وَيَزِيدُ اللَّهُ الَّذِينَ اهْتَدَوْا هُدًى ۗ وَالْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ خَيْرٌ عِندَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَخَيْرٌ مَّرَدًّا
اور اللہ ان لوگوں کو جنھوں نے ہدایت پائی، ہدایت میں زیادہ کرتا ہے اور باقی رہنے والی نیکیاں تیرے رب کے ہاں ثواب کے اعتبار سے بہتر اور انجام کے لحاظ سے کہیں اچھی ہیں۔
فہم القرآن: ربط کلام : منکرین حق کے مقابلہ میں اللہ تعالیٰ مؤمنوں کو ہدایت میں زیادہ کرتا ہے۔ منکرین حق کے مقابلہ میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو ہدایت میں زیادہ کرتا ہے اچھے اعمال کرنے کی مزید توفیق عطا فرماتا ہے اچھے اعمال ہی ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ ایسے لوگ ہی آپ کے رب کے نزدیک اجر و ثواب اور نتیجہ کے اعتبار سے بہتر ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ منکرین حق کے مقابلہ میں نہ صرف ہدایت میں اپنے بندوں کو مضبوط اور زیادہ کرتا ہے۔ بلکہ انھیں صالح اعمال کی توفیق بخشتا ہے جو ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ ﴿مَنْ کَانَ یُرِیْدُ حَرْثَ الْآخِرَۃِ نَزِدْ لَہٗ فِیْ حَرْثِہِ وَمَنْ کَانَ یُرِیْدُ حَرْثَ الدُّنْیَا نُؤتِہِ مِنْہَا وَمَا لَہٗ فِی الْآخِرَۃِ مِنْ نَّصِیبٍ﴾ [ الشوریٰ:20] ” جو شخص آخرت کا خواہاں ہے ہم اس کی آخرت کی کھیتی میں اضافہ کردیں گے اور جو دنیا کا طلب گار ہے ہم اسے دنیا عطا کریں گے اور آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہوگا۔“ (عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ) اِذَا مَاتَ الْاِنْسَانُ اِنْقَطَعَ عَنْہُ عَمَلُہٗٓ اِلَّا مِنْ ثَلَاثَۃٍ الاَّمِنْ صَدَقَۃٍ جَارِیَۃٍ اَوْ عِلْمٍ یُّنْتَفَعُ بِہٖ اَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ یَّدْعُوْ لَہٗ) [ رواہ مسلم : باب مَا یَلْحَقُ الإِنْسَانَ مِنَ الثَّوَابِ بَعْدَ وَفَاتِہٖ] ” حضرت ابوہریرہ (رض) رسول محترم (ﷺ) کا ارشاد ذکر کرتے ہیں کہ آپ (ﷺ) نے فرمایا آدمی کے فوت ہونے سے اس کے عمل کا تسلسل ختم ہوجاتا ہے۔ مگر تین اعمال کے علاوہ (1) صدقہ جاریہ۔ (2) ایساعلم جس سے لوگ مستفید ہوتے رہیں۔ (3) نیک اولاد جو اس کے لیے دعائیں کرتی رہے۔“ مسائل: 1۔ ہدایت دینا اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ نیکو کاروں کو نیکی کا بہترین صلہ عطا فرمائے گا۔