قُلْ فَلِلَّهِ الْحُجَّةُ الْبَالِغَةُ ۖ فَلَوْ شَاءَ لَهَدَاكُمْ أَجْمَعِينَ
کہہ دے پھر کامل دلیل تو اللہ ہی کی ہے، سو اگر وہ چاہتا تو تم سب کو ضرور ہدایت دے دیتا۔
ف 1 یعنی تم جو یہ عذر پیش کر رہےہو وہ کسی عقلی اورعلمی بنیاد پر قائم نہیں ہے بلکہ محض تخمینہ اور گمان ہے اور اللہ پر بہتان باندھتے ہو ( ابن کثیر ) ف 2 یعنی ذات الہی حکمت کاملہ کی مالک ہے اس نے انسان کو فطرتا مجبور محض نہیں بنایا بلکہ اسے ارادہ اور اختیار دیا ہے تاکہ انسان ہدایت یا گمراہی کو اپنے ارادہ سے اختیار کرے یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اتمام حجت کے لیے پیغمبر بھیجے ان پر کتابیں نازل فرمائیں تاکہ جو شخص ایمان لاتا ہے دلیل سے ایمان لائے اور جو گمراہ ہوتا ہے اتمام حجت کے بعد گمراہ ہو۔ ورنہ اگر اللہ تعالیٰ کو اکرام و جبر سے ہی ہدایت پرلانا ہوتا تو کوئی شخص بھی گمراہ نہیں ہوسکتا تھا۔