وَقَارُونَ وَفِرْعَوْنَ وَهَامَانَ ۖ وَلَقَدْ جَاءَهُم مُّوسَىٰ بِالْبَيِّنَاتِ فَاسْتَكْبَرُوا فِي الْأَرْضِ وَمَا كَانُوا سَابِقِينَ
اور قارون اور فرعون اور ہامان کو، اور بلاشبہ یقیناً ان کے پاس موسیٰ کھلی نشانیاں لے کر آیا، تو وہ زمین میں بڑے بن بیٹھے اور وہ بچ نکلنے والے نہ تھے۔
فہم القرآن: ربط کلام : قوم نوح، قوم ابراہیم، قوم لوط، قوم عاد، قوم ثمود کی طرح آل فرعون نے بھی موسیٰ (علیہ السلام) کی مخالفت اور حق کے خلاف تکبر اختیار کیا۔ پہلی اقوام کے کردار اور ان کی تباہی کا ذکر کرنے کے بعد نہایت مختصر الفاظ میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی قوم میں سے تین افراد کا نام لیا ہے جو پوری قوم کی تباہی کا باعث بنے ان میں قارون نے اپنی دولت کی بنیاد پر فرعون اپنے اقتدار کی خاطر اور ہامان نے اپنی سیاست کی بناء پر حقائق کو جھٹلایا اور تکبر کرنے کی انتہاء کردی۔ جب اللہ تعالیٰ نے اِ ن پر گرفت کی۔ تو قارون کی دولت، فرعون کا اقتدار اور ہامان کی سیاست اسے اللہ تعالیٰ کے عذاب سے نہ بچا سکی۔ (اَلْکِبْرُ بَطَرُ الْحَقِّ وَغَمْطُ النَّاسِ) [ رواہ مسلم : کتاب الایمان] ” تکبر حق بات کو چھپانا اور لوگوں کو حقیر جاننے کا نام ہے۔“ مسائل: 1۔ قارون، فرعون اور ہامان نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی مخالفت کی اور اپنی قوم کو گمراہ کیا۔ 2۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے تکبر کی وجہ سے نیست و نابود کردیا۔ تفسیر بالقرآن: متکبرّین کا انجام : 1۔ سب سے پہلے شیطان نے تکبر کیا۔ (ص :74) 2۔ تکبر کرنا فرعون اور اللہ کے باغیوں کا طریقہ ہے۔ (القصص :39) 3۔ اللہ تعالیٰ تکبر کرنے والے کے دل پر مہر لگا دیتا ہے۔ (المؤمن :35) 4۔ متکبر کو اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتا۔ (النحل :23) 5۔ تکبر کرنے والے جہنم میں جائیں گے۔ (المؤمن :76)