يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَتْكُم مَّوْعِظَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَشِفَاءٌ لِّمَا فِي الصُّدُورِ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ
اے لوگو! بے شک تمھارے پاس تمھارے رب کی طرف سے عظیم نصیحت اور اس کے لیے سراسر شفا جو سینوں میں ہے اور ایمان والوں کے لیے سرا سر ہدایت اور رحمت آئی ہے۔
فہم القرآن : ربط کلام : قرآن مجید کی صورت میں لوگوں کے پاس نصیحت پہنچ چکی ہے۔ جسے روحانی بیماریوں کے لیے شفاء اور مومنوں کے لیے ہدایت اور رحمت قرار دیا گیا ہے۔ قرآن مجید کے بے شمار اوصاف اور خصائص ہیں مگر یہاں چار اوصاف بیان فرمائے گئے ہیں۔ مَوْعِظَۃٌ: موعظۃ اس بات اور نصیحت کو کہتے ہیں جسے سن کر انسان حقیقت کی طرف متوجہ ہو اور اس پر غور کرنے پر مجبور ہوجائے۔ دوسرے لفظوں میں دل پر اثر انداز ہونے والی بات کو موعظۃ کہا جاتا ہے۔ جو اللہ کے کلام سے بڑھ کر کسی کی بات میں نہیں ہوسکتی۔ چنانچہ قرآن کے الفاظ کی تلاوت کی جائے یا اسے سمجھ کر پڑھا جائے۔ 1۔ قرآن مجید کی تلاوت دل کے لیے رحمت، سکون اور اطمینان کا باعث ہے۔ انسان جس قدر پریشان اور غم کی حالت میں ہو۔ اگر وہ توجہ اور ذرا اونچی آواز کے ساتھ قرآن کی تلاوت کرے تو قرآن مجید آدمی کے غموں کا مداوابن جاتا ہے۔ 2۔ قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا کلام ہے۔ اور نبی اکرم (ﷺ) کے قلب اطہر پر اتارا گیا ہے۔ اس کی تاثیر سب سے پہلے دل پر اثر انداز ہوتی ہے جو دل کے لیے رحمت اور سکون کا باعث بنتی ہے۔ 3۔ قرآن مجید جس گھر میں تلاوت کیا جائے اس میں اللہ تعالیٰ کی رحمت کے ملائکہ اترتے ہیں۔ اس گھر میں شیطانی اثرات کا خاتمہ ہونے کے ساتھ خیر و برکت کا نزول ہوتا ہے۔ 4۔ جس قوم میں اس کا نفاذ ہوگا۔ وہ قوم جنگ وجدال، حسد و بغض اور باہمی خلفشار سے محفوظ رہے گی۔ اس کے نفاذ سے بھائی چارہ اور مسلمانوں کی معیشت میں برکت پیدا ہوگی اور ملک خوشحال ہوگا۔ (عَنْ زَیْدِ بْنِ اَرْقَمَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ (ﷺ) ...........کِتَاب اللّٰہِ فِیْہِ بِہٖ الْھُدٰی وَالنُّوْرُ مَنِ السْتَمْسَکَ بِہٖ وَاَخذَبِہٖ کَانَ عَلَی الْھُدٰی وَمَنْ اَخْطَاَہُ ضَلَّ وَفِیْ رِوَایَۃٍ ھُوَحَبْلُ اللّٰہِ مَنِ التَّبْعَہٗ کَانَ عَلَی الْھُدیٰ وَمَنْ تَرَکَہٗ کَانَ عَلٰی ضَلاَلَۃٍ) [ رواہ مسلم : کتاب الفضائل، باب من فضائل علی ابن ابی طالب ] ” حضرت زید بن ارقم (رض) بیان کرتے ہیں رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا............. اللہ تعالیٰ کی کتاب، اس میں ہدایت اور روشنی ہے۔ جس نے اس کو مضبوطی سے پکڑ لیا وہ ہدایت پا گیا اور جس نے اس سے غفلت کی وہ گمراہ ہوگیا۔ ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں : یہ اللہ تعالیٰ کی رسی ہے جس نے اس کی پیروی کی وہ ہدایت یافتہ ہوگا اور جس نے اسے چھوڑ دیا وہ گمراہ ہوجائے گا۔“ انقلابی کتاب : (عَنْ عُمَرَابْنِ الْخَطَّابِ (رض) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ) اِنَّ اللّٰہَ یَرْفَعُ بِھٰذَا الْکِتَابِ اَقْوَامًا وَّیَضَعُ بِہٖ اٰخَرِیْنَ) [ رواہ مسلم : باب فضل من یقوم بالقرآن] ” حضرت عمر بن خطاب (رض) بیان کرتے ہیں نبی محترم (ﷺ) نے ارشاد فرمایا بلاشبہ اللہ تعالیٰ اس کتاب کی بدولت کچھ کو عزت دے گا اور کچھ لوگوں کو ذلیل کرے گا۔“ ﴿لَوْ أَنْزَلْنَا ہَذَا الْقُرْاٰنَ عَلٰی جَبَلٍ لَرَأَیْتَہُ خَاشِعًا مُتَصَدِّعًا مِنْ خَشْیَۃِ اللّٰہِ وَتِلْکَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُہَا للنَّاسِ لَعَلَّہُمْ یَتَفَکَّرُوْنَ﴾[ الحشر :21] ” اگر ہم یہ قرآن کسی پہاڑ پر بھی اتار دیا ہوتا تو تم دیکھتے کہ اللہ کے خوف سے دباجا رہا ہے اور پھٹا جاتا ہے اور یہ مثالیں ہم لوگوں کے لیے بیان کرتے ہیں تاکہ وہ فکر کریں۔“ مسائل : 1۔ اللہ ہی کے لیے ہے جو کچھ زمین و آسمانوں میں ہے۔ 2۔ اللہ کا وعدہ سچا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔ 3۔ اللہ ہی زندہ کرتا اور مارتا ہے۔ ٤۔ اللہ ہی کی طرف تمام لوگوں نے لوٹنا ہے۔ تفسیر بالقرآن : قرآن مجید کے اوصاف حمیدہ کی ایک جھلک : 1۔ اے لوگو! بے شک تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے نصیحت آگئی ہے۔ (یونس :57) 2۔ قرآن مجید کی آیات محکم ہیں۔ (ھود :1) 3۔ قرآن مجید لوگوں کے لیے ہدایت، رحمت اور نصیحت ہے۔ (البقرۃ:185) 4۔ قرآن مجید برہان اور نور مبین ہے۔ (النساء :173) 5۔ قرآن مجید مومنوں کے دلوں کے لیے شفا ہے۔ (بنی اسرائیل :82) 6۔ قرآن مجید لوگوں کو اندھیروں سے روشنی کی طرف لانے کا ذریعہ ہے۔ (ابراہیم :1)