ثُمَّ أَتْبَعَ سَبَبًا
پھر وہ کچھ اور سامان ساتھ لے کر چلا۔
فہم القرآن: ( آیت 89 سے 91) ربط کلام : گذشتہ سے پیوستہ۔ ذوالقرنین کی مشرق کی جانب دوسری فوجی مہم۔ ذوالقرنین نے دوسری فوجی مہم کے لیے بھی پہلے کی طرح ٹھیک ٹھیک منصوبہ بندی کرتے ہوئے فوج کو اپنے ملک کے مشرقی علاقوں پر یلغار کرنے کا حکم دیا اور پہلے کی طرح فوج کی خود کمان سنبھالی۔ وہ ملک پر ملک زیر نگیں کرتا ہوا زمین کی اس حد تک پہنچا کہ جہاں سے آگے کوئی ملک باقی نہ رہا۔ گویا کہ سورج کے طلوع اور غروب کے درمیان اس کی فرمانروائی کا پرچم لہرانے لگا۔ زمین کی مشرقی سرحد پر اس کا واسطہ ایسی قوم کے ساتھ پڑا جو اس قدر غیر ترقی یافتہ اور غیر مہذب تھی کہ انھیں بودوباش اور رہن سہن کا بھی علم نہیں تھا۔ جس طرح آج بھی افریقہ کے کچھ علاقوں کے لوگ نیم برہنہ اور درختوں کے نیچے رہتے ہیں۔ حرام و حلال کی تمیز کے بغیر اور کھانا پکانے کی بجائے جانوروں کا کچا گوشت کھاتے ہیں۔ یہاں تک کہ کچھ نہ ملنے کی صورت میں اپنے بچے بھی کھا جاتے ہیں۔ 2005 ء میں میرے قریبی ساتھی صدر کرنل قذافی کی دعوت پر لیبیا گئے انھیں لیبیا کے ملحقہ ملک کے ایسے علاقے میں لے جایا گیا جہاں انھوں نے ایسے انسان دیکھے جو صحراؤں اور جنگلوں میں رہتے ہیں۔ ان کے جسم اور شکلیں دیکھ کر انسان کو یقین نہیں آتا کہ آدم زاد ہیں۔ صرف ہاتھ، منہ اور انسانی اعضاء کے ناطے سے انسان معلوم ہوتے ہیں۔ یہ تو ترقی یافتہ دور کے انسان کی حالت ہے۔ آج سے ہزاروں سال پہلے جن لوگوں سے ذوالقرنین کو واسطہ پڑا۔ وہ کس طرح کے انسان اور کس قدر غیر مہذب ہوں گے۔ ذوالقرنین نے ایسے لوگوں کے ساتھ شریفانہ اور ہمدردانہ رویہ اختیار کیا ان پر کسی قسم کی زیادتی نہ کی۔ اس لیے اللہ تعالیٰ ذوالقرنین کو خراج تحسین سے نوازتے ہوئے فرماتا ہے کہ ہم اس کے حالات اور کردار کو خوب جانتے ہیں۔