لِّلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ وَإِن تُبْدُوا مَا فِي أَنفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُم بِهِ اللَّهُ ۖ فَيَغْفِرُ لِمَن يَشَاءُ وَيُعَذِّبُ مَن يَشَاءُ ۗ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں اور جو زمین میں ہے اور اگر تم اسے ظاہر کرو جو تمھارے دلوں میں ہے، یا اسے چھپاؤ اللہ تم سے اس کا حساب لے گا، پھر جسے چاہے گا بخش دے گا اور جسے چاہے گا عذاب دے گا اور اللہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔
فہم القرآن : ربط کلام : صدقہ کرنے، قرض حسنہ دینے اور سود سے دست کش ہونے کے لیے ضروری ہے کہ انسان یہ تسلیم کرے کہ زمین و آسمان کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہے اس لیے مجھے حقیقی مالک کی مرضی کے مطابق لین دین اور مالی معاملات کو چلانا چاہیے۔ عام طور پر شہادت کسی مفاد یا خوف کی وجہ سے ہی چھپائی جاتی ہے جس سے عدالتی نظام کے بگاڑ کے ساتھ حق دار اپنے حق سے محروم ہوجاتا ہے۔ شہادت چھپانے والے کو یہاں یہ باور کرایا گیا ہے کہ شہادت چھپانے سے پہلے تجھے ہزار بار سوچنا چاہیے کہ یہ وقتی مفاد اور عارضی خوف ہے۔ جب کہ نفع ونقصان اور زمین و آسمان کی ہر چیز کا اصلی مالک تو اللہ تعالیٰ ہے جو ہر کسی کے مفاد کی حفاظت کرنے والا ہے۔ جس کا حق مارا گیا اس کے لیے بھی یہ الفاظ سرمایۂ اطمینان ہیں کہ دنیا میں تو یہ حق مارا گیا لیکن اللہ تعالیٰ کے ہاں تیرا حق محفوظ ہے۔ آگے فرمایا لوگو! کوئی چیز تم اپنے دلوں میں چھپاؤ یا اسے ظاہر کرو اللہ تعالیٰ اس کا محاسبہ کرے گا اور جسے چاہے معاف کرے اور جسے چاہے عذاب میں مبتلا کرے گا۔ وہ اللہ ذرّے ذرّے پر قدرت رکھنے والا ہے۔ اس لیے گواہی سوچ سمجھ کردینا چاہیے۔ جھوٹی گواہی دے کر متاثرہ فریق کو اپنی چرب لسانی سے مطمئن کرلو لیکن اللہ تعالیٰ تو تمہارے دلوں کو جانتا ہے کہ تمہارا ظاہر کیا ہے اور دل میں کیا چھپاۓ ہوئے ہو۔ یہاں دلوں کے خیالات پر محاسبے کا ذکر ہوا ہے۔ اس کے متعلق قرآن و حدیث میں دو قسم کے اصول بیان ہوئے ہیں۔ کفر، شرک، نفاق، حسد، کینہ اور ریاکاری کے خیالات سے اگر کوئی شخص اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرنے کی بجائے انہیں دانستہ دل میں جمائے رکھتا ہے اور عقیدے کے طور پر اپناتا ہے تو ان پر نہ صرف محاسبہ ہوگا بلکہ ایسے لوگ شدید عذاب میں مبتلا کیے جائیں گے۔ باقی خیالات کے بارے میں معاف کردیا گیا ہے۔ (عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ (رض) عَنِ النَّبِیِّ (ﷺ) قَالَ إِنَّ اللّٰہَ تَجَاوَزَعَنْ أُمَّتِیْ مَاحَدَّثَتْ بِہٖ أَنْفُسُھَا مَالَمْ تَعْمَلْ أَوْ تَتَکَلَّمْ) [ رواہ البخاری : کتاب الطلاق، باب الطلاق فی الإغلاق والکرہ والسکران والمجنون] ” حضرت ابوہریرہ (رض) نبی کریم (ﷺ) سے بیان فرماتے ہیں آپ (ﷺ) نے فرمایا یقینًا اللہ تعالیٰ نے میری امت کے لوگوں کے دلوں کے وسوسے اس وقت تک کے لیے معاف کردیے ہیں جب تک وہ ان پر عمل نہ کریں یا ان کے مطابق کلام نہ کی جائے۔“ دل کی پاکیزگی کے بارے میں نبی اکرم (ﷺ) کی دعائیں : (عَنْ أُمِّ مَعْبَدٍ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ (ﷺ) یَقُوْلُ اللّٰھُمَّ طَھِّرْ قَلْبِیْ مِنَ النِّفَاقِ وَعَمَلِیْ مِنَ الرِیَاءِ وَلِسَانِیْ مِنَ الْکَذِبِ وَعَیْنِیْ مِنَ الْخِیَانَۃِ فَإِنَّکَ تَعْلَمُ خَائِنَۃَ الْأَعْیُنِ وَمَا تُخْفِی الصُّدُوْرُ) [ مشکوۃ المصابیح : کتاب الدعوات، الفصل الثالث ] ” حضرت ام معبد (رض) بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ (ﷺ) کو کہتے ہوئے سنا اے اللہ! میرے دل کو نفاق سے، میرے عمل کو دکھلاوے سے، میری زبان کو جھوٹ سے اور میری آنکھوں کو خیانت سے پاک کردے یقینًا تو آنکھوں کی خیانت اور جو کچھ دلوں میں ہے اسے جانتا ہے۔“ (عَنْ أَنَسٍ (رض) قَالَ کَان النَّبِیُّ (ﷺ) یَدْعُوْ یَقُوْلُ اللّٰھُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْکَسْلِ وَالْبُخْلِ وَالْھَرَمِ وَالْقَسْوَۃِ وَالْغَفْلَۃِ وَالذِّلَّۃِ وَالْمَسْکَنَۃِ وَأَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْفَقْرِ وَالْکُفْرِ وَالشِّرْکِ وَالنِّفَاقِ وَالسُّمْعَۃِ وَالرِّیَاءِ وَأَعُوْذُ بِکَ مِنَ الصَّمَمِ وَالْبُکْمِ وَالْجُنُوْنِ وَالْبَرْصِ وَالْجَذَامِ وَسَیِّءِ الْأَسْقَامِ ) [ صحیح ابن حبان : کتاب الرقائق، باب الأدعیۃ] ” حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (ﷺ) دعا کرتے ہوئے فرماتے اے اللہ! بے شک میں تجھ سے بے بسی، سستی، بخیلی، بڑھاپا، سختی، غفلت، ذلت اور مسکنت سے پناہ مانگتاہوں اور میں تجھ سے فقر، کفر، شرک، نفاق اور ریاکاری سے پناہ مانگتاہوں اور بہرے پن، گونگے پن، جنون، پھلبہری، کوڑھ اور بری بیماریوں سے تیری پناہ چاہتاہوں۔“ مسائل : 1۔ زمین و آسمان کی ہر چیز اللہ کے لیے ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ لوگوں کا احتساب کرے گا۔ 3۔ اللہ تعالیٰ جسے چاہے گا معاف کرے گا اور جسے چاہے گا عذاب دے گا۔ 4۔ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔