وَقَالُوا هَٰذِهِ أَنْعَامٌ وَحَرْثٌ حِجْرٌ لَّا يَطْعَمُهَا إِلَّا مَن نَّشَاءُ بِزَعْمِهِمْ وَأَنْعَامٌ حُرِّمَتْ ظُهُورُهَا وَأَنْعَامٌ لَّا يَذْكُرُونَ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا افْتِرَاءً عَلَيْهِ ۚ سَيَجْزِيهِم بِمَا كَانُوا يَفْتَرُونَ
اور انھوں نے کہا یہ چوپائے اور کھیتی ممنوع ہیں، انھیں اس کے سوا کوئی نہیں کھائے گا جسے ہم چاہیں گے، ان کے خیال کے مطابق اور کچھ چوپائے ہیں جن کی پیٹھیں حرام کی گئی ہیں اور کچھ چوپائے ہیں جن پر وہ اللہ کا نام نہیں لیتے، اس پر جھوٹ باندھتے ہوئے۔ عنقریب وہ انھیں اس کی جزا دے گا جو وہ جھوٹ باندھتے تھے۔
ف 8 یعنی انہوں نے محض اپنے خیال سے کھیتی اور چوپایوں کے حصے مقرر کر رکھے تھے، حجر کے اصل معنی مندش لگانے اور منع کرنے کے ہیں اور یہاں اس کے معنی حرام کے ہیں مطلب یہ ہے کہ جس کھیتی یا چار پائے کو بتوں کے کے نام وقف کرتے اور اس پر بندش لگاتے کہ اس کو بت خانوں کے بجاری اور مردیہی کھاسکتے ہیں عورتوں پر حرام ہے۔ (قرطبی) ف 9 جیسے بحیرہ سائبہ اور حام۔ دیکھئے سورۃ مائدہ آیت 103 (کبیر) ف 10 یعنی یہ سب جہالت اور وہم پرستی کے کام ہیں اور اللہ تعالیٰ کی طرف ان کی نسبت محض جھوٹ ہے اللہ تعالیٰ نے اس قسم کی جہالتوں کا کبھی حکم نہیں دیا۔ ( ابن کثیر )