سورة النمل - آیت 87

وَيَوْمَ يُنفَخُ فِي الصُّورِ فَفَزِعَ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْضِ إِلَّا مَن شَاءَ اللَّهُ ۚ وَكُلٌّ أَتَوْهُ دَاخِرِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور جس دن صور میں پھونکا جائے گا تو جو بھی آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے، گھبرا جائے گا مگر جسے اللہ نے چاہا اور وہ سب اس کے پاس ذلیل ہو کر آئیں گے۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: ربط کلام : اس سے پہلی آیت سے قبل قیامت برپا ہونے کا تذکرہ ہو رہا تھا اب قیامت کی ہولناکیوں کا ذکر ہوتا ہے۔ اسرافیل (علیہ السلام) فرشتہ قیامت سے پہلے صور پھونکے گا تو زمینوں، آسمانوں میں جو کچھ موجود ہے ہر چیز لرز جائے گی اور ہر جاندار گھبرا جائے گا سوائے اس کے جسے اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے محفوظ فرمائے گا اور ہر کوئی اپنے رب کے سامنے عاجزی اور درماندگی کی حالت میں پیش ہوگا۔ قرآن مجید نے دوسرے نفخہ کا ذکر کرتے ہوئے بیان کیا ہے۔ ” آپ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ یہ کب واقع ہوگی؟ فرمادیں اس کا علم میرے رب کے پاس ہے اسے اس کے وقت پر اللہ کے سوا کوئی ظاہر نہیں کرے گا وہ آسمانوں اور زمین پربھاری واقع ہوگی تم پر اچانک ہی آئے گی آپ سے یوں پوچھتے ہیں جیسے آپ اس کی خوب تحقیق کرچکے ہوں۔ فرمادیں اس کا علم تو اللہ ہی کے پاس ہے مگر اکثر لوگ نہیں جانتے۔“ (الاعراف: 187) ” جس دن جبرائیل اور باقی فرشتے صف بستہ کھڑے ہوں گے۔ رحمن سے وہی بات کرسکے گا۔ جسے وہ خود اجازت دے اور وہ درست بات کرے۔ یہ دن ایک حقیقت ہے اب جو چاہے اپنے رب کی طرف واپس جانے کی راہ اختیار کرے۔ ہم نے تمہیں اس عذاب سے ڈرایا ہے جو قریب آپہنچا ہے۔ اس دن آدمی وہ دیکھ لے گا جو اس کے ہاتھوں نے آگے بھیجا ہے اور کافر کہے گا کاش! میں مٹی بن جاتا۔“ (النبا : 38تا40) (عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ أُتِیَ النَّبِیُّ () یَوْمًا بِلَحْمٍ فَقَالَ إِنَّ اللَّہَ یَجْمَعُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ الأَوَّلِینَ وَالآخِرِینَ فِی صَعِیدٍ وَاحِدٍ، فَیُسْمِعُہُمُ الدَّاعِی، وَیُنْفِدُہُمُ الْبَصَرُ، وَتَدْنُو الشَّمْسُ مِنْہُمْ فَذَکَرَ حَدِیث الشَّفَاعَۃِ فَیَأْتُونَ إِبْرَاہِیمَ فَیَقُولُونَ أَنْتَ نَبِیُّ اللَّہِ وَخَلِیلُہُ مِنَ الأَرْضِ، اشْفَعْ لَنَا إِلَی رَبِّکَ فَیَقُولُ فَذَکَرَ کَذَبَاتِہِ نَفْسِی نَفْسِی اذْہَبُوا إِلَی مُوسَی) [ رواہ البخاری : باب النَّسَلاَنُ فِی الْمَشْیِ] حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں آپ کے پاس ایک دن گوشت لایا گیا آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن پہلوں اور پچھلوں کو ایک ہی جگہ جمع فرمائے گا۔ لوگ پکارنے والے کی آواز سنیں گے اور اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے اور سورج قریب تر ہوگا اس کے بعد آپ نے شفاعت والی حدیث کا تذکرہ کیا کہ لوگ ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس جائیں گے اور عرض کریں گے آپ اللہ کے نبی ہیں اور زمین میں اس کے خلیل ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں ہماری سفارش کیجیے، تو وہ اپنے جھوٹوں کا بہانہ پیش کرتے ہوئے کہیں گے (نَفْسِی نَفْسِی) اے اللہ میرے نفس کو بچا لے، میرے نفس کو بچا لے تم موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس جاؤ۔“ (عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ یَہُودِیٌّ بِسُوقِ الْمَدِینَۃِ لاَ وَالَّذِی اصْطَفَی مُوسَی عَلَی الْبَشَرقَالَ فَرَفَعَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ یَدَہُ فَصَکَّ بِہَا وَجْہَہُ قَالَ تَقُولُ ہَذَا وَفِینَا نَبِیُّ اللَّہِ () فَقَالَ رَسُول اللَّہِ () ﴿وَنُفِخَ فِی الصُّورِ فَصَعِقَ مَنْ فِی السَّمَوَاتِ وَمَنْ فِی الأَرْضِ إِلاَّ مَنْ شَاء اللَّہُ ثُمَّ نُفِخَ فیہِ أُخْرَی فَإِذَا ہُمْ قِیَامٌ یَنْظُرُونَ﴾ فَأَکُونُ أَوَّلَ مَنْ رَفَعَ رَأْسَہُ فَإِذَا مُوسَی آخِذٌ بِقَائِمَۃٍ مِنْ قَوَائِمِ الْعَرْشِ فَلاَ أَدْرِی أَرَفَعَ رَأْسَہُ قَبْلِی أَوْ کَانَ مِمَّنِ اسْتَثْنَی اللَّہُ وَمَنْ قَالَ أَنَا خَیْرٌ مِنْ یُونُسَ بْنِ مَتَّی فَقَدْ کَذَبَ) [ رواہ الترمذی : باب وَمِنْ سُورَۃِ الزُّمَرِ] حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ مدینے کے بازار میں ایک یہودی نے قسم اٹھاتے ہوئے کہا قسم ہے اس ذات کی جس نے موسیٰ (علیہ السلام) کو بشریت پہ فضیلت عطا فرمائی۔ ایک انصاری اٹھا اور اس نے اس کے چہرے پہ تھپڑ مارتے ہوئے کہا تو اس طرح کہتا ہے جب کہ اللہ کے نبی ہم میں موجود ہیں۔ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا صور پھونکا جائے گا آسمان اور زمین کی ہر چیز بے ہوش ہوجائے گی مگر وہی بچے گا جسے اللہ چاہے، پھر دوبارہ صور پھونکا جائے گا تمام لوگ رب کے روبرو کھڑے ہوجائیں گے۔ میں سب سے پہلے سر اٹھاؤں گا موسیٰ (علیہ السلام) کو عرش کا پایہ تھامے ہوئے پاؤں گا۔ میں نہیں جانتا اس نے مجھ سے پہلے سر اٹھایا یا وہ ان لوگوں میں سے ہیں جن کو اللہ کی طرف سے استثنا حاصل ہے۔ جس نے میرے متعلق کہا میں یونس بن متی سے بہتر ہوں اس نے جھوٹ بولا۔“ مسائل: 1۔ اسرافیل کے صور پھونکنے سے زمین و آسمان کی ہر چیز لرز جائے گی۔ 2۔ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سب لوگ انتہائی درماندگی کی حالت میں پیش ہوں گے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ کچھ لوگوں کو گھبراہٹ سے محفوظ رکھے گا۔