اللَّهُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن ضَعْفٍ ثُمَّ جَعَلَ مِن بَعْدِ ضَعْفٍ قُوَّةً ثُمَّ جَعَلَ مِن بَعْدِ قُوَّةٍ ضَعْفًا وَشَيْبَةً ۚ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ ۖ وَهُوَ الْعَلِيمُ الْقَدِيرُ
اللہ وہ ہے جس نے تمھیں کمزوری سے پیدا کیا، پھر کمزوری کے بعد قوت بنائی، پھر قوت کے بعد کمزوری اور بڑھاپا بنا دیا، وہ پیدا کرتا ہے جو چاہتا ہے اور وہی سب کچھ جاننے والا ہے، ہر چیز پر قادر ہے۔
فہم القرآن: ربط کلام : جو ” رب“ بارش برستا اور ہوائیں چلاتا ہے اس کی مزید صفات ملاحظہ فرمائیں۔ ” اللہ“ ہی وہ ذات ہے جس نے تم کو کمزور حالت میں پیدا کیا پھر کمزوری کے بعد قوت عطا فرمائی۔ قوت دینے کے بعد پھر وہ تمہیں کمزوری اور بڑھاپے میں مبتلا کردیتا ہے وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ وہ ہر بات کا علم رکھنے والا اور ہر چیز پر قادر ہے۔ اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے انسان کی زندگی کے تین مرحلوں کا ذکر کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ انسان کو پیدائش کے وقت انتہائی کمزور پیدا کرتا ہے۔ انسان اعضاء کے اعتبار سے اس قدر چھوٹا اور کمزور ہوتا ہے کہ وہ نہ چل سکتا ہے نہ اپنے آپ بیٹھ سکتا ہے اور نہ ہی کوئی چیز اپنے ہاتھ سے کھا، پی سکتا ہے۔ یہاں تک کہ ابتدائی ایّام میں وہ کروٹ بھی نہیں بدل سکتا۔ اس کے باوجود اللہ تعالیٰ اسے اس کی مامتا کے ذریعے کھلاتا پلاتا ہے۔ پھر انسان پر ایسا وقت آتا ہے کہ جب یہ اپنی قدوقامت، جسمانی قوت اور فکری صلاحیت کے اعتبار سے عالم شباب کو پہنچ جاتا ہے پھر اللہ تعالیٰ اسی انسان کی آہستہ آہستہ قوت سلب کرکے اسے بڑھاپے میں مبتلا کردیتا ہے جس کا کوئی علاج نہیں اس فرمان میں انسان کو اس کے تخلیقی مراحل یاد کروائے گئے ہیں تاکہ وہ اپنے خالق کو پہچانے اور اسی کے سامنے سرفگندہ رہنے کی کوشش کرے۔ اور اسی کا قانون تسلیم کرے اور ہر وقت اس کا ذہن رہے کہ میں جو کچھ بھی ہوں اور جوکر رہا ہوں وہ سب کا سب میرے رب کا عطا کردہ ہے اور سب کچھ اس کے علم میں ہے اور وہ ہر چیز پر مکمل اختیار رکھتا ہے۔ جس طرح میری زندگی کے مختلف مراحل اس کے قبضے میں ہیں اسی طرح ہی وہ میری نافرمانی پر مجھے پکڑنے پر قادر ہے۔ ﴿وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْاِِنسَانَ مِنْ سُلاَلَۃٍ مِّنْ طِیْنٍ ثُمَّ جَعَلْنَاہُ نُطْفَۃً فِیْ قَرَارٍ مَّکِیْنٍ ثُمَّ خَلَقْنَا النُّطْفَۃَ عَلَقَۃً فَخَلَقْنَا الْعَلَقَۃَ مُضْغَۃً فَخَلَقْنَا الْمُضْغَۃَ عِظَامًا فَکَسَوْنَا الْعِظَامَ لَحْمًا ثُمَّ اَنشَأنٰہُ خَلْقًا آخَرَ فَتَبَارَکَ اللّٰہُ اَحْسَنُ الْخَالِقِیْنَ﴾[ المؤمنون : 12تا14] ” یقیناً ہم نے انسان کو مٹی کے جوہر سے پیدا کیا۔ پھر اسے نطفہ بنا کر محفوظ جگہ ٹھہرایا۔ پھر نطفہ کو ہم نے جما ہوا خون بنایا، پھر اس خون کے لوتھڑے کو گوشت کے ٹکڑے میں تبدیل کیا۔ پھر گوشت کے ٹکڑے کو ہڈیاں بنایا۔ پھر ہڈیوں کو ہم نے گوشت پہنایا۔ پھر ایک شکل وصورت میں اسے پیدا کیا۔ برکتوں والاہے وہ اللہ جو سب سے بہترین پیدا کرنے والا ہے۔“ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ ہی انسان کو پیدا کرتا پھر جوان کرتا اور اس کے بعد ضعیف اور بوڑھا کرتا ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ ہر بات کو جاننے والا اور ہر چیز پر قدرت رکھنے والاہے۔ تفسیر بالقرآن: انسانی زندگی کے مختلف مراحل : 1۔ یقیناً ہم نے انسان کو کھنکھناتی ہوئی مٹی سے پیدا کیا۔ (الحجر :26) 2۔ انسان کو اللہ نے مٹی سے پیدا کیا۔ (آل عمران :59) 3۔ اللہ نے انسان کو مٹی کے جوہر سے پیدا کیا۔ (المومنون :12) 4۔ حوا کو آدم سے پیدا فرمایا۔ (النساء :1) 5۔ اللہ نے انسان کو مخلوط نطفہ سے پیدا کیا۔ (الدھر :2) 6۔ اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی ہے کہ اس نے تمہیں مٹی سے پیدا فرمایا۔ (الروم :20) 7۔ اللہ تعالیٰ نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا، پھر نطفہ سے، پھر تمہارے جوڑے جوڑے بنائے۔ (فاطر :11) 8۔ اللہ نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا، پھر اسے نطفہ بنایا، پھر اس سے خون کا لوتھڑا، پھر اس سے بوٹی بنا کر انسان پیدا کیا۔ (الحج :5) 9۔ کیا تو اس ذات کا کفر کرتا ہے جس نے انسان کو مٹی سے پیدا کیا پھر نطفہ سے تجھے آدمی بنایا۔ (الکھف :37) 10۔ اللہ نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا، پھر نطفہ، پھر لوتھڑا بنا کر تمہیں پیدا کرتا ہے کہ تم بچے ہوتے ہو۔ پھر تمہیں بوڑھا کرتا اور کچھ تم میں بڑھاپے سے پہلے فوت ہوجاتے ہیں اور کچھ اپنی عمر کو پہنچ جاتے ہیں کیا پھر بھی تم عقل نہیں کرتے۔ (المومن :67)