وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاءِ اللَّاتِي لَا يَرْجُونَ نِكَاحًا فَلَيْسَ عَلَيْهِنَّ جُنَاحٌ أَن يَضَعْنَ ثِيَابَهُنَّ غَيْرَ مُتَبَرِّجَاتٍ بِزِينَةٍ ۖ وَأَن يَسْتَعْفِفْنَ خَيْرٌ لَّهُنَّ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
اور عورتوں میں سے بیٹھ رہنے والیاں، جو نکاح کی امید نہیں رکھتیں سو ان پر کوئی گناہ نہیں کہ اپنے کپڑے اتار دیں، جب کہ وہ کسی قسم کی زینت ظاہر کرنے والی نہ ہوں اور یہ بات کہ (اس سے بھی) بچیں ان کے لیے زیادہ اچھی ہے اور اللہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
فہم القرآن: ربط کلام : پردہ کے مسائل: کا بیان جاری ہے۔ جو عورتیں عمر کے اس حصہ میں پہنچ چکی ہیں کہ جہاں پہنچ کر ان کے نسوائی جذبات ختم ہوچکے ہیں اور اب انہیں نکاح کی حاجت نہیں رہی۔ اگر وہ اپناسر ننگا کرلیں تو ان پر کوئی گناہ نہیں بشرطیکہ ان کا مقصد اپنی زیب وزینت ظاہر کرنا نہ ہوہاں بہتر یہ ہے کہ وہ بھی اپنے سروں پر کپڑا رکھاکریں۔ اللہ تعالیٰ ہر بات سننے اور جاننے والا ہے۔ زینت سے مراد گلے میں پہننے والا زیور، عورت کی چھاتی سر کے بال اور چہرہ ہے معمر عورت کا ان چیزوں کو ڈھانپنا اس لیے بھی بہتر ہے تاکہ اس کی بہو، بیٹیوں اور دوسری بچیوں پر اس کی سیرت وکردار کے اچھے نقوش مرتب ہو سکیں۔ اگر ایک بوڑھی عورت اپنی عمر کے برخلاف زیب و زینت اور جوانی جیسا لباس اختیار کرتی ہے تو ظاہر بات ہے کہ ناصرف اس کے احترام میں فرق واقع ہوگا بلکہ بہو، بیٹیوں پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ اس لیے فرمایا ہے کہ بہت بہتر ہے کہ بوڑھی عورتیں بھی اپنی زینت غیر محرموں کے سامنے نمایاں کرنے سے گریز کریں۔ مسائل: 1۔ بوڑھی عورت کسی وجہ سے غیر محرم کے سامنے سر سے دوپٹہ اتار دے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ 2۔ بوڑھی عورت کے لیے بہتر یہی ہے کہ وہ اپنی زیب وزینت کو ظاہر نہ کرے۔