وَعَادًا وَثَمُودَ وَقَد تَّبَيَّنَ لَكُم مِّن مَّسَاكِنِهِمْ ۖ وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ فَصَدَّهُمْ عَنِ السَّبِيلِ وَكَانُوا مُسْتَبْصِرِينَ
اور عاد اور ثمود کو (ہم نے ہلاک کیا) اور یقیناً ان کے رہنے کی کچھ جگہیں تمھارے سامنے آچکی ہیں اور شیطان نے ان کے لیے ان کے کام مزین کردیے، پس انھیں اصل راستے سے روک دیا، حالانکہ وہ بہت سمجھدار تھے۔
فہم القرآن: ربط کلام : قوم مدین کی تباہی کے بعد قوم عاد کی تباہی کا بیان۔ عرب کے جن علاقوں میں یہ دونوں قومیں آباد تھیں ان سے عرب کا بچہ بچہ واقف تھا۔ جنوبی عرب کا پورا علاقہ اب جو احقاف، یمن اور حضرت موت کے نام سے معروف ہے، قدیم زمانہ میں عاد کا مسکن تھا اہل عرب اس کو اچھی طرح جانتے تھے، حجاز کی شمالی حصہ میں رابغ سے عقبہ تک اور مدینہ وخیبر سے تیما اور تبوک تک کا سارا علاقہ آج بھی ثمود کے آثار سے بھرا ہوا ہے اور نزول قرآن کے زمانہ میں یہ آثار زیادہ نمایاں تھے۔ قوم عاد اور قوم ثمود کے بارے میں بتلایا گیا ہے کہ دنیوی اعتبار سے بڑے ترقی یافتہ اور سیاسی لوگ تھے۔ مگر ان کی ترقی اور سیاسی سوج بوجھ ان کے کسی کام نہ آئی ان کی عیاشی اور عیش وعشرت ہی ان کے لیے تباہی کا سبب بنی۔ حضرت ھود (علیہ السلام) کی بددعا اور قوم عاد کا انجام : 1۔ میرے رب میری مدد فرما انھوں نے مجھے کلی طور پر جھٹلا دیا ہے۔ (المؤمنون :39) 2۔ سات راتیں اور آٹھ دن زبردست آندھی اور ہوا کے بگولے چلے۔ (الحاقۃ : 7۔ الشعراء :20) 3۔ گرج چمک اور بادو باراں کا طوفان آیا۔ (الاحقاف :24) 4۔ آندھیوں نے انھیں کھجور کے تنوں کی طرح پٹخ پٹخ کر دے مارا۔ (الحاقۃ:7) 5۔ انھیں ریزہ ریزہ کردیا گیا۔ (الذاریات : 41، 42) 6۔ دنیا اور آخرت میں ان پر پھٹکار برستی رہے گی۔ دنیا میں ذلیل و خوار ہوئے اور آخرت میں سخت عذاب میں مبتلا ہوں گے۔ (السجدۃ : 16، ھود :59) 7۔ قوم ھود کو نیست و نابود کردیا گیا۔ (الاعراف :72) 8۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت ھود اور ایمانداروں کو اس عذاب سے محفوظ رکھا۔ (ھود :58) مسائل: 1۔ قوم عاد اور ثمود کے لیے شیطان نے ان کے اعمال کو خوبصورت بنادیا تھا۔ 2۔ قوم عاد کے گھروں کو عبرت گاہ بنا دیا گیا۔ 3۔ قوم عاد کے لوگ ترقی یافتہ اور بڑے ہوشیار لوگ تھے۔ تفسیر بالقرآن: قوم ثمود اور قوم عاد کی تباہی : 1۔ ثمود زور دار آواز کے ساتھ ہلاک کیے گئے۔ (الحاقۃ:5) 2۔ قوم ثمود کے لیے دوری ہے۔ (ھود :68) 3۔ مدین والوں کا نام ونشان مٹ گیا۔ قوم ثمود کی طرح مدین والوں کے لیے دوری ہے۔ (ھود :95) 4۔ قوم ثمود کو زلزلے نے آپکڑا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔ (الاعراف :78) 5۔ قوم ثمود کو چیخ نے آپکڑا۔ وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔ (ھود :67) 6۔ قوم ثمود نے ہدایت کے مقابلہ میں گمراہی کو ترجیح دی تو انہیں رسوا کردینے والی آواز نے آلیا۔ ( حٰم السجدۃ:18) 7۔ اللہ تعالیٰ نے قوم ثمود میں سے کسی کو بھی باقی نہ چھوڑا۔ ( النجم :51) 8۔ قوم ثمود کو ان کی سرکشی کی وجہ سے ہلاک کیا گیا۔ ( الحاقۃ:5) 9۔ عاد زبر دست آندھی کے ذریعے ہلاک ہوئے۔ (الحاقۃ:6) 10۔ قوم عاد نے جھٹلایا تو اللہ نے ان کو ہلاک کردیا۔ (الشعراء :139) 11۔ قوم عاد کو تند وتیز ہوا کے ساتھ ہلاک کردیا گیا۔ (الحاقۃ :6)