وَنَادَىٰ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ أَصْحَابَ النَّارِ أَن قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا فَهَلْ وَجَدتُّم مَّا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا ۖ قَالُوا نَعَمْ ۚ فَأَذَّنَ مُؤَذِّنٌ بَيْنَهُمْ أَن لَّعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ
اور جنت والے آگ والوں کو آواز دیں گے کہ ہم نے تو واقعی وہ وعدہ سچا پالیا ہے جو ہم سے ہمارے رب نے کیا تھا، تو کیا تم نے وہ وعدہ سچا پا لیا جو تمھارے رب نے تم سے کیا تھا ؟ وہ کہیں گے ہاں! پھر ان کے درمیان ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا کہ ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔
فہم القرآن : (آیت 44 سے 45) ربط کلام : جنتی اور جہنمیوں کا اپنے اپنے مقام اور انجام کا اعتراف۔ جب جنتی جنت میں اور جہنمی جہنم میں چلے جائیں گے توجہنمیوں کو ان کی ذلت کا احساس دلانے کے لیے اللہ تعالیٰ جنتیوں کو جہنمیوں کے ساتھ سوال وجواب کرنے کا موقع عنایت فرمائے گا۔ جنتی حضرات جہنمیوں سے جنت کی آسائش وزیبائش، انعام وکرام اور جنت کی بیش بہا نعمتوں کا تذکرہ کرکے کہیں گے کہ ہم نے رب کریم کی طرف سے وہ سب کچھ پالیا جس کا ہمارے رب نے ہمارے ساتھ دنیا میں وعدہ فرمایا تھا۔ اے مجرمو! تم بتاؤ کہ کیا تم نے وہ بلائیں اور سزائیں دیکھ لیں جن کو تم دنیا کی زندگی میں جھٹلایا کرتے تھے۔ جہنمی ذلت کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈوبے ہوئے اقرار کریں گے کہ ہاں ہم اپنے جرائم اور گناہوں کی سزا پا رہے ہیں۔ جب ذلت وخواری کی حالت میں اپنے کیے کی سزا کا اعتراف کر رہے ہوں گے تو ان کی ذلت و حسرت میں اضافہ کرنے کے لیے ان پر موسلادھار پھٹکار کاسلسلہ جاری ہوگا کہ ظالموں پر واقعتا اللہ تعالیٰ کی لعنت اور پھٹکار ہونی چاہیے۔ لعنت کرنے والے ملائکہ اور جنتی ہوں گے، یہاں ظالموں کے ظلم کی وضاحت بھی کردی گئی ہے کہ یہ لوگ ہر برائی اور گمراہی کے طلبگار ہونے کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی راہ میں رکاوٹ بنتے اور اپنے قول اور فعل کے ساتھ آخرت کا انکار کیا کرتے تھے۔ مسائل : 1۔ جنتی اپنے رب کی عطاؤں کا اقرار کرتے ہوئے اس کے شکرگزار ہوں گے۔ 2۔ جہنمیوں پر مسلسل لعنت اور پھٹکار پڑتی رہے گی۔ 3۔ اللہ کی راہ سے روکنے اور یوم آخرت کا انکار کرنے والے ظالم ہیں۔ تفسیر بالقرآن : لعنتی کون؟ 1۔ بے گناہ مومن کو جان بوجھ کر قتل کرنے والے پر لعنت اور اللہ کا عذاب ہوگا۔ (النساء :93) 2۔ کافروں پر اللہ تعالیٰ کی لعنت اور جہنم کا عذاب۔ (الاحزاب :64) 3۔ اللہ اور رسول کو ایذا پہنچانے والوں پرلعنت برستی ہے۔ (الاحزاب :57) 4۔ ظالموں کے لیے جہنم کا عذاب اور لعنت ہے۔ (حٰم ٓ السجدۃ:52) 5۔ یہودیوں پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے۔ (المائدۃ:64) 6۔ جہنمی ایک دوسرے پر لعنت کریں گے۔ (الاعراف :38) 7۔ منافقین پر اللہ تعالیٰ کی لعنت اور جہنم کا عذاب ہوگا۔ (الفتح :6) آخرت میں خسارہ پانے والے لوگ : 1۔ حقیقی خسارے پانے والے وہ لوگ ہیں جنہوں نے قیامت کے دن نقصان اٹھایا۔ (الشوری :45) 2۔ کفار کے لیے شدید عذاب ہے اور وہ آخرت میں نقصان اٹھائیں گے۔ (النمل :5) 3۔ کیا ہم تمہیں اعمال کے لحاظ سے خسارہ پانے والے لوگوں کے متعلق نہ بتائیں یہ وہ لوگ ہیں جن کی دنیاوی کوشش رائیگاں گئی۔ (الکھف : 103۔104) 4۔ اللہ تعالیٰ پر افترابازی کرنے والے آ خرت میں نقصان اٹھائیں گے۔ (ھود : 22۔23)