وَكَذَٰلِكَ يَجْتَبِيكَ رَبُّكَ وَيُعَلِّمُكَ مِن تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ وَيُتِمُّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكَ وَعَلَىٰ آلِ يَعْقُوبَ كَمَا أَتَمَّهَا عَلَىٰ أَبَوَيْكَ مِن قَبْلُ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَاقَ ۚ إِنَّ رَبَّكَ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
اور اسی طرح تیرا رب تجھے چنے گا اور تجھے باتوں کی اصل حقیقت سمجھنے میں سے کچھ سکھائے گا اور اپنی نعمت تجھ پر اور آل یعقوب پر پوری کرے گا، جیسے اس نے اس سے پہلے وہ تیرے دونوں باپ دادا ابراہیم اور اسحاق پر پوری کی۔ بے شک تیرا رب سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔
فہم القرآن : ربط کلام : گذشتہ سے پیوستہ۔ حضرت یعقوب (علیہ السلام) کھلے الفاظ میں خواب کی تعبیر کرنے کی بجائے اشارات کی زبان میں تعبیر کرتے ہیں۔ خواب کی تعبیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔ میرے بیٹے اللہ تعالیٰ تجھے اپنے پیغام اور کام کے لیے منتخب فرمائے گا اور تجھے خوابوں کی تعبیر، معاملات کو سمجھنے اور سمجھانے کی دانشمندی کی نعمت سے بدرجۂ اتم سرفراز کرئے گا جو انعام و اکرام رب کریم نے میرے خاندان یعنی تیرے دادا اور پڑ دادا حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور اسحاق (علیہ السلام) کو عنایت فرمائے تھے۔ یقیناً رب تعالیٰ سب کچھ جاننے والا ہے۔ اور اس کے فرمان اور کام میں بے حد و حساب حکمتیں مضمر ہوا کرتی ہیں۔ بیٹے کا خواب سننے کے بعد حضرت یعقوب (علیہ السلام) نے اشاروں کی زبان میں اس کی تعبیر بتلائی کہ اے یوسف! اللہ تعالیٰ تجھے وقت کا نبی بنانے اور دنیا و آخرت کی عزت و عظمت عطاء کرنے کے ساتھ خصوصی طور پر ” تاویل الاحادیث“ کے علم سے مالا مال کرے گا۔ اہل علم ”تاویل الاحادیث“ کا مفہوم بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ اس سے مراد صرف خوابوں کی تعبیر نہیں بلکہ معاملہ فہمی اور امور مملکت سے آگاہ کرنابھی ہے جس کے بغیر کوئی حکمران صحیح طریقے سے نظام حکومت نہیں چلا سکتا۔ چنانچہ حضرت یوسف (علیہ السلام) خواب کی صحیح تعبیر بتلانے کی وجہ سے جیل کی کال کوٹھری سے رہا ہوئے اور ان کے علم بصیرت سے متاثر ہو کر مصر کے حکمران نے انہیں مصر کی وزارت خزانہ کا اس وقت قلم دان سونپا جب مصر شدید قحط سالی اور معاشی بحران کا شکار ہونے والا تھا۔ حضرت یوسف (علیہ السلام) نے خداداد فہم و فراست کی بنیاد پر آنے والے معاشی بحران پر کامیابی کے ساتھ قابوپایا کہ جس سے مصر کے عوام اور ان کے حکمران عش عش کر اٹھے۔ اس کی تفصیل آپ ان شاء اللہ اسی سورۃ کی 41تا 49آیات کی تفسیر میں ملاحظہ فرمائیں گے۔ حضرت یعقوب (علیہ السلام) نے اپنے خاندان کی عزت و عظمت کا تذکرہ کرتے ہوئے اپنی ذات کی بجائے اپنے بزرگوں کا ذکر کیا ہے۔ جس سے مراد عاجزی کا اظہار اور پورے خاندان کی طرف سے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا اور اس کے انعام و اکرام کا اعتراف ہے۔ عظیم ترین خاندان : (عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ (رض) عَنِ النَّبِیِّ (ﷺ) قَالَ الْکَرِیمُ بْنُ الْکَرِیْمِ بْنِ الْکَرِیْمِ بْنِ الْکَرِیْمِ یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ )[ رواہ البخاری : کتاب التفسیر، باب قَوْلِہِ ﴿وَیُتِمُّ نِعْمَتَہُ عَلَیْکَ وَعَلٓی آلِ یَعْقُوبَ کَمَآ أَتَمَّہَا عَلَی أَبَوَیْکَ مِنْ قَبْلُ إِبْرَاہِیمَ وَإِسْحَاقَ ﴾] ” حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نبی (ﷺ) سے بیان کرتے ہیں آپ (ﷺ) نے فرمایا عزت مند یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم (علیہ السلام) ہے۔“ مسائل: 1۔ اللہ جسے چاہتا ہے خوابوں کی تعبیر اور علم وفہم عطا فرماتا ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ جس پر چاہتا ہے اپنا فضل نازل کرتا ہے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم، حضرت اسحق، حضرت یعقوب اور حضرت یوسف ( علیہ السلام) کو اپنی نعمتوں سے نوازا۔ تفسیر بالقرآن : حضرت یوسف (علیہ السلام) پر اللہ تعالیٰ کے احسانات : 1۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت یوسف کو نبوت اور خوابوں کی تعبیر کا علم عطا فرمایا۔ (یوسف :6) 2۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت یوسف پر وحی کی کہ ایک دن ضرور تو اپنے بھائیوں کو ان کی حرکت سے آگاہ کرے گا۔ (یوسف :15) 3۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت یوسف کو زمین میں اقتدار بخشا اور اسے خوابوں کی تعبیر سکھلائی۔ (یوسف :21) 4۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت یوسف کو حکومت اور علم عطا فرمایا۔ (یوسف :22) 5۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت یوسف کی دعا قبول فرمائی اور اسے عورتوں کے فریب سے نجات عطا فرمائی۔ (یوسف :34) 6۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت یوسف کو مصر میں با اختیار بنا دیا۔ (یوسف :56) 7۔ اللہ تعالیٰ نے آل ابراہیم پر احسانات فرمائے۔ (یوسف :90) 8۔ اللہ تعالیٰ نے قید خانہ سے نکال کرحضرت یوسف کو حکمران بنایا۔ (یوسف :100)