وَالَّذِينَ هُمْ لِأَمَانَاتِهِمْ وَعَهْدِهِمْ رَاعُونَ
اور وہی جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کا لحاظ رکھنے والے ہیں۔
فہم القرآن: ربط کلام : مومنوں کی پانچویں اور چھٹی صفت :۔ مومن جس طرح اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں اسی طرح ان میں یہ بھی اوصاف پائے جاتے ہیں کہ وہ امانت کی حفاظت اور عہد کی پاسداری کرتے ہیں۔ امانت سے مراد صرف سونا چاندی اور کرنسی کی حفاظت نہیں بلکہ اس سے مراد ہر قسم کی امانت ہے۔ بے شک وہ کسی منصب کے حوالے سے اس پر عائد ہونے والی ذمہ داری ہو۔ سرور دو عالم (ﷺ) نے امانت کے تصور کو وسعت دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ باضابطہ مجالس میں ہونے والی گفتگو بھی امانت ہوتی ہے۔ (رواہ ابو داؤد : باب فِی نَقْلِ الْحَدِیثِ) جس طرح ہر قسم کی امانت کا خیال رکھنا فرض اور مومن کی صفت ہے اسی طرح جائز کاموں پر کیے گئے عہد کی ذمہ داری بھی پوری کرنی چاہیے۔ عہد سے پہلی مراد عقیدہ توحید کے حوالے سے کیا ہوا وہ عہد ہے جو ہر انسان نے عالم ارواح میں اپنے رب کے ساتھ کیا تھا (الاعراف :172) اس میں وہ عہد وقیود بھی شامل ہیں جو ایک انسان دوسرے کے ساتھ اور ایک قوم دوسری قوم کے ساتھ کرتی ہے۔ لوگوں کے ساتھ کیے ہوئے عہد کی پاسداری کرنا۔ ناصرف آدمی کا ایمان اور اس کی صفت ہے اس کا آخرت میں اجر ملے گا بلکہ دنیا میں بھی اسے اچھی شہرت اور لوگوں کا اعتماد حاصل ہونے پر اسے سیاست، تجارت اور معاملات میں فائدہ پہنچتا ہے۔ (عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ (رض) قَالَ مَا خَطَبَنَا نَبِیُّ اللّٰہِ (ﷺ) إِلَّا قَالَ لَا إِیمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَۃَ لَہٗ وَلَا دینَ لِمَنْ لَا عَہْدَ لَہٗ) [ رواہ احمد : مسند انس بن مالک ] ” حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں نبی معظم (ﷺ) نے جب بھی خطبہ دیا تو فرمایا جو بندہ امانت دار نہیں اس کا کوئی ایمان نہیں اور جو وعدہ پورا نہیں کرتا اس کا کوئی دین نہیں۔“ مسائل: 1۔ مومن کی صفت اور اس کا فرض ہے کہ وہ امانت کی حفاظت کرے۔ 2۔ مومن عہد کی حفاظت کرنے والا ہوتا ہے۔ تفسیر بالقرآن: امانت اور عہد کے بارے میں احکام : 1۔ وعدہ پورا کرنے کا حکم۔ (المائدۃ:1) 2۔ قیامت کو عہد کی باز پرس ہوگی۔ (بنی اسرائیل :34) 3۔ عہد پورا کرنے والے متقی ہیں۔ (البقرۃ:177) 4۔ عہد پورا کرنے والے عقل مند ہیں۔ (الرعد : 19، 20) 5۔ عہد پورا کرنے والوں کو اجر عظیم ملے گا۔ (الفتح :10) 6۔ عہد پورا کرنے والے جنتی ہیں۔ (المومنون : 10، 11)