وَالَّتِي أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيهَا مِن رُّوحِنَا وَجَعَلْنَاهَا وَابْنَهَا آيَةً لِّلْعَالَمِينَ
اور اس عورت کو جس نے اپنی شرم گاہ کو محفوظ رکھا، تو ہم نے اس میں اپنی روح سے پھونکا اور اسے اور اس کے بیٹے کو جہانوں کے لیے عظیم نشانی بنادیا۔
فہم القرآن : ربط کلام : حضرت زکریا (علیہ السلام) حضرت مریم علیہا السلام کے خالو ہیں۔ اس لیے ان کا ذکر حضرت زکریا (علیہ السلام) کے بعد کیا گیا ہے۔ یہودی حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کے بارے میں زبان درازی کرتے ہیں۔ قرآن مجید نے ناصرف حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) پر لگائے جانے والے الزامات کی تردید کی بلکہ اس کے ساتھ ہی حضرت مریم (علیہ السلام) کی پاک دامنی، شرم و حیا اور ان کے عبادت گزار ہونے کی شہادت دی۔ قرآن مجید نے اس قدر ٹھوس دلائل اور مؤثر انداز میں حضرت مریم علیہا السلام اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی سیرت طیبہ کو بیان کیا ہے کہ اس کے بعد یہودیوں کا پراپیگنڈہ بے اثر ہو کر رہ گیا۔ یہ قرآن مجید کا عیسائیوں پر عظیم احسان ہے جس کا انھیں اعتراف کرنا چاہیے۔ لیکن افسوس کہ عیسائی نا صرف اس احسان کو فراموش کرچکے ہیں۔ بلکہ وہ یہودیوں کی دیکھا دیکھی اور مسلمانوں سے تعصب کی بناء پر وہ سرور دو عالم (ﷺ) کے بارے میں ایسی زبان بولتے اور اس قسم کی تحریریں لکھتے ہیں جو سراسر جھوٹ کا پلندہ اور انتہا درجے کی زیادتی ہے۔ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ نے مریم علیہا السلام کی پاکدامنی کی گواہی دی ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ نے مریم علیہا السلام اور عیسیٰ (علیہ السلام) کو اپنی قدرت کی نشانی قرار دیا ہے۔ تفسیر بالقرآن: حضرت مریم علیہا السلام اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا تذکرہ اور ان کی حیات مبارکہ کی ایک جھلک : حضرت مریم علیہا السلام کا قرآن مجید میں 13مرتبہ تذکرہ ہوا۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا قرآن مجید میں 25مرتبہ ذکر ہوا ہے۔ 1۔ ” اللہ“ نے عیسیٰ ابن مریم کو معجزات سے نوازا اور روح القدس کے ساتھ اس کی مدد فرمائی۔ (البقرۃ:87) 2۔ اے مریم ہم تجھے بچے کی خوشخبری دیتے ہیں جس کا نام مسیح ابن مریم ہوگا۔ (آل عمران :45) 3۔ حضرت عیسیٰ کی تخلیق حضرت آدم (علیہ السلام) جیسی ہے۔ (آل عمران :59) 4۔ مسیح ابن مریم اللہ کے رسول تھے۔ (النساء :171) 5۔ زکریا، یحییٰ، عیسیٰ اور الیاس تمام کے تمام نیکو کار نبی تھے۔ (الانعام :8)