إِلَّا مَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَأُولَٰئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا
مگر جس نے توبہ کی اور ایمان لے آیا اور عمل کیا، نیک عمل تو یہ لوگ ہیں جن کی برائیاں اللہ نیکیوں میں بدل دے گا اور اللہ ہمیشہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
فہم القرآن: (آیت 70 سے 71) ربط کلام : اس میں کوئی شک نہیں کہ جن گناہوں کا ذکر کیا گیا ہے وہ اپنی نوعیت اور سزا کے اعتبار سے بہت بڑے ہیں لیکن اس کے باوجود ان کے لیے توبہ کا دروازہ کھلا ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا، کسی کو ناحق جان سے مارڈالنا اور بدکاری کی شکل میں حیا کا پردہ چاک کرنا بڑے گناہ اور بھاری جرائم ہیں لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے نہ صرف توبہ کا دروازہ کھلا رکھا ہے بلکہ اپنے محبوب پیغمبر کے ذریعے یہ کہہ کر اعلان کروایا ہے کہ اے پیغمبر! انھیں بتلاؤ اور اطمینان دلاؤ کہ میرے بندو! جنھوں نے اپنے آپ پر ظلم کیا ہے میری رحمت سے مایوس نہ ہونا یقیناً میں معاف کرنے اور رحم کرنے والا ہوں۔ (الزمر :53) توبہ کی شرائط : 1۔ اپنے کیے پر نادم ہونا۔ 2۔ اللہ تعالیٰ سے معافی طلب کرنا۔ 3۔ آئندہ گناہ سے بچنے کا عزم بالجزم کرنا۔ 4۔ اپنی ذات اور معاشرے پر مرتب ہونے والے برے اثرات کی اصلاح کرنے کی کوشش کرنا۔ جو شخص سچے دل کے ساتھ مذکورہ بالا شرائط کے ساتھ توبہ کرے اور نیک اعمال کرے گا۔ وہ نہ صرف اللہ تعالیٰ کو توبہ قبول کرنے والا پائے گا بلکہ اللہ تعالیٰ اس کی برائیوں کو نیکیوں میں تبدیل فرمادئے گا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ بہت ہی بخشنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔ (عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ (رض) قَالَ جَاءَ تْنِیْ اِمْرَأَۃٌ فَقَالَت ہَلْ لِیْ مِنْ تَوْبَۃٍ؟ إِنِّیْ زَنَیْتُ وَوَلَدَتُ وَقَتَلْتُہٗ فَقُلْتُ لَا وَلَا نَعِمَتِ الْعَیْنُ وَلَا کَرَامَۃُفَقَامَتْ وَہِیَ تَدْعُوْ بالْحَسْرَۃِثُمَّ صَلَّیْتُ مَعَ الْنَّبِیِ (ﷺ) الْصُبْحَ، فَقَصَصَتُ عَلَیْہِ مَا قَالَتِ الْمَرْأَۃُ وَمَا قُلْتُ لَہَا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ) بِئْسَمَا قُلْتَ أَمَا کُنْتَ تَقْرَاأ ہٰذِہِ الْاٰیَۃ ﴿وَالَّذِینَ لا یَدْعُونَ مَعَ اللَّہِ إِلَہًا آخَرَ ﴾إِلٰی قَوْلِہ ﴿إِلا مَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلا صالِحًا فَأُولَئِکَ یُبَدِّلُ اللَّہُ سَیِّئَاتِہِمْ حَسَنَاتٍ وَکَان اللَّہُ غَفُورًا رَحِیمًا﴾ فَقَرَاْتُہَا عَلَیْہَافَخَرَّتْ سَاجِدَۃً وَقَالَتْ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ جَعَلَ لِیْ مَخْرَجًا) [ تفسیر طبری : جلد19] ’ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ ایک دن میرے پاس آکر ایک عورت کہنے لگی کیا میرے لیے توبہ ہے میں نے زنا کیا ہے ناجائز حمل سے بچہ پیدا ہوا اور میں نے اسے قتل کر ڈالاہے میں یہ معلوم کرنا چاہتی ہوں کہ میرا گناہ معاف ہونے کی کوئی صورت ہے ؟ میں نے کہا ہرگز نہیں وہ بڑی حسرت کے ساتھ آہیں بھرتی ہوئی واپس چلی گئی۔ اگلے دن میں نبی (ﷺ) کے پیچھے صبح کی نماز پڑھ کر فارغ ہوا تو میں نے نبی (ﷺ) سے رات کا قصہ عرض کیا آپ نے فرمایا تو نے غلط جواب دیا ابوہریرہ (رض) قرآن میں یہ آیت تم نے نہیں پڑھی ﴿وَالَّذِینَ لا یَدْعُونَ مَعَ اللَّہِ إِلَہًا آخَرَ ﴾إِلٰی قَوْلِہ ﴿إِلا مَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلا صالِحًا فَأُولَئِکَ یُبَدِّلُ اللَّہُ سَیِّئَاتِہِمْ حَسَنَاتٍ وَکَان اللَّہُ غَفُورًا رَحِیمًا﴾” (اور وہ لوگ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے الٰہ کو نہیں پکارتے) اس فرمان تک (مگر جس نے توبہ کی اور نیک اعمال کیے یہی وہ لوگ ہیں اللہ تعالیٰ جن کی برائیوں کو نیکیوں میں تبدیل کردیتا ہے اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔) نبی (ﷺ) کا جواب سن کر میں نکلا اور اس عورت کو تلاش کرنا شروع کیا، وہ مجھے عشاء ہی کے وقت ملی میں نے اسے بشارت دی اور بتایا کہ نبی کریم (ﷺ) نے تیرے سوال کا جواب یہ دیا ہے عورت سنتے ہی سجدے میں گر گئی اور کہنے لگی شکر ہے اس خدائے پاک کا جس نے میرے لیے معافی کا دروازہ کھولا اور میرے لیے نجات کی راہ بنائی۔“ (عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ) التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ کَمَنْ لَا ذَنْبَ لَہٗ) [ رواہ ابن ماجۃ: کتاب الزھد، باب ذکرا لتوبۃ] ” حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا گناہ سے توبہ کرنے والا ایسے ہی پاک ہوجاتا ہے جیسے اس نے کوئی گناہ نہیں کیا۔“ (عَنِ ابْنِ عُمَرَ (رض) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللَّہِ (ﷺ) یَا أَیُّہَا النَّاسُ تُوْبُوْا إِلَی اللَّہِ فَإِنِّی أَتُوْبُ فِی الْیَوْمِ إِلَیْہِ مائَۃَ مَرَّۃٍ) [ رواہ مسلم : کتاب الذکر والدعاء والتوبۃ، باب اسْتِحْبَاب الاِسْتِغْفَارِ وَالاِسْتِکْثَارِ مِنْہُ] ” حضرت ابن عمر (رض) سے ہی روایت ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا لوگو! اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کرو۔ بلاشبہ میں ہر روز سو مرتبہ توبہ کرتا ہوں۔“ (عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ) اِنَّ الْعَبْدَ اِذَا اعْتَرَفَ ثُمَّ تَابَ تَاب اللّٰہُ عَلَیْہِ) [ رواہ البخاری : باب تعدیل النساء بعضھن بعضا] ” حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا جب کوئی بندہ گناہ کا اعتراف کر کے توبہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے۔“ مسائل: 1۔ جو شخص گناہ کے بعد توبہ اور نیک عمل کرے اللہ تعالیٰ یقیناً اسے معاف فرمائے گا۔ 2۔ اللہ تعالیٰ صرف گناہ معاف ہی نہیں کرتا بلکہ گناہوں کو نیکیوں میں تبدیل کردیتا ہے۔ 3۔ توبہ کرنے والے کو آئندہ کے لیے نیک اعمال کرنے کی کوشش کرنا چاہیے۔ تفسیر بالقرآن: توبہ استغفارکے فضائل : 1۔ حضرت یونس کی قوم کے سوا کسی قوم کو عذاب کے وقت ایمان لانے کا فائدہ نہ ہوا۔ (یونس :98) 2۔ اللہ سے بخشش طلب کیجیے یقیناً وہ معاف کرنے والا، رحم فرمانے والا ہے۔ (النساء :106) 3۔ اگر استغفار کرو تو اللہ تمہیں اس کا بہتر صلہ دے گا۔ (ہود :3) 4۔ تم اللہ سے مغفرت طلب کرو اور اس کے حضور توبہ کرو اللہ آسمان سے تمہارے لیے بارش نازل فرمائے گا اور تمہاری قوت میں اضافہ فرما دے گا۔ (ہود :52) 5۔ اللہ سے استغفار کرو اور اس کی طرف رجوع کرو میرا رب رحم کرنے اور شفقت فرمانے والا ہے۔ (ہود :90) 6۔ اللہ سے بخشش طلب کرو۔ وہ معاف کردے گا اور بارش نازل فرمائے گا اور تمہارے مال و اولاد میں اضافہ فرماۓ گا۔ (نوح : 10۔12) 7۔ اللہ سے استغفار کرو یقیناً وہ بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔ (المزمل :20) 8۔ جب تک لوگ اللہ سے بخشش طلب کرتے رہیں گے اللہ انہیں عذاب نہیں دے گا۔ (الانفال :33) 9۔ اپنے رب کی تعریف وتسبیح بیان کرو اور اس سے مغفرت طلب کرو یقیناً وہ معاف کرنے والا ہے۔ (النصر :3) 10۔ اپنے آپ پر ظلم کرنے والو! اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا یقینا ” اللہ“ تمام گناہ معاف کرنے والا مہربان ہے۔ ( الزمر :53)