أَوَلَمْ يَهْدِ لَهُمْ كَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَبْلِهِم مِّنَ الْقُرُونِ يَمْشُونَ فِي مَسَاكِنِهِمْ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ ۖ أَفَلَا يَسْمَعُونَ
اور کیا اس بات نے ان کی رہنمائی نہیں کی کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی ہی قومیں ہلاک کردیں، جن کے رہنے کی جگہوں میں یہ چلتے پھرتے ہیں۔ بلاشبہ اس میں یقیناً بہت سی نشانیاں ہیں، تو کیا یہ نہیں سنتے؟
فہم القرآن: ربط کلام : حق اور انبیاء (علیہ السلام) کے ساتھ اختلاف کرنے والوں کا انجام۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ اختلاف کرنے والے فرعون، ہامان، قارون اور ان کے ساتھیوں کا کیا انجام ہوا اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے بعد آنے والے انبیاء (علیہ السلام) کے ساتھ جن لوگوں نے اختلاف کیا ان کا حشر دیکھنا چاہو تو دنیا کی تاریخ پڑھو اور چل پھر کر ان کے مقامات دیکھو۔ تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ جن کے اقتدار کا پھریرا چار سو لہرا رہا تھا۔ رب ذوالجلال کا حکم نازل ہوا تو ان کا نام ونشان مٹا دیا گیا۔ قوم عاد، قوم صالح اور قوم مدین عرب کے علاقہ میں شامل تھیں۔ مکہ والے تجارت کے لیے سفر کرتے تو ان کے کھنڈرات سے گزرتے تھے۔ ان کے واقعات میں عبرت کے بہت سے اسباق ہیں مگر ان لوگوں کے لیے جو عبرت کی نگاہ سے دیکھتے اور نصیحت پانے کے لیے سنتے ہیں۔ قرن سے مراد کسی قوم کے اقتدار کا دورانیہ، ایک نسل یا ایک صدی شمار کیا جاتا ہے۔ مسائل: 1۔ تباہ ہونے والی اقوام اپنے سے بعد والی اقوام کے لیے نشان عبرت ہیں۔ 2۔ قوموں کے انجام میں عبرت پنہاں ہوتی ہے۔ تفسیر بالقرآن: اقوام کی تباہی : 1۔ اللہ تعالیٰ نے بہت سی اقوام کو تباہ کیا۔ (الانعام :6) 2۔ جب تم سے پہلے لوگوں نے ظلم کیا تو ہم نے ان کو تباہ کردیا۔ (یونس :13) 3۔ قوم نوح طوفان کے ذریعے ہلاک ہوئی۔ (الاعراف :136) 4۔ ثمود زور دار آواز کے ساتھ ہلاک کیے گئے۔ (الحاقۃ:5) 5۔ عاد زبر دست آندھی کے ذریعے ہلاک ہوئے۔ (الحاقۃ:6) 6۔ (آل فرعون کو سمند میں ڈبو دیا گیا۔ (ٍیونس :90)