وَحَنَانًا مِّن لَّدُنَّا وَزَكَاةً ۖ وَكَانَ تَقِيًّا
اور اپنی طرف سے شفقت اور پاکیزگی (عطا کی) اور وہ بہت بچنے والا تھا۔
فہم القرآن: (آیت 13 سے 14) ربط کلام : حضرت یحییٰ (علیہ السلام) کا تذکرہ جاری ہے۔ حضرت یحییٰ (علیہ السلام) کو کتاب، حکمت ودانشمندی اور قوت فیصلہ عطا کرنے کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے ان اوصاف سے بھی متصف فرمایا تھا۔ ارشاد ہوا کہ ہم نے اسے اپنی طرف سے طبیعت کی نرمی، فکر و عمل کی پاکیزگی اور ہر قسم کے گناہ سے بچنے کی توفیق دی تھی۔ وہ اپنے ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنے والے تھے سرکش اور نافرمان نہیں تھے۔ یہی باتیں انبیاء کرام (علیہ السلام) کی سیرت طیبہ اور حیات مبارکہ کا جوہر ہوتی ہیں اور انھیں باتوں کی اپنی امت کو تلقین فرمایا کرتے تھے۔ مسائل: 1۔ حضرت یحییٰ (علیہ السلام) اللہ کے نبی اور انتہائی پاکباز شخصیت تھے۔ 2۔ حضرت یحییٰ (علیہ السلام) نبی ہونے کے باوجود اپنے والدین کے انتہا درجہ کے فرمانبردار تھے۔ تفسیر بالقرآن: والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم : 1۔ ہم نے بنی اسرائیل سے پختہ عہد لیا کہ تم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو۔ (البقرۃ:83) 2۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور والدین کے ساتھ احسان کرو۔ (النساء :36) 3۔ فرما دیجیے آؤ! میں تمھیں ایسی باتیں پڑھ کر سناؤں جو تمھارے رب نے تم پر حرام کی ہیں، اللہ کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ بناؤ اور والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ (الانعام :151) 4۔ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو۔ (بنی اسرائیل :23) 5۔ ہم نے انسان کو وصیت کی کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ احسان کرے۔ (الاحقاف :15) 6۔ ہم نے انسان کو وصیت کی کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرے۔ اگر والدین شرک پر ابھاریں تو ان کی اطاعت نہ کی جائے۔ (العنکبوت :8)