اللَّهُ الَّذِي خَلَقَكُمْ ثُمَّ رَزَقَكُمْ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ ۖ هَلْ مِن شُرَكَائِكُم مَّن يَفْعَلُ مِن ذَٰلِكُم مِّن شَيْءٍ ۚ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ
اللہ وہ ہے جس نے تمھیں پیدا کیا، پھر تمھیں رزق دیا، پھر تمھیں موت دے گا، پھر تمھیں زندہ کرے گا، کیا تمھارے شریکوں میں سے کوئی ہے جو ان کاموں میں سے کچھ بھی کرے؟ وہ پاک ہے اور بہت بلند ہے اس سے جو وہ شریک ٹھہراتے ہیں۔
فہم القرآن: ربط کلام : سورۃ الرّوم کی پہلی دس آیات کے بعد کسی نہ کسی انداز میں مسلسل اللہ کی توحید کے دلائل دیے گئے ہیں اب پھر اسی عنوان کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ سابقہ آیات میں یہ بتلایا گیا ہے جب مشرک کو کوئی مصیبت پڑتی ہے تو وہ اپنے رب کو پکارتا ہے۔ مصیبت ٹل جائے تو مشرک اپنے رب کے ساتھ دوسروں کو شریک کرتا ہے۔ حالانکہ اسے معلوم ہے کہ اللہ ہی نے سب کو پیدا کیا ہے وہی سب کی ضرورتیں پوری کرتا ہے۔ وہی موت دینے والا ہے اور وہی موت کے بعد سب کو زندہ کرے گا کیا کوئی ہے جو ان کاموں میں اس کا شریک ہو؟ یہ ایسے حقائق ہیں جن کا ہر دور کے مشرک اعتراف کرتے آرہے ہیں اور قیامت تک اعتراف کرنے پر مجبور ہوں گے۔ جب ان کاموں میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس کی مخلوق میں کوئی بھی اس کا شریک کار نہ تھا نہ ہے اور نہ ہوگا تو پھر مشرک کو یہ عقیدہ رکھنا چاہیے کہ ” اللہ“ ہر قسم کے شرک سے پاک اور اپنی ذات اور صفات کے حوالے سے تمام مخلوقات سے اعلیٰ اور بے مثال ہے۔ (عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ (رض) قَالَ قَال النَّبِیُّ (ﷺ) أُرَاہُ یَقُول اللّٰہُ شَتَمَنِیْ ابْنُ آدَمَ وَمَا یَنْبَغِیْ لَہُ أَنْ یَشْتِمَنِیْ، وََکَذَّبَنِیْ وَمَا یَنْبَغِیْ لَہُ، أَمَّا شَتْمُہُ فَقَوْلُہُ إِنَّ لِی وَلَدًا وَأَمَّا تَکْذِیبُہُ فَقَوْلُہُ لَیْسَ یُعِیدُنِیْ کَمَا بَدَأَنِیْ) [ رواہ البخاری : باب مَا جَاءَ فِی قَوْلِ اللَّہِ تَعَالٰی ﴿وَہُوَ الَّذِیْ یَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُہٗ﴾] ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی (ﷺ) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ آدم کا بیٹا مجھے گالیاں دیتا ہے اور یہ اس کے لیے لائق نہیں۔ وہ میری تکذیب کرتا ہے اور یہ بھی اس کے لیے لائق نہیں اس کا مجھے گالی دینا یہ ہے کہ وہ کہتا ہے میں نے اولاد بنا رکھی ہے اس کا جھٹلانا یہ ہے کہ وہ کہتا ہے کہ مجھے دوبارہ پیدا نہیں کیا جائے گا جس طرح مجھے پہلی بار پیدا کیا گیا ہے۔“ مشرک کا گناہ : ﴿اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآءُ وَ مَنْ یُّشْرِکْ باللّٰہِ فَقَدِ افْتَرآی اِثْمًا عَظِیْمًا﴾ [ النساء :48] ” یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ شریک کرنے کو نہیں بخشتا اور اس کے سوا جسے چاہے بخش دیتا ہے۔ اور جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک مقرر کرے اس نے بہتان باندھا اور بہت بڑا گناہ کیا۔“ مسائل: 1۔ ” اللہ“ ہی سب کو پیدا کرتا ہے اور وہی سب کی ضرورتیں پوری کرتا ہے۔ 2۔ ” اللہ“ ہی موت دینے والا اور وہی دوبارہ زندہ کرنے والاہے۔ 3۔ ” اللہ تعالیٰ“ مشرکوں کے شرکاء اور ان کے بدترین عقیدہ سے پاک اور بلندوبالا ہے۔ تفسیربالقرآن : ” اللہ“ ہی خالق، مالک، رازق اور وہی موت وحیات کا مالک ہے : 1۔ اللہ تعالیٰ نے ہی تمام انسانوں اور زمین و آسمانوں کو پیدا فرمایا۔ (البقرۃ:22) 2۔ ” اللہ“ ہی نے انسان کو بڑی اچھی شکل و صورت میں پیدا فرمایا۔ (التین :4) 3۔ ” اللہ“ نے انسان کو ایک نطفے سے پیدا کیا۔ (الدھر :2) 4۔ اللہ نے انسان کو مٹی سے پیدا کیا۔ (الروم :20) 5۔ ” اللہ“ نے ایک ہی جان سے سب انسانوں کو پیدا کیا۔ (الاعراف :189) 6۔ ” اللہ“ ہی پیدا کرنے والاہے اور اس کا ہی حکم چلنا چاہیے۔ (الاعراف :54) 7۔ لوگو! اس رب سے ڈر جاؤ جس نے تمہیں پیدا کیا ہے۔ (النساء :1) 8۔ اللہ تعالیٰ ہی رازق ہے۔ (الذّاریات :58) 9۔ اللہ ہی رزق فراخ کرتا اور کم کرتا ہے۔ (سبا :39) 10۔ اللہ تعالیٰ لوگوں سے رزق طلب نہیں کرتا بلکہ وہ لوگوں کو رزق دیتا ہے۔ (طٰہٰ :132) 11۔ ” اللہ“ جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے رزق دیتا ہے۔ (البقرۃ:212) 12۔ اللہ تعالیٰ مارنے کے بعد زندہ کرے گا۔ (البقرۃ:73) 13۔ اللہ تعالیٰ چوپاؤں اور تمام انسانوں کو رزق دیتا ہے۔ (العنکبوت :60) 14۔ اللہ تعالیٰ ہی مردہ سے زندہ اور زندہ سے مردہ کرتا ہے۔ (آل عمران :27)