وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ لَا تَسْفِكُونَ دِمَاءَكُمْ وَلَا تُخْرِجُونَ أَنفُسَكُم مِّن دِيَارِكُمْ ثُمَّ أَقْرَرْتُمْ وَأَنتُمْ تَشْهَدُونَ
اور جب ہم نے تم سے پختہ عہد لیا کہ تم اپنے خون نہیں بہاؤ گے اور نہ اپنے آپ کو اپنے گھروں سے نکالو گے، پھر تم نے اقرار کیا اور تم خود شہادت دیتے ہو۔
ف 2 یعنی آپس میں ایک دوسرے کو نہ قتل کرو اور نہ گھروں سے نکالو کیونکہ ملی زندگی اس کے بغیر ممکن نہیں یہاں قرآن نے آپس میں ایک دوسرے قتل کرنے کو اپنے تئیں قتل کرنا کہا ہے کیونکہ افرا ملت بمنزلہ ایک جسم کے ہوتے ہیں تو گو یا کسی کو قتل کرنا اپنے آپ کو قتل کرنا ہے۔ حدیث میں ہے : کہ اہل ایمان باہمی دوستی بیمار ہوتا ہے تو سارا دن بخار اور پریشانی میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ مسئلہ : اسلام میں خود کشی حرام اور کبیرہ گناہ ہے اسی طرح اپنے گھر کو چھوڑ کر بن باسی اختیار کرنا بھی ممنوع ہے مروی ہے کہ حضرت عثمان بن مظعون نے چند صحا بہ کے ساتھ مل کر عہد کیا کہ وہ ٹاٹ کا لباس پہنیں گے اور گھر چھوڑ کر جنگلوں میں بھرتے رہیں گے انحضرت کو اس کی اطلاع ہوئی تو آپ نے فرمایا : کہ یہ میری سنت اور ملت اسلام کے خلاف ہے جو میری سنت سے اعراض برتے گا اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ قرطبی۔ ابن کثیر )