وَمَا أَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ إِلَّا لِتُبَيِّنَ لَهُمُ الَّذِي اخْتَلَفُوا فِيهِ ۙ وَهُدًى وَرَحْمَةً لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
اور ہم نے تجھ پر کتاب نازل نہیں کی، مگر اس لیے کہ تو ان کے لیے وہ بات واضح کر دے جس میں انھوں نے اختلاف کیا ہے اور ان لوگوں کی ہدایت اور رحمت کے لیے جو ایمان لاتے ہیں۔
فہم القرآن : ربط کلام : بے شک مشرکوں کے بد عقیدہ ہونے کی وجہ سے ان پر شیطان مسلّط ہوچکا ہے۔ لیکن اس کے باوجود آپ (ﷺ) لوگوں کو سمجھاتے رہیں۔ منصب نبّوت کی ذمہ داریوں میں آپ (ﷺ) کی پہلی ذمہ داری یہ تھی کہ آپ لوگوں کو اللہ کا قرآن سنائیں اور سمجھائیں۔ بے شک اس کے مقابلے میں کتنی ہی مشکلات برداشت کرنا پڑیں۔ بالخصوص عقیدۂ توحید اور ان مسائل: کو کھول کر بیان کریں جن میں لوگ اختلاف کرتے ہیں۔ جو لوگ اخلاص نیت سے توحید سمجھنے اور دینی مسائل: جاننے کی کوشش کریں گے اللہ تعالیٰ انہیں اپنی رحمت سے ضرور ہدایت عنایت فرمائے گا۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے قرآن مجید ان لوگوں کے لیے ہدایت اور رحمت بنا کر بھیجا گیا جو اس پر سچے دل سے ایمان لاتے ہیں۔ مسائل: 1۔ رسول اللہ (ﷺ) پر اللہ تعالیٰ نے کتاب نازل فرمائی۔ 2۔ قرآن مجید کو لوگوں کے سامنے کھول کھول کر بیان کرنا چاہیے۔ 3۔ ایمان والوں کے لیے کتاب اللہ با عث ہدایت اور رحمت ہے۔ تفسیر بالقرآن : قرآن مجید کے اوصاف حمیدہ کا ایک منظر : 1۔ قرآن مجید ایمان والوں کے لیے باعث ہدایت و رحمت ہے۔ (النحل :64) 2۔ قرآن مجید شک و شبہ سے بالا تر کتاب ہے۔ (البقرۃ :2) 3۔ قرآن کریم برہان اور نور مبین ہے۔ (النساء :185) 4۔ قرآن حمید کے نزول کا مقصد لوگوں کو اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لانا ہے۔ (ابراہیم :1) 5۔ قرآن مجید اللہ کی طرف سے واضح کتاب ہے۔ قرآن مجید لوگوں کے لیے ہدایت ہے۔ (البقرۃ:185) 6۔ ہم نے قرآن کو نازل کیا جو مومنوں کے لیے باعث رحمت اور شفا ہے۔ (بنی اسرائیل :82)