إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا يَدْعُونَ مِن دُونِهِ مِن شَيْءٍ ۚ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
یقیناً اللہ جانتا ہے جسے وہ اس کے سوا پکارتے ہیں کوئی بھی چیز ہو اور وہی سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔
فہم القرآن: (آیت42 سے44) ربط کلام : مشرکین کو ان کے شرک کے بارے میں سمجھایا جائے تو وہ شرک کا انکار کرتے ہیں اس لیے ارشاد ہوا ہے کہ اللہ جانتا ہے کہ اس کے سوا وہ جس جس کو پکارتے ہیں۔ مشرک اقوام کی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ مشرک قوم دوچار خداؤں پر مطمئن نہیں ہوتی۔ اہل مکہ نے بیت اللہ میں تین سو ساٹھ جھوٹے خدا سجا رکھے تھے۔ ہندوستان کی مذہبی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو اس قوم کے خداؤں کی تعداد ہزاروں سے متجاوز ہے کچھ تاریخ دانوں نے لکھا ہے کہ ان کے خداؤں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد بنتی ہے۔ عیسائیوں نے مستقل طور پر تین خدا بنائے ہوئے ہیں۔ یہودیوں نے حضرت عزیز کو ” اللہ“ کا بیٹا ٹھہرایا ہوا ہے اور ایرانیوں نے یزداں اور ابرہمن کو خدا بنایا ہوا تھا یہی حال دوسری اقوام کا ہے کہ ان کے خداؤں کو شمار کرنا مشکل ہے۔ اس لیے ارشاد فرمایا ہے کہ ” اللہ“ جانتا ہے کہ مشرک اس کے سوا کس کس کو پکارتے اور کس کس کی عبادت کرتے ہیں۔ حالانکہ مشرکانہ عقیدہ مکڑی کے تانے بانے سے بھی زیادہ کمزور ہے۔ اللہ تعالیٰ چاہے تو اِ ن لوگوں کو شرک سے زبردستی روک دے کیونکہ وہ ہر بات پر غالب ہے۔ لیکن اس کی حکمت یہ ہے کہ لوگ عقل وفکر سے کام لے کر شرک سے اجتناب کریں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں مختلف امثال کے ساتھ عقیدہ توحید سمجھانے کی کوشش فرمائی ہے لیکن اہل دانش اور حقیقی علم رکھنے والوں کے سوا دوسرے لوگ شرک کی بے ثباتی کو سمجھنے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے زمینوں اور آسمانوں کو حق کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ ان کی تخلیق اور وجود میں اس کی قدرت کی بے شمار نشانیاں ہیں لیکن علم رکھنے والے لوگ ہی ان سے سبق حاصل کرتے ہیں۔ علم سے مراد حقیقی علم ہے۔ عقیدہ توحید اختیار کرنا اور اس کے تقاضے پورا کرنا علم اور عقل مندی کی دلیل ہے۔ اس کے مقابلے میں شرک پرلے درجے کی بیوقوفی اور جہالت ہے۔ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ مشرکوں کے شرک کو اچھی طرح جانتا ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ غالب حکمت والا ہے۔ 3۔ قرآن مجید کے دلائل اور امثال سے صاحب دانش اور علم والے ہی نصیحت حاصل کرتے ہیں۔ تفسیر بالقرآن: عقیدہ توحید سمجھانے کے لیے قرآن مجید کی امثال : 1۔ ایک غلام کے دو مالک ہوں تو؟۔ (الزمر :29) 2۔ ناکارہ اور باصلاحیتغلام میں فرق۔ (النحل :76) 3۔ مشرک کی تباہی کی مثال۔ (الحج :31) 4۔ باطل معبودوں اور مکھی کی مثال۔ (الحج :73) 5۔ دھوپ اور سایہ کی مثال۔ (فاطر :21) 6۔ اندھیرے اور روشنی کی مثال۔ (فاطر :20) 7۔ اندھے بہرے، دیدے اور سننے والے کی مثال۔ (ھود :24) 8۔ علم اور بے علم کی مثال۔ ( الزمر :9)