وَإِذْ زَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ وَقَالَ لَا غَالِبَ لَكُمُ الْيَوْمَ مِنَ النَّاسِ وَإِنِّي جَارٌ لَّكُمْ ۖ فَلَمَّا تَرَاءَتِ الْفِئَتَانِ نَكَصَ عَلَىٰ عَقِبَيْهِ وَقَالَ إِنِّي بَرِيءٌ مِّنكُمْ إِنِّي أَرَىٰ مَا لَا تَرَوْنَ إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ ۚ وَاللَّهُ شَدِيدُ الْعِقَابِ
اور جب شیطان نے ان کے لیے ان کے اعمال خوشنما بنا دیے اور کہا آج تم پر لوگوں میں سے کوئی غالب آنے والا نہیں اور یقیناً میں تمھارا حمایتی ہوں، پھر جب دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے کو دیکھا تو وہ اپنی ایڑیوں پر واپس پلٹا اور اس نے کہا بے شک میں تم سے بری ہوں، بے شک میں وہ کچھ دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھ رہے، بے شک میں اللہ سے ڈرتا ہوں اور اللہ بہت سخت عذاب والا ہے۔
فہم القرآن : ربط کلام : بدرکے دن شیطان کا کردار۔ لوگوں کو اللہ کے راستے سے روکنا، فخر و غرور اور نمود و نمائش کا مظاہرہ کرنا شیطانی کام ہے۔ شیطان ان کاموں کو خوبصورت بنا کر پیش کرتا ہے۔ اللہ کے راستے کو اختیار کرنا، عاجزی اپنانا اور فخر و غرور، ریاکاری سے اجتناب کرنا۔ اللہ تعالیٰ کی توفیق کا نتیجہ ہے اس کے مقابلے میں فخر و غرور، نمود و نمائش اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں رکاوٹ بننا شیطان کی طرف سے ہوتا ہے۔ شیطان برائی پر پکا رکھنے کے لیے رواج، خاندانی روایات اور برائی کو خوبصورت بنا کر فیشن کے طور پر دکھاتا ہے۔ اکثر اوقات شیطان انسانوں کے ذریعے ایسے کاموں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے اور کبھی خود بھی کسی آدمی کی شکل میں آکر برائی کرنے والے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ جس کابرائی کرنے والے کو علم نہیں ہوتا ایسی ہی صورت حال بدر کے میدان میں پیش آئی۔ پہلے تو شیطان نے مشرکین مکہ میں ایسا ماحول پیدا کیا کہ وہ یہ سمجھتے ہوئے میدان بدر کی طرف بڑھے کہ آج ہمارے سامنے کوئی نہیں ٹھہر سکتا۔ لیکن مسلمانوں کا کٹ مرنے کا جذبہ دیکھا تو پھر سوچنے پر مجبور ہوئے۔ قریب تھا کہ وہ جنگ سے پسپائی اختیار کرتے لیکن اس حالت میں شیطان سراقہ بن مالک بن جعشم مدلجی کی شکل میں آیا اور اس نے آکر کہا کہ مسلمانوں کے خلاف ڈٹ جاؤ۔ میرا قبیلہ بھی تمھاری مدد کے لیے پہنچنے والا ہے۔ لیکن جب دونوں جماعتوں نے صف بندی کی اور مسلمانوں کی حمایت میں ملائکہ قطار اندر قطار اترنا شروع ہوئے تو شیطان گھبرا کر پیچھے مڑا اور یہ کہتے ہوئے کفار کے لشکر سے نکل گیا کہ میرا تمھارے ساتھ کوئی واسطہ نہیں۔ جو کچھ میں دیکھ رہا ہوں تم نہیں دیکھتے۔ مجھے رب ذوالجلال سے ڈر لگ رہا ہے۔ کیونکہ جب وہ پکڑنے پر آتا ہے تو اس کی پکڑ بڑی شدید ہوا کرتی ہے۔ (الرحیق المختوم) اس سے ثابت ہوتا ہے کہ کبھی کبھی شیطان بھی رب ذوالجلال سے ڈرتا ہے حالانکہ اسے شیطنت کے لیے قیامت تک مہلت دی گئی ہے۔ مسائل : 1۔ شیطان لوگوں کے لیے برے اعمال کو خوبصورت بنا کر پیش کرتا ہے۔ 2۔ شیطان کے وسوسے اور خیالات دھوکے کے سوا کچھ نہیں ہوتے۔ 3۔ کبھی کبھار شیطان انسان کی شکل اختیار کرکے لوگوں میں گمراہی پھیلاتا ہے۔ 4۔ کبھی شیطان بھی اللہ تعالیٰ سے ڈر جاتا ہے۔ تفسیر القرآن : شیطان کن لوگوں کے اعمال خوبصورت بناتا ہے : 1۔ اکثر مشرکین کے لئے قتل اولاد کا عمل مزین کردیا۔ (الانعام :137) 2۔ قوم عاد و ثمود کے اعمال بد کو شیطان نے مزین کردیا۔ (العنکبوت :38) 3۔ ہر گروہ کے بد اعمال کو شیطان نے ان کے لیے مزین کردیا۔ (الانعام :109) 4۔ ظالموں کے دل سخت ہوگئے اور شیطان ان کے اعمال کو مزین کر دکھاتا ہے۔ (الانعام :43) 5۔ اللہ کے علاوہ سورج کو سجدہ کرنے والوں کے برے اعمال کوشیطان نے ان کے لیے مزین کردیا۔ (النمل :24)