وَاضْمُمْ يَدَكَ إِلَىٰ جَنَاحِكَ تَخْرُجْ بَيْضَاءَ مِنْ غَيْرِ سُوءٍ آيَةً أُخْرَىٰ
اور اپنا ہاتھ اپنے پہلو کی طرف ملا، وہ کسی عیب کے بغیر سفید (چمکتا ہوا) نکلے گا، اس حال میں کہ ایک اور نشانی ہے۔
فہم القرآن: (آیت 22 سے 24) ربط کلام : موسیٰ (علیہ السلام) کو اژدھا کا معجزہ دکھلانے کے بعد دوسرا معجزہ عطا کیا گیا۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو جب پوری طرح اطمینان ہوا کہ یہ وہی لاٹھی ہے جو میرے ہاتھ میں تھی جس سے میں مذکورہ بالا کام لیا کرتا ہوں تو اس کے بعد موسیٰ (علیہ السلام) کو حکم ہوا کہ اپنا ہاتھ اپنی بغل میں رکھیں جب اسے بغل سے نکالیں گے تو وہ کسی تکلیف اور نقص کے بغیر تیرے سامنے چمک رہا ہوگا۔ اس طرح موسیٰ کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے دو عظیم معجزے عنایت کیے گئے جن کے بعد موسیٰ کو حکم ہوا کہ اب فرعون کی طرف جائیں کیونکہ وہ بڑا ہی باغی اور نافرمان شخص ہے۔ اسی سورۃ کی چند آیات کے بعد موسیٰ (علیہ السلام) اور حضرت ہارون کو یہ اطمینان بھی دلایا گیا کہ دونوں فرعون کے پاس جاؤ اس سے ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ میں تمھارا رب ہوں تمھارے ساتھ ہوں گا اور تم میری نگاہوں کے سامنے ہو گے۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے ہاتھ کے بارے میں مفسرین نے لکھا کہ جب وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے اپنا ہاتھ اپنی بغل میں دبا کر باہر نکالتے تو سورج کی روشنی بھی اس کے سامنے چند ھیائی ہوئی نظر آتی تھی۔ مسائل: 1۔ موسیٰ (علیہ السلام) کو فرعون کے سامنے دعوت توحید پیش کرنے کے لیے دو عظیم معجزات دئیے گئے۔ 2۔ لاٹھی کا اژدھا بننا اور ہاتھ سورج کی مانند چمکنا۔ 3۔ فرعون بڑا ہی ظالم اور خدا کا نافرمان تھا۔ تفسیر بالقرآن: فرعون کے مظالم اور اس کی بغاوت : 1۔ فرعون نے اپنی قوم میں طبقاتی کشمکش پیدا کر رکھی تھی۔ (القصص :4) 2۔ فرعون نے لوگوں پر ظلم کرنے کے لیے میخیں تیار کی ہوئی تھیں۔ (الفجر :10) 3۔ بنی اسرائیل قتل وغارت کے عذاب میں دو مرتبہ مبتلا کئے گئے۔ (الاعراف : 127تا129)