أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ بَدَّلُوا نِعْمَتَ اللَّهِ كُفْرًا وَأَحَلُّوا قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِ
کیا تو نے ان لوگوں کی طرف نہیں دیکھا جنھوں نے اللہ کی نعمت کو ناشکری سے بدل دیا اور اپنی قوم کو ہلاکت کے گھر میں لا اتارا۔
فہم القرآن : (آیت 28 سے 30) ربط کلام : عقیدہ توحید کو چھوڑنے والا نہ صرف گمراہ اور ظالم ہوتا ہے بلکہ وہ اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت کو بدلنے کا جرم بھی کرتا ہے۔ عقیدۂ توحید اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ اس عقیدہ کے ذریعے انسان کو اپنے سوا سب کی محتاجی اور در در کی ٹھوکریں کھانے سے بچالیتا ہے۔ اس سے نہ صرف انسان کو دینی اور دنیوی فوائد حاصل ہوتے ہیں بلکہ انسان کی خودی اور غیرت میں اضافہ ہوتا ہے۔ جو شخص اس عظیم عقیدہ کو چھوڑ کر شرک اختیار کرتا ہے۔ وہ دردر کی ٹھوکریں کھانے کے ساتھ اپنی خودی بھی کھو بیٹھتا ہے۔ اس شخص کے کردار اور زیادتی کے بارے میں متنبہ کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ کیا آپ نے ایسے لوگوں کے بارے میں غور نہیں کیا جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت یعنی عقیدۂ توحید کو کفر میں بدل ڈالا۔ نہ صرف خود گمراہ ہوئے بلکہ اپنے ساتھ اپنے خاندان اور قوم کو بھی ہلاکت کے گھر اتار دیا۔ ہلاکت کے گھر سے مراد جہنم ہے جو بدترین جگہ ہے، ان کا ظلم یہ ہے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ دوسروں کو شریک بنایا۔ ذاتی اور گروہی فائدے کی خاطر لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے راستے سے گمراہ کیا۔ اے نبی (ﷺ) ! ان سے فرمائیں دنیا کی زندگی سے فائدہ اٹھا لو، لیکن یاد رکھو آخر میں تمہیں جہنم میں جانا ہے۔ ندکی جمع انداد ہے جس سے مراد ہر وہ ذات یا چیز جسے اللہ تعالیٰ کا ساجھی یا اسے اللہ تعالیٰ کی صفات میں شریک سمجھا جائے۔ عقیدۂ توحید اختیار کرنا اور شرک کو چھوڑ دینا اللہ کا فضل ہے : ( إِنِّیْ تَرَکْتُ مِلَّۃَ قَوْمٍ لاَّ یُؤْمِنُوْنَ باللّٰہِ وَہُمْ بالْاٰخِرَۃِ ہُمْ کَافِرُوْنَ وَاتَّبَعْتُ مِلَّۃَ اٰبَآئِیْٓ إِبْرَاہِیْمَ وَإِسْحَاقَ وَیَعْقُوبَ مَا کَانَ لَنَا أَنْ نُّشْرِکَ باللّٰہِ مِنْ شَیْءٍ ذٰلِکَ مِنْ فَضْلِ اللّٰہِ عَلَیْنَا وَعَلَی النَّاسِ وَلَکِنَّ أَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَشْکُرُوْنَ )[ یوسف : 37۔38] ” جو لوگ اللہ پر ایمان نہیں لاتے اور روز آخرت کا انکار کرتے ہیں میں ان کا مذہب چھوڑے ہوئے ہوں اور اپنے باپ دادا ابراہیم، اسحاق اور یعقوب کے مذہب پر چلتا ہوں ہمیں زیب نہیں دیتا کہ کسی چیز کو اللہ کے ساتھ شریک بنائیں یہ اللہ تعالیٰ کا ہم پر اور لوگوں پر فضل ہے لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے۔“ (عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ قَال النَّبِیُّ (ﷺ) کَلِمَۃً وَقُلْتُ أُخْرٰی قَال النَّبِیُّ (ﷺ) مَنْ مَاتَ وَہْوَ یَدْعُوْ مِنْ دُون اللّٰہِ نِدًّا دَخَلَ النَّارَ وَقُلْتُ أَنَا مَنْ مَّاتَ وَہْوَ لاَ یَدْعُو لِلَّہِ نِدًّا دَخَلَ الْجَنَّۃَ )[ رواہ البخاری : کتاب التفسیر، باب قَوْلِہٖ ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَتَّخِذُ مِنْ دُون اللَّہِ أَنْدَادًا ﴾] ” حضرت عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے ایک بات ارشاد فرمائی اور میں نے دوسری بات کہی۔ آپ (ﷺ) نے فرمایا جو فوت ہوگیا اس حال میں کہ وہ اللہ کے سوا دوسروں کو پکارتا رہاوہ جہنم میں داخل ہوگا اور میں نے کہا جو بندہ اس حال میں فوت ہوا کہ اس نے اللہ کے ساتھ شرک نہ کیا ہو وہ جنت میں داخل ہوگا۔“ مسائل: 1۔ عقیدۂ توحید سب سے بڑی نعمت ہے۔ 2۔ عقیدۂ توحید میں شرک کی آمیزش کرنا اس عظیم نعمت کو بدلنے کے مترادف ہے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ کے انعامات کی ناشکری نہیں کرنی چاہیے۔ 4۔ اللہ تعالیٰ مشرکوں کو عیش پرستی کے لیے ڈھیل دیتا ہے۔ 5۔ مشرکین کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ تفسیر بالقرآن : شرک کی سزا : 1۔ شرک سے تمام اعمال ضائع ہوجاتے ہیں۔ (الزمر :65) 2۔ اللہ مشرک کو معاف نہیں کرے گا اس کے علاوہ جسے چاہے گا معاف کر دے گا۔ (النساء :48) 3۔ شرک کرنے والا راہ راست سے بھٹک جاتا ہے۔ (النساء :116) 4۔ جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہے گویا کہ وہ آسمان سے گرپڑا۔ (الحج :31) 5۔ شرک کرنے والے پر جنت حرام ہے۔ (المائدۃ :72) 6۔ مشرکین کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ (ابراہیم :30) 7۔ اللہ اور اس کا رسول مشرکوں سے بری الزمہ ہے۔ (التوبۃ:3)