سورة العنكبوت - آیت 46

وَلَا تُجَادِلُوا أَهْلَ الْكِتَابِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ إِلَّا الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ ۖ وَقُولُوا آمَنَّا بِالَّذِي أُنزِلَ إِلَيْنَا وَأُنزِلَ إِلَيْكُمْ وَإِلَٰهُنَا وَإِلَٰهُكُمْ وَاحِدٌ وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور اہل کتاب سے جھگڑا نہ کرو مگر اس طریقے سے جو سب سے اچھا ہو، مگر وہ لوگ جنھوں نے ان میں سے ظلم کیا اور کہو ہم ایمان لائے اس پر جو ہماری طرف نازل کیا گیا اور تمھاری طرف نازل کیا گیا اور ہمارا معبود اور تمھارا معبود ایک ہے اور ہم اسی کے فرماں بردار ہیں۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: ربط کلام : کفار اور مشرکین مکہ کے ساتھ اکثر اہل کتاب بھی نبی (ﷺ) کی نبوت کا انکار کرتے تھے۔ یہاں تک کہ آپ کے ساتھ لڑائی جھگڑا کرنے پر اتر آتے۔ اس لیے اہل کتاب کے بارے میں آپ (ﷺ) کو خصوصی ہدایت دی گئی ہے۔ اے نبی (ﷺ) اور مسلمانوں! اگر تمہارے ساتھ اہل کتاب بحث وتکرار اور جھگڑا کرنے پر اتر آئیں تو تمہیں ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے کہ ان سے بحث وتکرار سے بچا جائے۔ اگر تکرار کی صورت ناگزیر ہو تو دلائل کی روشنی میں اچھے انداز میں بحث کرو، کیونکہ جن لوگوں نے کفر و شرک کا روّیہ اختیار کر رکھا ہے وہ بحث وتکرار کے ذریعے تمہیں الجھانا چاہتے ہیں۔ درحقیقت یہ لوگ اپنے آپ پر ظلم کرنے والے ہیں۔ انہیں یہی کہنا کافی ہے کہ تم مانو یا نہ مانو ہم تو اس پر ایمان رکھتے ہیں جو ہماری طرف نازل کیا گیا اور جو تمہاری طرف نازل ہوا۔ حقیقت یہ ہے کہ ہمارا الٰہ اور تمہارا الٰہ ایک ہی ہے اور ہم اسی کے فرماں بردار ہیں۔ یعنی جو کچھ ہم کہتے اور کرتے ہیں وہ اسی کے حکم کے مطابق ہے۔ سمجھانا مقصود یہ ہے کہ جب ہم سب ایک الٰہ کے ماننے والے ہیں تو ہمیں آپس میں جھگڑنا نہیں چاہیے۔ اسی بات کی دوسرے انداز میں اہل کتاب کو یوں دعوت دی گئی ہے تاکہ شرک کے مقابلے میں توحید کے ماننے والے ایک ہوجائیں۔ ﴿قُلْ یٰٓاَھْلَ الْکِتٰبِ تَعَالَوْا اِلٰی کَلِمَۃٍ سَوَآءٍ بَیْنَنَا وَ بَیْنَکُمْ اَلَّا نَعْبُدَ اِلَّا اللّٰہَ وَ لَا نُشْرِکَ بِہٖ شَیْئًا وَّ لَا یَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُوْلُوا اشْھَدُوْا بِاَنَّا مُسْلِمُوْن﴾ [ آل عمران :64] ” آپ فرما دیں کہ اے اہل کتاب ! ایسی بات کی طرف آؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان برابر ہے نہ ہم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت کریں اور نہ تم اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراؤ اور نہ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر آپس میں ایک دوسرے کو رب بنائیں پس اگر وہ منہ پھیر لیں تو آپ فرمادیں کہ گواہ رہنا ہم تو ماننے والے ہیں۔“ ﴿وَ اِلٰھُکُمْ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ﴾[ البقرۃ:163] ” تم سب کا معبود ایک ہی معبود ہے‘ اس نہایت رحم کرنے والے اور بڑے مہربان کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ مسائل: 1۔ اہل کتاب سے بحث کرنا ناگزیر ہو تو اچھے انداز میں بحث کرنا چاہیے۔ 2۔ مسلمان وہ ہے جو قرآن مجید اور پہلی آسمانی کتابوں پر ایمان رکھتا ہے۔ 3۔ مسلمانوں اور اہل کتاب کا ایک ہی ” الٰہ“ ہے جس کی سب کو تابعداری کرنی چاہیے۔ تفسیر بالقرآن: سب کا ایک ہی ” الٰہ“ ہے : 1۔ ” الٰہ“ ایک ہی ہے اس کے علاوہ کوئی الٰہ نہیں۔ (البقرۃ:163) 2۔ ” الٰہ“ تمہارا ایک ہے لیکن آخرت کے منکر نہیں مانتے۔ (النحل :22) 3۔ آپ (ﷺ) فرما دیں میں تمہاری طرح بشر ہوں میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا الٰہ ایک ہی الٰہ ہے۔ (الکہف :110) 4۔ آپ (ﷺ) فرمادیں میری طرف وحی کی جاتی ہے تمہارا الٰہ صرف ایک ہی ہے۔ (الانبیاء :108) 5۔ تمہارا صرف ایک ہی الٰہ ہے اسی کے تابع ہوجاؤ۔ (الحج :34) 6۔ ہمارا الٰہ اور تمہارا الٰہ صرف ایک ہی ہے۔ ہم اسی کے فرمانبردار ہیں۔ (العنکبوت :46) 7۔ کیا اللہ کے سوا کوئی اور الٰہ ہے جو میں تلاش کروں۔ (الاعراف :140) 8۔ یقیناً ” اللہ“ ہی ایک الٰہ ہے وہ اولاد سے پاک ہے آسمان و زمین کی ہر چیز اسی کے لیے ہے (النساء۔171) 9۔ اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں اور وہ اکیلا ہے ( المائدۃ:73) 10۔ تمہارا الٰہ ایک ہی الٰہ ہے وہ بڑا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے۔ ( البقرۃ:163)