سورة البقرة - آیت 140

أَمْ تَقُولُونَ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطَ كَانُوا هُودًا أَوْ نَصَارَىٰ ۗ قُلْ أَأَنتُمْ أَعْلَمُ أَمِ اللَّهُ ۗ وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن كَتَمَ شَهَادَةً عِندَهُ مِنَ اللَّهِ ۗ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

یا تم کہتے ہو کہ ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کی اولاد یہودی تھے یا عیسائی؟ کہہ دے کیا تم زیادہ جاننے والے ہو یا اللہ؟ اور اس سے زیادہ ظالم کون ہے جس نے وہ شہادت چھپالی جو اس کے پاس اللہ کی طرف سے تھی اور اللہ ہرگز اس سے غافل نہیں جو تم کرتے ہو۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : (آیت 140 سے 141) ربط کلام : انبیائے کرام فرقہ واریت سے مبرّا حضرات تھے اور ان کو فرقہ واریت میں گھسیٹنا اللہ تعالیٰ کی شہادت کو ٹھکرانے اور چھپانے کے مترادف ہے۔ یہود ونصاریٰ انتہائی ہٹ دھرم لوگ ہیں جو جغرافیائی حقائق‘ تاریخی شواہد اور الہامی دلائل سننے کے باوجود بھی رسول معظم {ﷺ}کے زمانے سے لے کر آج تک اپنی ضد پر قائم اور جھوٹا دعو ٰی کیے جا رہے ہیں کہ ہدایت کا راستہ یہودی اور عیسائی ہونے میں ہے اپنے آپ کو سچا ثابت کرنے کے لیے حضرت ابراہیم‘ حضرت اسماعیل‘ حضرت اسحاق‘ حضرت یعقوب {علیہ السلام}اور ان کے بعد آنے والے انبیاء کو یہودی اور عیسائی ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لہٰذا آپ {ﷺ}کو حکم دیا جارہا ہے کہ اے نبی {ﷺ}! آپ ان سے استفسار فرمائیں کہ ان پیغمبروں کے متعلق اور ان کے عقائد کے بارے میں تم زیادہ جانتے ہو یا اللہ علیم و خبیر اور علام الغیوب زیادہ جانتا ہے؟ یہ اللہ کی وہ شہادت ہے جس پر تورات‘ انجیل اور قرآن گواہی دے رہے ہیں۔ وہ شخص انتہا درجے کا ظالم ہے جو اللہ تعالیٰ کی اس عظیم شہادت کو چھپانے کی کوشش کرتا ہے جو ہر اعتبار سے کامل اور اکمل ہے۔ یاد رکھو اللہ تعالیٰ تمہارے کسی قول و فعل سے غافل وبے خبر نہیں ہے۔ جن ہستیوں کو تم اپنے کھاتہ میں ڈالنے کی کوشش کرتے ہو وہ اللہ تعالیٰ کی ایک برگزیدہ جماعت تھی جو گزر چکی۔ ان کے اعمال کا صلہ انہی کے لیے ہے اور تمہارے اعمال کا نتیجہ تمہارے سامنے ہوگا۔ تمہیں ان کے اعمال کی بجائے اپنے اعمال کی فکر کرنا چاہیے۔ کیونکہ تمہیں ہرگز ان کے اعمال کے بارے میں سوال نہیں کیا جائے گا۔ یہ اللہ تعالیٰ کی عدالت کا ایسا اصول ہے جس سے ہر انسان میں احساس ذمہ داری پیدا کرنے کے ساتھ ان تمام سہاروں کو کاٹ دیتا ہے جن سے افراد اور قوموں میں بد عملی پیدا ہوا کرتی ہے۔ ﴿مَا کَانَ إِبْرَاہِیمُ یَہُودِیًّا وَلَا نَصْرَانِیًّا وَلَکِنْ کَانَ حَنِیفًا مُسْلِمًا وَمَا کَانَ مِنَ الْمُشْرِکِینَ [ آل عمران :67) ” ابراہیم یہودی اور عیسائی نہ تھے۔ لیکن وہ توحید پرست مسلمان تھے اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھے۔“ مسائل : 1۔ حضرت ابراہیم، حضرت اسماعیل، حضرت اسحاق، حضرت یعقوب (علیہ السلام) اور ان کی اولاد یہودی اور عیسائی نہیں تھے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ کی قائم کی ہوئی شہادت کو چھپانا بڑا گناہ اور ظلم ہے۔ 3۔ فوت شدگان کے بارے میں ہمیں اور ہمارے بارے میں انہیں نہیں پوچھا جائے گا۔ 4۔ ہر شخص اپنے اعمال کا جواب دہ ہوگا۔ تفسیر بالقرآن : بڑا ظالم کون؟ 1۔ اللہ کی مساجد کو ویران کرنے والا۔ (البقرۃ:114) 2۔ اللہ کی گواہی کو چھپانے والا۔ (البقرۃ:140) 3۔ اللہ پر جھوٹ باندھنے والا۔ (الانعام :12) 4۔ نبوت کا دعو ٰی کرنے والا۔ (الانعام :93) 5۔ اللہ کی آیات کو جھٹلانے والا۔ (الاعراف :37) 6۔ اللہ کی آیات سن کر اعراض کرنے والا۔ (الکہف :57) 7۔ حق بات کو جھٹلانے والا۔ (العنکبوت :68) 8۔ سچ بات کو جھٹلانے والا۔ (الزمر :32) 9۔ نوح (علیہ السلام) کی قوم ظالم تھی۔ (النجم :52) 10۔ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی سے مانگنے والا۔ (یونس :106) 11۔ قرآن کی نصیحت سے منہ موڑنے والا۔ (الکہف :57)