قُلْ تَعَالَوْا أَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَيْكُمْ ۖ أَلَّا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ۖ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا ۖ وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُم مِّنْ إِمْلَاقٍ ۖ نَّحْنُ نَرْزُقُكُمْ وَإِيَّاهُمْ ۖ وَلَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ ۖ وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ ۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ
کہہ دے آؤ میں پڑھوں جو تمھارے رب نے تم پر حرام کیا ہے، (اس نے تاکیدی حکم دیا ہے) کہ اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ کے ساتھ خوب احسان کرو اور اپنی اولاد کو مفلسی کی وجہ سے قتل نہ کرو، ہم ہی تمھیں رزق دیتے ہیں اور ان کو بھی اور بے حیائیوں کے قریب نہ جاؤ، جو ان میں سے ظاہر ہیں اور جو چھپی ہوئی ہیں اور اس جان کو قتل نہ کرو جسے اللہ نے حرام ٹھہرایا ہے مگر حق کے ساتھ۔ یہ ہے جس کا تاکیدی حکم اس نے تمھیں دیا ہے، تاکہ تم سمجھو۔
ف 4 نہ اس کی ذات میں، نہ اس کی صفات میں اور نہ اس کے اختیار ات وحقوق میں۔ ف 5 قرآن مجید کی متعدد آیات میں جہاں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے اور شرک سے بچنے کا حکم دیا گیا ہے وہاں والدین کے ساتھ نیک سلوک کرنے کی تاکید بھی کی گئی ہے جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اللہ و رسول (ﷺ) کی اطاعت کے بعد بندوں کے حقوق میں سب سے مقدم حق انسان پر اس کے والدین کا ہے۔ ف 6 پیدا ہو چکنے کے بعد یا جب وہ ماؤں کے پیٹ میں ہو (مثلا کوئی دوائی کھلا کر قبل از وقت حمل گر ادینا (نیز دیکھئے سورۃ اسرا آیت 31) ف 7 یعنی ہر متنفس کارزق تو اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے تم ان کے رازق نہیں ہو۔ ( دیکھئے سورۃ ہود 6) ف 8 حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں لوگ چھپ کر زنا کرنے کو عیب نہ سمجھتے تھے، اور صرف اس زنا کو عیب سمجھتے جو علانیہ کیا جائے لہذا اللہ تعالیٰ نے اسے ہر حال میں حرام قرار دیا ہے یعنی پوشیدہ یاعلانیہ بلکہ یہاں تک فرمایا کہ بے حیائی کے ذرائع کے بھی قریب تک نہ جاؤ، حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ سب سے زیادہ غیور ہیں اور اپنی غیرت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ظاہر اور باطن فواحش کو حرام قرار دیا ہے۔ ( ابن کثیر، ابن جریر) ف 9 ٱلنَّفۡسَیعنی جس جان کو مارڈالنا اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے۔ اس سے مراد ہر انسانی جان ہے۔ حدیث میں ہے کہ کسی مسلمان کا خون تین حالتوں کے سوا حلال نہیں ہے۔ 1۔ شادی شدہ ہو کر زنا کا ارتکاب کرے 2۔ کسی مسلمان کو ناحق عمدا قتل کر ڈالے 3۔ مرتد ہوجائے اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (ﷺ) سے جنگ شروع کر دے۔ ( ابن کثیر )