تِلْكَ آيَاتُ اللَّهِ نَتْلُوهَا عَلَيْكَ بِالْحَقِّ ۚ وَإِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ
یہ اللہ کی آیات ہیں، ہم انھیں حق کے ساتھ تجھ پر پڑھتے ہیں اور بلاشبہ تو یقیناً رسولوں میں سے ہے۔
فہم القرآن : ربط کلام : قلیل اور ضعیف جماعت کا اپنے سے طاقت ور اور زیادہ پر غالب آنا اللہ تعالیٰ کی قدرت کا کرشمہ ہے اس فرمان میں آپ (ﷺ ) کی کامیابی کی پیش گوئی ہے۔ جو واقعات، حقائق اور نتائج ہم آپ کے سامنے پڑھتے ہیں یہ بالکل سچ ہیں۔ جس طرح بنی اسرائیل کو ہم نے معزز اور محترم امت بنایا تھا۔ ان کی راہنمائی کے لیے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے بعد حضرت داوٗد (علیہ السلام) کو پیغمبر بنایا گیا تاآنکہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) مبعوث کیے گئے۔ بنی اسرائیل کو موسیٰ (علیہ السلام) کے معجزات اور سخت ترین احکامات، حضرت داوٗد (علیہ السلام) کی حکومت وحکمت اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی مافوق الفطرت خلقت، حلیمی اور برد باری حلقۂ ایمان میں داخل نہ کرسکی۔ اگر یہ لوگ حقائق‘ معجزات اور آپ کا اخلاق و اخلاص دیکھ کر حلقہ اسلام میں داخل نہیں ہو رہے تو آپ کیوں پریشان ہوتے ہیں؟ یقین فرمائیں کہ آپ بھی اسی مقدس جماعت انبیاء کے ایک فرد اور اسی مشن کے داعی ہیں۔ لہٰذا آپ کو اپنے بارے میں شک نہیں کرنا چاہیے اعتماد کرو کہ اللہ تعالیٰ اپنے ضابطے کے مطابق بالآخر ظالموں کو مٹا کر آپ کو غلبہ عطا کرنے والا ہے اور یہ انقلاب آکر رہے گا۔ ظالموں کا ظلم کبھی اس سیل حق کے سامنے نہ رکاوٹ بنا اور نہ بن سکے گا۔ ﴿ھُوَ الَّذِیْ أَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بالْھُدٰی وَدِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْھِرَہٗ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہٖ وَلَوْکَرِہَ الْمُشْرِکُوْنَ ﴾ [ ا لصف :9] ” اللہ وہ ذات ہے جس نے اپنا رسول ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اسے تمام ادیان پر غالب کردے اگرچہ یہ بات مشرکوں کو ناپسند لگے۔“ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا : (لَیَبْلُغَنَّ ھٰذَا الْأَمْرُ مَا بَلَغَ اللَّیْلُ وَالنَّھَارُوَلَایَتْرُکُ اللّٰہُ بَیْتَ مَدَرٍ وَّلَا وَبَرٍإِلَّا أَدْخَلَہُ اللّٰہُ ھٰذَا الدِّیْنَ) [ مسند أحمد : کتاب مسند الشامیین، باب حدیث تمیم الداری] ” یہ دین ضروربضرور وہاں تک پہنچے گا جہاں رات کی تاریکی اور دن کی روشنی پہنچتی ہے اور اللہ تعالیٰ ایک ایک شہر اور بستی کے ہر گھر میں اس دین کو داخل کردے گا۔“ مسائل : 1۔ اللہ تعالیٰ کے احکام حق اور سچ ہیں۔ 2۔ نبی محترم (ﷺ) مرسلین میں سے ایک ہیں۔