وَلَمَّا جَاءَ أَمْرُنَا نَجَّيْنَا شُعَيْبًا وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَأَخَذَتِ الَّذِينَ ظَلَمُوا الصَّيْحَةُ فَأَصْبَحُوا فِي دِيَارِهِمْ جَاثِمِينَ
اور جب ہمارا حکم آیا ہم نے شعیب کو اور ان لوگوں کو جو اس کے ہمراہ ایمان لائے تھے، اپنی خاص رحمت سے بچا لیا اور ان لوگوں کو جنھوں نے ظلم کیا تھا، چیخ نے پکڑ لیا، تو انھوں نے اپنے گھروں میں اس حال میں صبح کی کہ گرے پڑے تھے۔
فہم القرآن : (آیت 94 سے 95) ربط کلام : قوم مدین جرائم سے تائب ہونے کی بجائے حضرت شعیب (علیہ السلام) سے عذاب کا مطالبہ کرتی ہے۔ قوم مدین نے حضرت شعیب (علیہ السلام) کو کلی طور پر ٹھکراتے ہوئے نہ صرف انہیں ان کو گھر سے نکال دینے کی دھمکیاں دیں بلکہ یہ بھی بار بار مطالبہ کیا کہ اگر تو اپنے وعدہ میں سچا ہے تو آسمان کا کوئی ٹکڑا ہم پر گرا دو۔ اس کے نتیجہ میں قوم مدین پر بیک وقت آسمان اور زمین سے عذاب نازل ہوا۔ جس کی کیفیت مفسرین نے یہ لکھی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سات دن تک اس علاقہ کی ہوا کو جامد کردیا۔ سورج کی گرمی اور حبس نے ان لوگوں کو ہلکان کردیا۔ دن کو سکون اور نہ ہی رات کو نیند، جس کی وجہ سے ان کے جسم اکڑ گئے۔ ہوا کی کمی اور گرمی کی شدت کی وجہ سے ان کے لیے سانس لینا اس طرح مشکل ہوگیا۔ جس طرح تپ دق یا دل کا مریض آکسیجن کی کمی کی وجہ سے کھینچ کھینچ کر سانس لیتا ہے۔ بسا اوقات اس طرح سانس لینے سے اس کے سینے کی ہڈیوں سے آوازیں نکلتی ہیں۔ قوم شعیب اس کربناک عذاب سے دوچار کی گئی۔ اس صورت حال میں ساتویں دن آسمان پر کالے بادل آئے اور ان لوگوں نے سمجھا کہ بارش ہونے والی ہے۔ گرمی کی شدت اور حبس کی گھٹن کی وجہ سے لوگ بادلوں کے سائے تلے جمع ہوئے۔ تو آسمان سے کان پھاڑ دینے والی گرج اور زمین سے کلیجہ ہلا دینے والا زلزلہ آیا۔ گویا کہ انہیں اوپر نیچے سے دبوچ لیا گیا۔ اس طرح حضرت شعیب (علیہ السلام) کا فرمان حرف بحرف سچ ثابت ہوا۔ اور ان کی قوم تباہ و برباد کردی گئی۔ انھیں اس طرح ہی رحمت خداوندی سے دور کردیا گیا جس طرح قوم ثمود کو اللہ تعالیٰ نے دھتکار دیا تھا۔ حضرت شعیب (علیہ السلام) کا اپنی قوم کو انتباہ : ﴿وَإِنِّیْ أَخَافُ عَلَیْکُمْ عَذَابَ یَوْمٍ مُحِیْطٍ﴾[ ھود :84] ” یقیناً مجھے ڈر ہے تم پر ایسا عذاب آئے گا جو تمہیں ہر طرف سے گھیر لے گا۔“ مسائل : 1۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت شعیب (علیہ السلام) اور مومنوں کو نجات عطا فرمائی۔ 2۔ اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ظالم بچ نہیں سکتے۔ 3۔ مدین والوں کا نام و نشان مٹ گیا۔ 4۔ مدین والے اللہ کی رحمت سے دور ہوگئے۔ تفسیر بالقرآن : قوم مدین کے جرائم : 1۔ قوم مدین شرک جیسے سنگین جرم میں ملوث تھی۔ (ھود :84) 2۔ ناپ تول میں کمی و بیشی کرنے والے لوگ تھے۔ (ھود :85) 3۔ ڈاکو اور راہ زن تھے۔ (الاعراف :85) 4۔ ایمانداروں کو کفر کرنے پر مجبور کرتے تھے۔ (الاعراف :89) 5۔ حضرت شعیب پر جھوٹا ہونے کا الزام لگایا۔ ( الشعراء :186) 6۔ حضرت شعیب کو سحر زدہ قرار دیا۔ ( الشعراء :185) 7۔ حضرت شعیب کی پیروی کو نقصان کا باعث قرار دیا۔ (الاعراف :90) 8۔ حضرت شعیب کی نماز کو ان کے لیے طعنہ بنایا۔ ( ھود :87) 9۔ شعیب (علیہ السلام) کی مخالفت برائے مخالفت کرتے تھے۔ ( ھود :89) 10۔ شعیب (علیہ السلام) کو سنگسار کرنے کی دھمکیاں دیں۔ (ھود :91)