وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَىٰ فِي بُيُوتِكُنَّ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ وَالْحِكْمَةِ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ لَطِيفًا خَبِيرًا
اور تمھارے گھروں میں اللہ کی جن آیات اور دانائی کی باتوں کی تلاوت کی جاتی ہے انھیں یاد کرو۔ بے شک اللہ ہمیشہ سے نہایت باریک بین، پوری خبر رکھنے والا ہے۔
فہم القرآن: ربط کلام : نبی اکرم (ﷺ) کے گھر کا ماحول۔ آیت 28سے لے کر مختلف انداز میں نبی اکرم (ﷺ) کے گھر والوں کو خطاب کیا ہے اس موقعہ پر آخری حکم ہوا کہ پاک صاف ماحول میں رہتے ہوئے ” اللہ“ کی آیات اور حکمت کی باتیں جو تمہارے گھروں میں وحی کی صورت میں پڑھی جاتی ہیں ان کو یاد رکھو اور ان کی تلاوت کیا کرو۔ ہمیشہ عقیدہ اپناؤ کہ اللہ تعالیٰ نہایت مہربان اور ہر بات کی خبر رکھنے والا ہے۔ اس فرمان میں یہ بات کھل گئی ہے کہ اہل بیت میں نبی اکرم (ﷺ) کی ازواج بدرجہ اولیٰ شامل ہیں کیونکہ وحی حضرت علی (رض) کے گھر میں نازل نہیں ہوتی تھی جب آپ (ﷺ) گھر میں ہوتے تو وحی امّہات المؤمنین کے حجروں میں ہی نازل ہوا کرتی تھی۔ اکثر اہل علم اور مفسرین نے حکمت کے معانی فہم و فراست، علم وحلم، عدل و انصاف، حقیقت اور سچائی تک پہنچنا اور دین کی سمجھ حاصل کرنا بیان کیے ہیں اس کی تائید حدیث شریف سے بھی ہوتی ہے۔ (عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ ضَمَّنِی النَّبِیُّ (ﷺ) إِلَی صَدْرِہِ وَقَال اللَّہُمَّ عَلِّمْہُ الْحِکْمَۃَ )[ رواہ البخاری : باب ذِکْرُ ابْنِ عَبَّاسٍ (رض) ] ” حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ نبی معظم (ﷺ) نے مجھے اپنے گلے لگایا اور میرے لیے دعا کی کہ اے اللہ ! اسے قرآن کا فہم عطا فرما۔“ (عَنْ أمِّ سَلْمَۃَ أَنَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ) قَالَ لَا تُؤْذِیْنِیْ فِیْ عَائِشَۃَ، فَوَاللّٰہِ مَا مِنْکُنَّ اِمْرَأَۃً یَنْزِلُ عَلیَّ الْوَحْیُ وَأَنَا فِیْ لِحَافِہَا لَیْسَ عَاءِشَۃَ قُلْتُ لَا جَرَمَ، وَاللّٰہِ لَا أُؤْذِیْکَ فِیْہَا أبَدًا) [ مسند ابی یعلیٰ الموصلی] ” ام سلمہ (رض) بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا کہ مجھے عائشہ کے بارے میں پریشان نہ کرنا۔ اللہ کی قسم ! عائشہ کے علاوہ تم میں سے کوئی بیوی نہیں کہ جس کے لحاف میں مجھ پر وحی نازل ہوتی ہو۔ میں نے کہا کوئی شک نہیں ! اللہ کی قسم میں عائشہ کے بارے میں آپ کو کبھی پریشان نہیں کروں گی۔“ گھر میں نماز اور تلاوت کرنے کا حکم : (عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُول اللَّہِ (ﷺ) قَالَ لاَ تَجْعَلُوا بُیُوتَکُمْ مَقَابِرَ إِنَّ الشَّیْطَانَ یَنْفِرُ مِنَ الْبَیْتِ الَّذِی تُقْرَأُ فیہِ سُورَۃُ الْبَقَرَۃِ )[ رواہ : باب اسْتِحْبَابِ صَلاَۃِ النَّافِلَۃِ فِی بَیْتِہِ وَجَوَازِہَا فِی الْمَسْجِدِ] ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول معظم (ﷺ) نے فرمایا اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ، جس گھر میں سورۃ البقرۃ پڑھی جاتی ہے اس گھر سے شیطان بھاگ جاتا ہے۔“ (عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ النَّبِیَّ (ﷺ) أَتَی مَسْجِدَ بَنِی عَبْدِ الأَشْہَلِ فَصَلَّی فیہِ الْمَغْرِبَ فَلَمَّا قَضَوْا صَلاَتَہُمْ رَآہُمْ یُسَبِّحُونَ بَعْدَہَا فَقَالَ ہَذِہِ صَلاَۃُ الْبُیُوتِ) [ رواہ ابوداؤد : باب رَکْعَتَیِ الْمَغْرِبِ أَیْنَ تُصَلَّیَانِ] ” سعد بن اسحاق بن کعب بن عجرہ اپنے باپ اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم (ﷺ) بنو عبدالاشہل کی مسجد میں تشریف لائے۔ آپ نے وہاں مغرب کی نماز پڑھی۔ جب انہوں نے فرض نماز مکمل کی تو آپ (ﷺ) نے انہیں نفل پڑھتے ہوئے دیکھا۔ تو آپ نے فرمایا یہ گھروں میں پڑھی جانے والی نماز ہے، یعنی نفلی نماز گھر میں پڑھنی زیادہ افضل ہے۔“ مسائل: 1۔ گھر میں قرآن مجید کی تلاوت اور حدیث شریف کا تذکرہ کرنا چاہیے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ نہایت مہربان اور ہر بات کی خبر رکھنے والاہے۔ تفسیربالقرآن : تلاوت قرآن اور اس کی حکمت : 1۔ قرآن کی تلاوت کا حق ادا کرنا چاہیے۔ (البقرۃ:121) 2۔ قرآن کی تلاوت کے وقت تدبر کرنا چاہیے۔ (النساء :82) 3۔ سحری کے وقت تلاوت کرنا افضل ہے۔ (الاسراء :78) 4۔ اللہ کے بندے رات کو اٹھ اٹھ کر قران مجید کی تلاوت کرتے ہیں۔ (آل عمران :113) 5۔ ایمانداروں کے دل اللہ کے ذکر سے سہم جاتے ہیں جب ان کے سامنے اللہ کی آیات تلاوت کی جاتی ہیں تو ان کے ایمان میں اضافہ ہوجاتا ہے وہ اللہ پر توکل کرتے ہیں۔ (الانفال :2) 6۔ جن کو کتاب دی گئی وہ اس کی تلاوت اسی طرح کرتے ہیں جس طرح تلاوت کرنے کا حق ہے۔ (البقرۃ:121)