سورة سبأ - آیت 36

قُلْ إِنَّ رَبِّي يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ وَيَقْدِرُ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کہہ دے بے شک میرا رب رزق فراخ کرتا ہے جس کے لیے چاہتا ہے اور تنگ کردیتا ہے اور لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت36سے38) ربط کلام : بےدین مال دار طبقہ کا جواب اور رزق کی حقیقت۔ مال دار آدمی کا آہستہ آہستہ یہ ذہن بن جاتا ہے کہ مال کی فراوانی میری محنت اور ذہانت کا نتیجہ ہے بالخصوص وہ مال دار طبقہ جنہیں کئی نسلوں سے مال کی کشادگی حاصل ہو اور وہ من مانی کی زندگی گزار رہے ہوں۔ جب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کی رسی دراز کردی جاتی ہے تو وہ یقین کر بیٹھتے ہیں کہ یہ مال ہماری اور ہمارے بڑوں کی محنت اور ذہانت کا صلہ ہے۔ ان لوگوں کو یہ حقیقت باور کروانے کے لیے نبی (ﷺ) کو ارشاد ہوا کہ آپ انہیں بتلائیں کہ رزق کی کشادگی اور اس کا کم کرنا۔ اللہ تعالیٰ کی مرضی پر منحصر ہے۔ انسان کو صرف محنت اور ذہانت کی بنیاد پر رزق کی کشادگی حاصل نہیں ہوتی۔ یہ تو اللہ تعالیٰ کی حکمت ہے کہ جسے چاہے رزق کی فراخی سے سرفراز کرے اور جس کا چاہے رزق کم کردے لیکن لوگوں کی اکثریت اس حقیقت سے لا علم ہوتی ہے۔ یعنی اس پر یقین کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتی۔ لوگو! مال اور اولاد پر اترانے کی بجائے اپنے رب کا شکرادا کرو اور اس کی فرمانبرداری میں زندگی بسر کرو۔ جس مال پر تم اتراتے ہو یہ اللہ تعالیٰ کے مقرب ہونے کی نشانی نہیں۔ مال اور اولاد اکثر دفعہ انسان کو اپنے رب سے دور کردیتے ہیں۔ ہاں وہ شخص اللہ تعالیٰ کے ضرور قریب ہوگا بے شک وہ مال دار ہو یا غریب جو حقیقی طور پر ایمان لائے اور صالح اعمال کرتا رہے۔ ایسے لوگوں کے لیے ان کے اعمال کا دوگنا بدلہ ہوگا اور وہ جنت کے بالاخانوں میں پُر سکون رہیں گے۔ سکون کے ذکر فرما کر اشارہ کیا ہے کہ ضروری نہیں کہ دنیا کا مال اور اولاد انسان کے لیے سکون کا باعث ہو اکثر دفعہ مال اور اولاد بے سکونی کا باعث ہوتے ہیں۔ جو لوگ اللہ تعالیٰ کے ارشادات اور احکام کو حقیر سمجھتے ہیں۔ ان کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے کیونکہ انہیں جہنم کے عذاب میں مبتلا کیا جائے گا جس میں یہ نا قابل برداشت اذّیت پائیں گے۔ مسائل: 1۔ قیامت کے دن نیک اور بد لوگوں کو ان کے اعمال کے مطابق جزا اور سزا مل کررہے گی۔ 2۔ نیک لوگ جنت میں امن وسلامتی کے ساتھ رہیں گے۔ 3۔ کفار جہنم میں ہمیشہ رسوا ہوتے رہیں گے۔ تفسیر بالقرآن: مال اور اولاد آزمائش ہیں : 1۔ مال اور اولاد دنیا کی نمائش ہیں باقی رہنے والے نیک اعمال ہیں۔ (الکہف :46) 2۔ قیامت کے دن مال اور اولاد کام نہیں آئیں گے۔ (الشعراء :88) 3۔ جان لو کہ مال اور اولاد تمھارے لیے فتنہ ہیں۔ (الانفال :28) 4۔ اے ایمان والو تمہیں مال اور اولاد اللہ کے ذکر سے غافل نہ کردیں۔ (المنافقون :9) 5۔ مال اور اولاد تمہارے لیے آزمائش ہیں اللہ کے پاس بڑا اجر ہے۔ (التغابن :15) 6۔ اللہ تعالیٰ نے مومنین سے ان کے مال اور جان کے بدلے جنت کا وعدہ کیا ہے۔ (التوبۃ:111)