وَلَقَدْ كَذَّبَ أَصْحَابُ الْحِجْرِ الْمُرْسَلِينَ
اور بلاشبہ یقیناً ’’حجر‘‘ والوں نے رسولوں کو جھٹلا دیا۔
فہم القرآن : (آیت 80 سے 84) ربط کلام : اصحاب الایکہ کے بعد اصحاب الحجر کی تاریخ اور ان کا انجام۔ اصحاب الحجر سے مراد وہ قوم اور علاقہ ہے جو مدینہ سے تبوک جاتے ہوئے راستے میں پڑتا ہے۔ یہ علاقہ جغرافیائی اعتبار سے خلیج اربعہ کے مشرق میں اور شہر مدین کے جنوب مشرق میں واقع ہے۔ یہ قوم اس قدر ٹیکنالوجی اور تعمیرات کے معاملے میں ترقی یافتہ تھی کہ انہوں نے پہاڑوں کو تراش تراش کر مکانات اور محلات تعمیر کیے تھے تاکہ کوئی زلزلہ اور طوفان انہیں نقصان نہ پہنچا سکے۔ یہ قوم بھی کفرو شرک کا عقیدہ رکھنے کے ساتھ ہر قسم کے جرائم میں ملوث تھی۔ حضرت صالح (علیہ السلام) نے بہت سمجھایا مگر یہ لوگ کفر و شرک اور برے اعمال سے باز نہ آئے۔ حضرت صالح (علیہ السلام) اور ان کے ایماندار ساتھیوں کے بارے میں یہ پروپیگنڈہ کرتے کہ تم ہمارے لیے نحوست کا سبب ہو اور حضرت صالح (علیہ السلام) پر جادو کا اثر ہوچکا ہے۔ (الشعراء : 142تا153) انھوں نے حضرت صالح (علیہ السلام) سے کہا کہ ہم اس وقت تک ایمان نہیں لائیں گے جب تک ہمارے سامنے اس پہاڑ سے گابھن اونٹنی نمودار نہ ہو۔ حضرت صالح (علیہ السلام) نے انہیں بہت سمجھایا کہ اس طرح معجزہ طلب نہ کرو۔ اگر تمہارا منہ مانگا معجزہ ظاہر کردیا گیا۔ اور تم نے اس کا انکار کیا تو پھر تمہارا بچنا مشکل ہوگا۔ لیکن قوم ثمود نے اونٹنی کاٹ دیں۔ جسکے سبب عذاب نا زل ہوا۔ جس کا یہاں ذکر کیا گیا ہے تفصیل جاننے کے لیے سورۃ الاعراف کی آیت 73تا 79کی تفسیر ملاحظہ فرمائیں۔