سورة الأنبياء - آیت 107

وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور ہم نے تجھے نہیں بھیجا مگر جہانوں پر رحم کرتے ہوئے۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : ربط کلام : نیک بندوں کو اقتدار دینے کی خوشخبری سنانے کے بعد ایک عظیم ترین خوشخبری سے آگاہ کیا جا رہا ہے۔ جس کا حقیقی احترام کرنے اور اس کے تقاضے پورے کرنے کے صلہ میں مسلمان پوری دنیا میں بر سراقتدار ہوئے اور ہونگے اور آخرت میں اپنے رب کی رحمتوں کے حقدار ٹھہریں گے۔ عقیدہ توحید کے دلائل کے جواب میں رسول معظم (ﷺ) کی بے مثال اور پرخلوص جدوجہد سے گھبرا کر کفار پروپیگنڈا کرتے تھے کہ اس شخص نے گھر گھر اختلاف پیدا کرکے ہمیں مصیبت میں ڈال دیا ہے۔ اس کی وجہ سے دن کا سکون غارت ہوا اور ہمارے لیے راتوں کی نیند حرام ہوگئی ہے۔ اس شخص کی وجہ سے ہماری پریشانیوں میں اضافہ ہوا اور پورے کا پورا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے۔ ان کے زہریلے پروپیگنڈہ کے جواب میں نبی اکرم (ﷺ) کی ذات اور پیغام کو پورے عالم کے لیے نعمت قرار دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ (ﷺ) کا وجود اہل مکہ کے لیے بھی رحمت کا باعث بنایا تھا۔ ارشاد فرمایا اے نبی (ﷺ) ! اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ لوگ توحید و رسالت کی مخالفت اور اپنے جرائم کی وجہ سے اس مقام پر آکھڑے ہوئے ہیں کہ انھیں ایک لمحہ کی تاخیر کیے بغیر تہس نہس کردیا جائے۔ لیکن ہم ایسا اس لیے نہیں کرتے کیونکہ آپ اور استغفار کرنے والے مسلمان مکہ میں موجود ہیں۔ (الانفال :33) آپ (ﷺ) کی ذات جانوروں کے لیے بھی باعث رحمت تھی : (عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ (رض) أَرْدَفَنِی رَسُول اللَّہِ () خَلْفَہُ ذَاتَ یَوْمٍ فَأَسَرَّ إِلَیَّ حَدِیثًا لاَ أُحَدِّثُ بِہِ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ وَکَانَ أَحَبُّ مَا اسْتَتَرَ بِہِ رَسُول اللَّہِ () لِحَاجَتِہِ ہَدَفًا أَوْ حَائِشَ نَخْل قَالَ فَدَخَلَ حَائِطًا لِرَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ فَإِذَا جَمَلٌ فَلَمَّا رَأَی النَّبِیَّ () حَنَّ وَذَرَفَتْ عَیْنَاہُ فَأَتَاہ النَّبِیُّ () فَمَسَحَ ذِفْرَاہُ فَسَکَتَ فَقَالَ مَنْ رَبُّ ہَذَا الْجَمَلِ لِمَنْ ہَذَا الْجَمَلُ فَجَاءَ فَتًی مِنَ الأَنْصَارِ فَقَال لِی یَا رَسُول اللَّہِ فَقَالَ أَفَلاَ تَتَّقِی اللَّہَ فِی ہَذِہِ الْبَہِیمَۃِ الَّتِی مَلَّکَکَ اللَّہُ إِیَّاہَا فَإِنَّہُ شَکَی إِلَیَّ أَنَّکَ تُجِیعُہُ وَتُدْئِبُہُ) [ رواہ ابوداود : باب مَا یُؤْمَرُ بِہِ مِنَ الْقِیَامِ عَلَی الدَّوَابِّ وَالْبَہَائِمِ] ” حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) بیان کرتے ہیں رسول اللہ (ﷺ) نے ایک دن مجھے اپنے پیچھے سوار کیا اور میرے ساتھ خاص گفتگو فرمائی جو میں کسی کو نہیں بتاؤں گا۔ آپ (ﷺ) پردے کو پسند فرماتے تھے۔ جب آپ قضاء حاجت کے لیے نکلتے آپ کسی اوٹ یا درختوں کے جھنڈ کا انتخاب فرماتے۔ عبداللہ بن جعفر کہتے ہیں آپ (ﷺ) ایک انصاری کے باغ میں داخل ہوئے آپ کو دیکھ کر ایک اونٹ بلبلایا اور اس کی آنکھیں بہہ نکلیں نبی (ﷺ) اس کے قریب گئے اس کی گردن پہ پیار کیا تو وہ چپ ہوگیا۔ آپ نے فرمایا اس اونٹ کا مالک کون ہے یا فرمایا یہ اونٹ کس کا ہے؟ انصاری نوجوان نے آکر عرض کی یہ میرا اونٹ ہے آپ نے فرمایا تجھے اس کے بارے میں اللہ سے ڈرنا چاہیے جس کا تجھے اللہ نے مالک بنایا ہے۔ اس نے میرے سامنے شکایت کی ہے کہ تو اسے کھلا تا تھوڑا اور کام زیادہ لیتا ہے۔“ آپ (ﷺ) مومنوں کے لیے بالخصوص رحمت ہیں : ﴿لَقَدْ جَآءَ کُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْہِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ بالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُ وْفٌ رَّحِیْمٌ﴾ [ التوبہ :128] ” (لوگو) تمہارے پاس تم ہی میں سے ایک رسول آیا ہے تمہاری تکلیف اس کو گراں گزرتی ہے وہ تمہاری بھلائی کا بہت خواہشمند ہے، اور مومنوں پر نہایت ہی شفقت کرنے والا اور مہربان ہے۔“ آپ (ﷺ) مومنوں کے لیے اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا احسان ہیں : ” یقیناً اللہ تعالیٰ نے مومنوں پر احسان فرمایا کہ ان میں انہی میں سے ایک رسول مبعوث کیا وہ ان پر اس کی آیات تلاوت کرتا ہے اور ان کا تزکیہ نفس ہے، ان کو کتاب وحکمت کی تعلیم دیتا ہے۔ حالانکہ وہ اس سے پہلے واضح طور پر گمراہ ہوچکے تھے۔“ [ ال عمران :164] تفصیل کے لیے قاضی سلیمان (رح) کی کتاب رحمت العالمین کا مطالعہ کریں۔ مسائل: 1۔ سرور دو عالم (ﷺ) کا وجود اطہر بھی لوگوں کے لیے اللہ کی رحمت کا باعث تھا۔ 2۔ آپ (ﷺ) کا پیغام اور نظام اقوام عالم کے لیے رحمت کی ضمانت دیتا ہے۔ تفسیر بالقرآن: آپ (ﷺ) کی ذات اور پیغام قرآن کے آئینہ میں : 1۔ ہم نے آپ (ﷺ) کو تمام لوگوں کے لیے رسول بنا کر بھیجا۔ (النساء :89) 2۔ ہم نے آپ (ﷺ) کو حق کے ساتھ خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا۔ (البقرۃ:119) 3۔ ہم نے آپ (ﷺ) کو جہانوں کے لے رحمت بنا کر بھیجا۔ (الانبیاء :107) 4۔ اے نبی (ﷺ) ہم نے آپ کو شاہد، مبشر اور نذیر بنا کر بھیجا۔ (الاحزاب :45)