سورة البقرة - آیت 110

وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ ۚ وَمَا تُقَدِّمُوا لِأَنفُسِكُم مِّنْ خَيْرٍ تَجِدُوهُ عِندَ اللَّهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور جو بھی نیکی تم اپنی جانوں کے لیے آگے بھیجو گے اسے اللہ کے پاس پالو گے۔ بے شک اللہ جو کچھ تم کرتے ہو، خوب دیکھنے والا ہے۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : ربط کلام : اہل کتاب کے پیچھے پڑ کر وقت اور صلاحیتیں ضائع کرنے کی بجائے اپنے دین کی طرف توجہ دو اور نماز کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے تعلق جوڑو اور زکوٰۃ ادا کر کے اپنے بھائیوں کی مدد کرو۔ پچھلی آیت میں فرمایا گیا ہے کہ ایسے لوگوں سے الجھنے کی بجائے اللہ تعالیٰ کی نصرت و حمایت کا انتظار کرو۔ اللہ ہر بات اور ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ لیکن یاد رکھنا اللہ کی مدد کی اولین شرائط میں سچے ایمان کے بعد نماز اور زکوٰۃ ادا کرنا ہے کیونکہ نماز اللہ تعالیٰ کے قرب اور باہمی اتحاد کا ذریعہ ہے۔ زکوٰۃ ایک دوسرے سے تعاون اور اللہ تعالیٰ کی محبت کا زینہ ہے۔ جن لوگوں میں یہ اوصاف ہوں گے وہ دنیا میں اللہ تعالیٰ کی نصرت کے حقدار اور آخرت میں سرخرو ہوں گے۔ جو کچھ بھی تم اپنے لیے آگے بھیجو گے اسے اللہ کے ہاں محفوظ پاؤ گے۔ محکم یقین رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اسے دیکھ رہا ہے۔ تیسویں پارے میں فرمایا کہ جس نے ذرہ برابر نیکی کی وہ اسے پا لے گا۔ اور جس نے ذرہ برابر برائی کی وہ بھی اسے اپنے سامنے پائے گا۔[ زلزال : 7،8] نماز اللہ تعالیٰ کی قربت کا ذریعہ ہے : (عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ {رض}قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ {}إِنَّ اللّٰہَ قَالَ مَنْ عَادٰ ی لِیْ وَلِیًّا فَقَدْ آذَنْتُہٗ بالْحَرْبِ وَمَا تَقَرَّبَ إِلَیَّ عَبْدِیْ بِشَیْءٍ أَحَبَّ إِلَیَّ مِمَّا افْتَرَضْتُہٗ عَلَیْہِ وَمَا یَزَالُ عَبْدِیْ یَتَقَرَّبُ إِلَیَّ بالنَّوَافِلِ۔۔) (رواہ البخاری : کتاب الرقاق، باب التواضع) ” حضرت ابوہریرہ {رض}بیان کرتے ہیں رسول اللہ {ﷺ}نے فرمایا : بے شک اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جس نے میرے ولی سے دشمنی کی میں اس کے ساتھ اعلان جنگ کرتاہوں اور میرا بندہ کسی چیز کے ساتھ بھی میرا قرب حاصل نہیں کرسکتا جو مجھے اس سے زیادہ محبوب ہوں جو میں نے اس پر فرض کی ہیں اور میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا ہے۔۔“ زکوٰۃ تعاون کا ذریعہ ہے : ) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ {رض}أَنَّ النَّبِیَّ {}بَعَثَ مُعَاذًا إِلَی الْیَمَنِ فَقَالَ ادْعُھُمْ إِلٰی شَھَادَۃِ أَنْ لَّاإِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ فَإِنْ ھُمْ أَطَاعُوْا لِذٰلِکَ فَأَعْلِمْھُمْ أَنَّ اللّٰہَ قَدِ افْتَرَضَ عَلَیْھِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِیْ کُلِّ یَوْمٍ وَّلَیْلَۃٍ فَإِنْ ھُمْ أَطَاعُوْا لِذٰلِکَ فَأَعْلِمْھُمْ أَنَّ اللّٰہَ افْتَرَضَ عَلَیْھِمْ صَدَقَۃً فِیْ أَمْوَالِھِمْ تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِیَائِھِمْ وَتُرَدُّ عَلٰی فُقَرَائِھِمْ) (رواہ البخاری : کتاب الزکوٰۃ، باب وجوب الزکوٰۃ) ” حضرت عبداللہ بن عباس {رض}بیان کرتے ہیں نبی کریم {ﷺ}نے حضرت معاذ {رض}کو یمن کی طرف بھیجتے ہوئے فرمایا انہیں دعوت دو کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یقینًا میں اللہ کا رسول ہوں اگر وہ تیری بات مان لیں تو انہیں بتلائیے کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں اگر وہ تیری اس بات میں اطاعت کریں تو انہیں بتائیے کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر ان کے اموال میں زکوٰۃ فرض کی ہے جو ان کے امیروں سے لے کر ان کے غریبوں کو دی جائے گی۔“ مسائل : 1۔ مسلمانوں کو دین، نماز اور زکوٰۃ کی ادائیگی پر کاربند رہنا چاہیے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو دنیا اور آخرت میں اجرو ثواب سے نوازیں گے۔ تفسیر بالقرآن : نماز کا حکم : 1۔ (البقرۃ:43، 83، 110) 2۔ (النساء : 77، 103) 3۔ (الانعام :72) 4۔ (یونس :87) 5۔ (الحج :78) 6۔ (النور :56) 7۔ (الروم :31) 8۔ (المجادلۃ :13) 9۔ (المزمل :20) زکوٰۃ کی اہمیت : 1۔ حضرت ابراہیم، لوط، اسحاق و یعقوب (علیہ السلام) کو زکوٰۃ کا حکم۔ (الانبیاء :73) 4۔ بنی اسرائیل کو زکوٰۃ کا حکم۔ ( البقرۃ:83) 2۔ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کا اپنے اہل خانہ کو زکوٰۃ کا حکم۔ (مریم :55) 5۔ تمام امتوں کو زکوٰۃ کا حکم۔ (البینۃ:5) 3۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو زکوٰۃ کا حکم۔ (مریم :31) 6۔ زکوٰۃ مال کا تزکیہ کرتی ہے۔ (التوبۃ:103)