وَلَقَدْ عَهِدْنَا إِلَىٰ آدَمَ مِن قَبْلُ فَنَسِيَ وَلَمْ نَجِدْ لَهُ عَزْمًا
اور بلاشبہ یقیناً ہم نے آدم کو اس سے پہلے تاکید کی، پھر وہ بھول گیا اور ہم نے اس میں ارادے کی کچھ پختگی نہ پائی۔
فہم القرآن : ربط کلام : اس سے پہلے نبی (ﷺ) کو جلد بازی سے منع کیا گیا ہے۔ اب آدم (علیہ السلام) کے حوالے سے جلد بازی کی مثال اور اس کا نقصان ذکر کیا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم (علیہ السلام) کو جنت میں داخل کرتے وقت عہد لیا تھا کہ اے آدم (علیہ السلام) ! تو اور تیری بیوی جنت میں قیام کرو۔ تمھیں اس بات کی کھلی اجازت ہے جہاں سے چاہو اور جو چاہو کھاؤ اور پیو۔ لیکن جس درخت کی نشاندہی کی گئی ہے اس کے قریب نہیں جانا۔ اگر تم اس درخت کے قریب جاؤ گے تو ظالموں میں شمار ہوگے۔ (البقرۃ:35) لیکن آدم (علیہ السلام) اس عہد کو بھول گئے اور اس پر استقامت نہ دکھا سکے۔ حضرت آدم (علیہ السلام) کا واقعہ موقع کی مناسبت سے قرآن مجید کے کئی مقامات پر بیان ہوا ہے۔ لیکن قرآن مجید کا حسن اسلوب ہے کہ کہیں بھی الفاظ اور انداز کا تکرار نہیں پایا جاتا۔ جہاں بھی یہ واقعہ بیان ہوا ہے اس کے الفاظ، انداز میں نمایاں فرق ہونے کے ساتھ ساتھ استدلال کی نئی شکل میں انسان کو رہنمائی کے لیے ایک الگ سبق دیا گیا ہے۔ جس کی اس موقع پر واضح مثال یہ ہے کہ قرآن مجید کے کسی دوسرے مقام پر حضرت آدم (علیہ السلام) کے بارے میں یہ بیان نہیں ہوا کہ آدم (علیہ السلام) نے درخت کے قریب جانے کی غلطی عزم بالجزم کے ساتھ کی تھی۔ صرف یہاں قرآن مجید نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ آدم (علیہ السلام) نے یہ خطا بھول کر کی تھی اور وہ اپنے کیے ہوئے عہد پر عزم دکھلانے میں ناکام رہے۔ کیونکہ آدم (علیہ السلام) بھول گئے ان کی اولاد بھی بھول جائے گی۔ [ رواہ الترمذی : کتاب تفسیر القران، باب ومن سورۃ المعوذتین ] مسائل: 1۔ حضرت آدم (علیہ السلام) بھول گئے اور بھول جانا انسان کی فطرت ہے۔ 2۔ حضرت آدم (علیہ السلام) اللہ تعالیٰ سے کیے ہوئے عہد پر قائم نہ رہ سکے۔ تفسیر بالقرآن: قرآن مجید میں حضرت آدم (علیہ السلام) کا واقعہ کہاں کہاں بیان ہوا ہے : 1۔ حضرت آدم کی تخلیق کا اور ان کی خلافت کا اعلان۔ (البقرۃ:30) 2۔ حضرت آدم کو مٹی سے پیدا کیا گیا۔ (نوح :17) 3۔ حضرت آدم بد بودار مٹی سے پیدا کیے گئے۔ (الحجر :26) 4۔ انسان یعنی آدم (علیہ السلام) کو بجنے والی مٹی سے پیدا کیا۔ (الرحمن :14) 5۔ حضرت آدم (علیہ السلام) مٹی سے پیدا ہوئے۔ (آل عمران :59)