وَمَا أَضَلَّنَا إِلَّا الْمُجْرِمُونَ
اور ہمیں گمراہ نہیں کیا مگر ان مجرموں نے۔
فہم القرآن : (آیت 99 سے 104) ربط کلام : جہنمیوں کا انتہائی مایوسی کے عالم میں دنیا میں پلٹ جانے کا مطالبہ کرنا : جہنمی جب جہنم میں اپنے بڑوں اور معبودوں کے ساتھ جھگڑا کریں گے تو وہ یہ کہہ کر جان چھڑائیں گے کہ خواہ مخواہ ہم پر الزام لگاتے ہو تم تو خود گمراہ تھے۔ (الصّٰفٰت :32) برے مرید، ور کرر اور مقتدی حسرت کے ساتھ اس بات کا اظہار کریں گے کہ ہائے افسوس! جن کو ہم سفارشی سمجھتے رہے آج ہمارے لیے سفارش کرنے کے لیے تیار نہیں۔ جن کو ہم اپنا بہی خواہ اور مخلص سمجھتے تھے آج کوئی خیر خواہی اور بھائی چارہ کرنے کے لیے آمادہ نہیں۔ کاش ! ہمیں ایک بار دنیا میں واپس جانے کا موقع مل جائے تو ہم سب کو چھوڑ کر ایک رب پر ایمان لانے کے ساتھ اس کے تابعدار بندے بن جائیں گے۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور ان کے، باپ قوم اور مجرموں ہونے والی گفتگو میں بہت ہی عبرت موجود ہے لیکن پھر بھی اکثر لوگ حقیقت تسلیم نہیں کرتے۔ اے پیغمبر (ﷺ) ! یقیناً آپ کا رب ہر بات پر غالب اور بڑا رحم و کرم فرمانے والا ہے۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے واقعہ میں یہود و نصاریٰ اور مشرکین کے لیے عبرت ہے کہ جس طرح حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے باپ اور ان کی قوم کے پاس سوائے پہلے لوگوں کی تقلید کرنے کے شرک کی کوئی دلیل نہ تھی اسی طرح ہر دور کے مشرک کے پاس شرک کی دلیل نہیں ہوتی۔ جس طرح حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اپنے مشرک باپ کو فائدہ نہیں پہنچا سکیں گے اسی طرح مشرک اور مجرم ایک دوسرے کو فائدہ نہیں پہنچا سکیں گے، نہ ہی ان کا کوئی سفارشی اور کوئی خیر خواہ ہوگا۔ مسائل : 1۔ قیامت کے دن مجرم اپنے جرائم کا اعتراف کریں گے۔ 2۔ قیامت کے دن مجرموں کا کوئی سفارشی نہ ہوگا۔ 3۔ قیامت کے دن کسی کی دوستی کام نہیں آئے گی۔ 4۔ قیامت کے دن مجرم دنیا میں واپس آنے کی التجا کریں گے۔ 5۔ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر غالب ہونے کے باوجود رحم فرمانے والا ہے۔ تفسیر بالقرآن : قیامت کے دن کافر، مشرک اور مجرم کی کوئی سفارش نہیں کرسکے گا : 1۔ اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر سفارش نہیں ہوسکے گی۔ (البقرۃ:255) 2۔ سفارش اللہ تعالیٰ کی مرضی کے مطابق ہوگی۔ (النبا :38) 3۔ اللہ تعالیٰ اپنی پسندکی بات ہی قبول فرمائیں گے۔ (طٰہٰ:109) 4۔ کافر زمین کے برابر سونا دے کر بھی جہنم سے نجات نہیں پاسکتے۔ (آل عمران :91) 5۔ قیامت کے دن ان کا کوئی سفارشی نہیں ہوگا۔ (الانعام :51) 6۔ کافروں کو ان کی جمعیت اور تکبر کام نہ آسکے گا۔ (الاعراف :48) 7۔ کفار کے مال واولاد ان کے کام نہ آسکیں گے۔ (آل عمران :10) 8۔ کافر قیامت کے دن سفارشی تلاش کریں گے۔ (الاعراف :53) 9۔ قیامت کے دن سفارشی کسی کو فائدہ یا نقصان نہیں دے سکیں گے۔ (یونس :18) 10۔ قیامت کے دن رشتہ داربھاگ جائیں گے۔ ( عبس : 34تا36)