وَلَا تُطِيعُوا أَمْرَ الْمُسْرِفِينَ
اور حد سے بڑھنے والوں کا حکم مت مانو۔
فہم القرآن : (آیت 151 سے 154) ربط کلام : حضرت صالح (علیہ السلام) کی اپنی قوم کو مزید نصیحتیں اور ان کی قوم کا ردعمل۔ حضرت صالح (علیہ السلام) نے قوم کو بار بار سمجھانے کی کوشش کی کہ اے میری قوم ! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو اور اخلاقی حدود سے آگے نہ بڑھو تم اصلاح کرنے کی بجائے زمین پر فساد کرنے والے ہو۔ قوم نے اس کا مثبت جواب دینے کی بجائے کہا کہ اے صالح ! تم اس طرح کی باتیں کرتے ہو جس طرح سحر زدہ لوگ باتیں کرتے ہیں۔ جس طرح کے ہم انسان ہیں تو بھی ہمارے جیسا انسان ہے اگر تو دعویٰ نبوت میں سچا ہے تو کوئی معجزہ ہمارے سامنے پیش کرو۔ یاد رہے کہ ہمیشہ سے نافرمان لوگوں کا وطیرہ رہا ہے کہ جب بھی کسی پیغمبر اور مصلح نے انھیں سمجھایا تو انھوں نے مصلح پر یہی الزام لگایا اور اعتراض کیا کہ تجھے تو جادو ہوگیا ہے اس لیے پاگلوں جیسی بات کرتا ہے۔ اس کے ساتھ منکرین کا یہ بھی اعتراض ہوتا ہے کہ نبی مافوق الفطرت ہستی کو ہونا چاہیے یہ تو ہماری طرح انسان ہیں۔ یہی قوم ثمود نے حضرت صالح پر الزام لگایا اور ان سے معجزہ کا مطالبہ کیا۔ مسائل : 1۔ قوم ثمود اخلاقی حدیں پھلانگ چکی تھی۔ 2۔ قوم ثمود کی پالیسیاں اور طرز عمل زمین میں فساد کا موجب تھا۔ 3۔ قوم ثمود نے حضرت صالح (علیہ السلام) کو بشر کہہ کر مسترد کردیا۔ 4۔ قوم ثمود نے حضرت صالح (علیہ السلام) کو سحر زدہ قرار دیا۔ 5۔ قوم ثمود نے حضرت صالح (علیہ السلام) سے معجزہ کا مطالبہ کیا۔ 6۔ قوم ثمود ہر برے لیڈر کے پیچھے چلا کرتی تھی۔