وَلَا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَفِسْقٌ ۗ وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَىٰ أَوْلِيَائِهِمْ لِيُجَادِلُوكُمْ ۖ وَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّكُمْ لَمُشْرِكُونَ
اور اس میں سے مت کھاؤ جس پر اللہ کا نام نہیں لیا گیا اور بلاشبہ یہ یقیناً سرا سر نافرمانی ہے اور بے شک شیطان اپنے دوستوں کے دلوں میں ضرور باتیں ڈالتے ہیں، تاکہ وہ تم سے جھگڑا کریں اور اگر تم نے ان کا کہنا مان لیا تو بلاشبہ تم یقیناً مشرک ہو۔
ف 7 پہلے اللہ تعالیٰ نے یہ بیان فرمادیا کہ اللہ تعالیے نام کا ذبیحہ حلال ہے اب اس آیت میں بیان فرمایا کہ جس ذبیحہ پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اس کا کھانا حرام ہے اس میں میتہ اور وہ جانور یا لتنصیص داخل ہیں جو بتوں کے نام پر ذبح کئے گئے ہوں اور آیت گو اپنے عموم کے اعتبار سے ہر اس چیز کو شامل ہے جس پر اللہ تعالیٰ کا نام نہ لیا گیا ہو مگر فقہا نے بالا جماع اس سے ذبیحہ مراد لیا ہے (رازی) مسئلہ اگر کسی ذبیحہ پر عمدا اللہ تعالیٰ کا نام ترک کردیا جائے تو وہ اکثر فقہا نے کے نزدیک حرام مگر جب مسلمان ذبح کرتے وقت بسم للہ بھول جائے تو کھا جائز ہے۔ ف 8 یعی جانور کو غیر اللہ کے نام پر ذبح کرنا) دیکھئے 415) ف 9 اللہ تعالیٰ کی حلال کی ہوئی چیزوں کو حرام اور حرام کی ہوئی چیزوں کو حلا قرار دینے والا بھی مشرک ہے کیونکہ اس نے اللہ تعالیٰ کے سوا دوسرے کو حاکم بنالیا ،(کبیر) حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں شرک فقط یہی نہیں کہ کسی کو سوائے خدا کے پوجے بلکہ شرک کے حکم میں بھی ہے کہ اور کا مطیع ہوئے، ( موضح )