يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِي وَيُنذِرُونَكُمْ لِقَاءَ يَوْمِكُمْ هَٰذَا ۚ قَالُوا شَهِدْنَا عَلَىٰ أَنفُسِنَا ۖ وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَشَهِدُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ أَنَّهُمْ كَانُوا كَافِرِينَ
اے جنوں اور انسانوں کی جماعت! کیا تمھارے پاس تم میں سے کوئی رسول نہیں آئے، جو تم پر میری آیات بیان کرتے ہوں اور تمھیں اس دن کی ملاقات سے ڈراتے ہوں؟ وہ کہیں گے ہم اپنے آپ پر گواہی دیتے ہیں اور انھیں دنیا کی زندگی نے دھوکا دیا اور وہ اپنے آپ پر گواہی دیں گے کہ یقیناً وہ کافر تھے۔
ف 3 یعنی وہ رسول انسان تھے جنوں میں سے نہیں تھے ل علما نے سلف وخلف کی اکثریت یا یہی قول ہے کہ کسی جن کو رسول نہیں بنایا گیا ،۔ ( ابن کثیر) ف 4 یعنی تیرے پیغمبر ہمارے پاس آئے اور انہوں نے تیرا پیغام پہنچا یا۔ ف 5 حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں کہ اس سورت میں اوپر مذکور ہوا کہ اول کافر اپنے کفر کا نکار کریں گے پھر حق تعالیٰ تدبیر سے ان کو قاتل کرے گا۔ (موضح)