سورة الفرقان - آیت 48

وَهُوَ الَّذِي أَرْسَلَ الرِّيَاحَ بُشْرًا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهِ ۚ وَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً طَهُورًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور وہی ہے جس نے ہواؤں کو اپنی رحمت سے پہلے خوشخبری کے لیے بھیجا اور ہم نے آسمان سے پاک کرنے والا پانی اتارا۔

تفسیرفہم قرآن - میاں محمد جمیل

فہم القرآن: (آیت 48 سے 50) ربط کلام : اللہ تعالیٰ کی قدرت کے مزید دلائل۔ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کا ہواؤں پر اختیار نہیں وہی ٹھنڈی ہوائیں چلاتا ہے جس سے لوگ بارش کی آمد آمد محسوس کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہی آسمان سے بارش کی صورت میں پاک پانی نازل کرتا ہے، پھر بارش سے مردہ زمین کو زندہ کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جو پائے اور انسان پیدا کیے ہیں وہی بارش کے ذریعے انھیں پانی پلاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں مختلف الفاظ اور انداز میں لوگوں کو نصیحت فرماتا ہے تاکہ لوگ نصیحت حاصل کریں۔ لیکن اس کے باوجود لوگوں کی اکثریت اپنے رب کی ذات اور اس کے فرمودات کا انکار کرتی ہے۔ اس آیت میں ﴿اَلرِّیٰحٌ﴾ کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ اس کا واحد رِیْحٌ ہے جس کا معنی ہے ہوا ہے۔ یہاں ہوا کی بجائے ہواؤں کا لفظ استعمال کیا گیا ہے اسی وجہ سے موسمیات کا علم رکھنے والے سائنس دانوں نے ہواؤں کے مختلف نام رکھے ہیں اور ان کی خصوصیات کا الگ الگ ذکر کرتے ہیں۔ ہوا اللہ تعالیٰ کی ایسی نعمت ہے کہ جس کے بے شمار فوائد ہیں۔ ہوا کے بغیر کوئی جاندار زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہ سکتا۔ ہوا ہی نباتات کے بیج ایک سے دوسرے تک منتقل کرتی ہے۔ ہوا کے ذریعے ہی پودوں میں نر اور مادہ کا ملاپ ہوتا ہے۔ ہوا ہی بخارات آسمان کی طرف لے جاتی ہے جو بادلوں کی شکل اختیار کرتے ہیں۔ ہوا ہی بادلوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ ہانک کرلے جاتی ہے۔ ہوا تیز آندھی کی شکل اختیار کرلے تو دنیا کا نظام درہم برہم ہوجاتا ہے۔ ہوا کے ذریعے ہی بارش کا نظام چلتا ہے اور ایک خاص مقدار اور رفتار میں آسمان سے پانی زمین کی طرف اترتا ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ ہوا کو رنگ دار بنا دے تو روشنی کے باوجود انسان اندھوں جیسے ہوجائیں۔ بارش کے پانی کو پاک پانی قرار دیا گیا ہے زمین سے اٹھنے والے پانی کے بخارات میں بے شک کتنی ہی کثاقت اور غلاظت کیوں نہ ہو۔ ہوا بخارات کو ہر قسم کی غلاظت اور بدبو سے پاک کردیتی ہے۔ بارش اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے اس کے برسنے سے پہلے ٹھنڈی ہوائیں چلتی ہیں جس سے فضا میں انسان دشمن جراثیم کا خاتمہ ہوتا ہے۔ شدید گرمی کے موسم میں ٹھنڈی ہوا چلنے سے نہ صرف لوگوں کی طبیعتیں بہل جاتی ہیں بلکہ درختوں کے پتے بھی خوشی سے لہلاتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ بارش آب رسانی کا اس قدر جامع مؤثر ذریعہ ہے جس سے آبادیوں اور صحراؤں میں رہنے والے انسان اور ہر قسم کے جاندار بھرپور فائدہ اٹھاتے ہیں۔ یہاں تک درختوں کا ایک ایک پتہ دھل جاتا ہے۔ کیا ایسا کرنا کسی حکومت کے بس کی بات ہو سکتی ہے ؟ مسائل: 1۔ بارش اللہ تعالیٰ کی رحمت ہوتی ہے۔ 2۔ بارش کا پانی ہر قسم کی کثافت اور غلاظت سے پاک ہوتا ہے۔ 3۔ بارش حیوانوں اور انسانوں کے لیے آب رسانی کا جامع اور مؤثر ترین ذریعہ ہے۔ 4۔ بارش سے مردہ زمین زندہ ہوجاتی ہے۔ تفسیر بالقرآن: بارش کس طرح برستی ہے : 1۔ آسمانوں و زمین کی پیدائش، دن اور رات کی گردش، سمندر میں کشتیوں کے چلنے، آسمان سے بارش نازل ہونے، بارش سے زمین کو زندہ کرنے، چوپایوں کے پھیلنے، ہواؤں کے چلنے اور بادلوں کے مسخر ہونے میں نشانیاں ہیں۔ (البقرۃ :164) 2۔ تم اللہ سے مغفرت طلب کرو اور اس کی طرف رجوع کرو وہ آسمان سے تمہارے لیے بارش نازل فرمائے گا اور تمہاری قوت میں اضافہ فرما دے گا۔ (ہود :52) 3۔ اللہ سے بخشش طلب کرو وہ معاف کردے گا اور بارش نازل فرمائے گا اور تمہارے مال و اولاد میں اضافہ فرمائے گا۔ (نوح : 10۔12) 4۔ ہوائیں بخارات اٹھاتی اور بادلوں کو چلاتی ہیں۔ (النحل :22)