعٌ نَفْسَکَ عَلَی آَثَارِہِمْ إِنْ لَمْ یُؤْمِنُوْا بِہَذَا الْحَدِیْثِ أَسَفًا﴾[ الکھف :6] ” شاید آپ اپنے آپ کو ہلاک کرنے والے ہیں، اگر وہ اس بات پر ایمان نہ لائے۔“ ﴿فَلَعَلَّکَ بَاخِعٌ نَفْسَکَ أَلَّا یَکُوْنُوْا مُؤْمِنِیْنَ﴾[ الشعراء :3] ” اے نبی شاید آپ اس غم میں اپنی جان کھودیں گے اس لیے کہ یہ لوگ ایمان نہیں لاتے۔“ مسائل: 1۔ برے لوگوں کے لیے شیطان ان کے اعمال خوبصورت بنا دیتا ہے۔ 2۔ ہدایت اور گمراہی اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ 3۔ برے لوگوں کے اعمال پر حد سے زیادہ افسردہ نہیں ہونا چاہیے۔ 4۔ اللہ تعالیٰ لوگوں کے اعمال سے پوری طرح واقف ہے۔ تفسیر بالقرآن: شیطان کن لوگوں کے لیے ان کے اعمال خوبصورت بنا دیتا ہے : 1۔ ظالموں کے دل سخت ہوگئے اور شیطان ان کے اعمال کو مزین کر دکھاتا ہے۔ (الانعام :43) 2۔ اکثر مشرکین کے لیے قتل اولاد کا عمل مزین کردیا۔ (الانعام :137) 3۔ اللہ کے علاوہ سورج کو سجدہ کرنے والوں کے برے اعمال کوشیطان نے ان کے لیے مزین کردیا۔ (النمل :24) 4۔ قوم عاد و ثمود کے اعمال بد کو شیطان نے مزین کردیا۔ (العنکبوت :38) 5۔ ہر گروہ کے بد اعمال کو شیطان نے ان کے لیے مزین کردیا۔ (الانعام :109) 6۔ شیطان نے کہا میں ضرور ان کے اعمال ان کے سامنے مزین کر کے پیش کروں گا اور انہیں گمراہ کرونگا۔ (الحجر :39) 7۔ حد سے تجاوز کرنے والوں کے اعمال ان کے لیے مزین کیے جاتے ہیں۔ (یونس :12) 8۔ انہوں نے اللہ کی حلال کردہ چیزوں کو حرام قرار دیا ان کے لیے برے اعمال مزین کر دئیے گئے۔ (التوبۃ:37) 9۔ کفار کے لیے ان کی تدابیر کو مزین کردیا گیا تو انہوں نے اللہ کی راہ سے روکنا شروع کردیا۔ (الرعد :33)