وَلَمَّا جَاءَتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُشْرَىٰ قَالُوا إِنَّا مُهْلِكُو أَهْلِ هَٰذِهِ الْقَرْيَةِ ۖ إِنَّ أَهْلَهَا كَانُوا ظَالِمِينَ
اور جب ہمارے بھیجے ہوئے ابراہیم کے پاس خوش خبری لے کر آئے تو انھوں نے کہا یقیناً ہم اس بستی والوں کو ہلاک کرنے والے ہیں، بے شک اس کے رہنے والے ظالم چلے آئے ہیں۔
فہم القرآن: (آیت31سے32) ربط کلام : قوم لوط کو تباہ کرنے والے ملائکہ سے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا تکرار۔ قوم لوط کو تباہ کرنے سے پہلے یہی ملائکہ حضرت اسحاق (علیہ السلام) اور حضرت یعقوب ( علیہ السلام) کی خوشخبری دینے کے لیے ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس گئے۔ جس کا تذکرہ سورۃ ھود، آیت : 69تا 73میں اس طرح ہوا ہے۔ ملائکہ جب حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو بیٹے اور پوتے کی خوشخبری دے کر رخصت ہونے لگے تو انھوں نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو بتایا کہ ہم قوم لوط کو تباہ کرنے کے لیے بھی بھیجے گئے، اس لیے اب ہم اس بستی کی طرف جا رہے ہیں تاکہ اسے نیست و نابود کردیا جائے کیونکہ اس میں رہنے والے بڑے ظالم لوگ ہیں۔ حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) فرمانے لگے کہ ان میں لوط ( علیہ السلام) بھی موجود ہیں۔ ملائکہ نے فرمایا کہ ہاں ہمیں معلوم ہے کہ اس بستی میں لوط بھی موجود ہیں۔ لیکن ہم لوط (علیہ السلام) اور اس کے ایمان دار ساتھیوں کو وہاں سے نکلنے کا موقعہ دیں گے۔ البتہ لوط (علیہ السلام) کی بیوی تباہ ہونے والوں میں شامل ہوگی۔