وَمِنْ آيَاتِهِ أَن تَقُومَ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ بِأَمْرِهِ ۚ ثُمَّ إِذَا دَعَاكُمْ دَعْوَةً مِّنَ الْأَرْضِ إِذَا أَنتُمْ تَخْرُجُونَ
اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ آسمان اور زمین اس کے حکم سے قائم ہیں، پھر جب وہ تمھیں زمین سے ایک ہی دفعہ پکارے گا تو اچانک تم نکل آؤ گے۔
فہم القرآن: (آیت25سے26) ربط کلام : اللہ تعالیٰ کی قدرت کی بارہویں نشانی۔ جس طرح اللہ تعالیٰ کی ذات عظیم المرتبت ہے اسی طرح اس کی قدرت اور کام عظیم اور عدیم المثال ہیں۔ زمین و آسمان پر غور فرمائیں کہ آسمان کسی سہارے کے بغیر قائم ہے اور قیامت تک قائم رہے گا۔ زمین پانی پر بچھائی گئی ہے۔ اس کے باوجود نہ اس میں جھول ہے اور نہ ہی کسی مقام سے پانی میں غرق ہوئی ہے۔ زمین و آسمان صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے حکم سے قائم ہیں اور اس کے حکم ثانی تک قائم رہیں گے۔ قیامت کے دن زمین و آسمان کو بدل دیا جائے گا اور پھر اللہ تعالیٰ اسرافیل کو صور میں پھونک مارنے کا حکم دے گا۔ اسرافیل کے صور پھونکنے کے ساتھ ہی لوگ اپنے اپنے مدفن سے نکل کھڑے ہوں گے۔ کوئی اس کے حکم کی نافرمانی نہیں کر پائے گا۔ کیونکہ زمین و آسمانوں میں ہر چیز ” اللہ“ کی ملک اور اس کے تابع فرمان ہے۔ اسی نے مخلوق کو پہلی مرتبہ پیدا کیا اور وہی اس کو دوبارہ پیدا کرے گا۔ دوبارہ پیدا کرنا اس کے لیے بالکل آسان ہے۔ کیونکہ وہی زمین و آسمان پر غالب اور بلند وبالا ہے اس کے ہر کام اور حکم میں حکمت پنہاں ہوتی ہے۔ اس فرمان میں یہ واضح پیغام دیا گیا ہے کہ اے انسان غور کر کہ جس زمین پر تیرا ٹھکانہ ہے اور جس آسمان تلے تو زندگی گزارتا ہے وہ اور ان کی ہر چیز اپنے رب کی تابع فرمان ہے۔ مگر تو اس کی نافرمانی ہی نہیں بلکہ اس کے ساتھ شریک بنانے میں بھی شرم محسوس نہیں کرتا حالانکہ تو نے مر کر اپنے رب کے حضور حاضرہونا ہے۔